حالیہ سالوں میں، مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس ٹیکنالوجی میں
ترقی کے ساتھ، روبوٹک کتے یا "کواڈروپیڈ روبوٹس" اپنے دلکش ڈیزائن اور
کثیرالعملی صلاحیتوں کی بدولت چینی عوام کی روزمرہ زندگی میں تیزی سے اہمیت
اختیار کر رہے ہیں۔ان میکانکی کتوں کے استعمال کے دائرہ کار میں مسلسل
اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کی پھرتیلی حرکت، ذہین اور باہمی تعامل کی خصوصیات کام
اور زندگی دونوں میں بڑی سہولت اور نئے امکانات لے کر آئی ہیں۔
ابتدائی گرمیوں میں، بیجنگ کے پہاڑی علاقے میں ایک ٹریکنگ ٹریل پر، "آگ سے
بچاؤ کی سرگرمی" میں ایک سرمئی روبوٹک کتا جنگلات میں لگنے والی آگ سے
نمٹنے والے اہلکاروں کے ساتھ گشت کرتا نظر آیا۔ یہ نئی نسل کا گشت کرنے
والا روبوٹک کتا، جسے چین کے شہر ہانگ چو کی یونٹری روبوٹکس نے تیار کیا ہے،
آج باقاعدہ طور پر آگ سے بچاؤ کے کمانڈ آفس میں شامل ہو چکا ہے۔ تقریباً
12.5 کلوگرام وزنی یہ روبوٹ گشت، ریئل ٹائم کمیونیکیشن، اور ابتدائی انتباہ
جیسی کئی افعال کو یکجا کرتا ہے۔ ہائی پریسیژن سینسرز سے لیس یہ روبوٹ
خطرات کو فوری طور پر پہچان سکتا ہے۔
اسی طرح کے روبوٹک کتے چین کے متعدد علاقوں میں تعینات کیے جا چکے ہیں۔
بندرگاہوں کے کنٹینرز ٹرمینل پر، جہاں پر جیمبل اسٹیبلائزڈ کیمروں اور اے
آئی امیجنگ سسٹمز سے لیس کواڈروپیڈ روبوٹس کنٹینروں کے درمیان گھومتے ہوئے
ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصانات، بے قاعدگیوں کا پتہ لگاتے اور ڈیٹا کو
کلاؤڈ پلیٹ فارم پر بھیجتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ آج ، کسٹمز نگرانی کے کاموں
میں کواڈروپیڈ روبوٹس متعارف کرائے گئے ہیں۔ روبوٹس اور ڈرونز کے درمیان
تعاون نے کسٹمز کی کارکردگی کو بہتر بنایا ہے اور اسمارٹ بندرگاہ کے انتظام
کو آسان بنایا ہے۔
اسی طرح چین کے علاقے اپنی فائر اینڈ ریسکیو ٹیموں میں روبوٹک کتوں کو شامل
کر چکے ہیں۔ یہ روبوٹک کتے 3 گھنٹے سے زیادہ مسلسل کام کر سکتے ہیں اور 15
کلومیٹر تک کی دوری طے کر سکتے ہیں۔ یہ ریئل ٹائم ہائی ڈیفینیشن ویڈیوز
فراہم کرتے ہیں، آتش گیر اور زہریلی گیسوں کا پتہ لگاتے ہیں، گہرے دھوئیں
میں بھی حرارت کے ذرائع کو ٹریک کر سکتے ہیں۔چین کے تفریحی مقامات پر،
روبوٹک کتے "ذہین قلی" کے طور پر بھاری سامان اٹھانے اور فضلہ ہٹانے کا کام
کر رہے ہیں۔
اسی سال فروری میں، چوتھی نسل کا ایک ذہین روبوٹک کتا "شیاؤشی" ہانگ چو کے
ایک نرسنگ ہوم میں "دیکھ بھال کرنے والے" کے طور پر شامل ہوا۔ صنعتی
ترتیبات میں استعمال ہونے والے بھاری ماڈلز کے برعکس، شیاؤشی کا وزن صرف 14
کلوگرام ہے۔ چھوٹے سائز کے باوجود، یہ کمرے کے نمبرز پہچاننے، دوائی
پہنچانے، بزرگوں کو دوائی لینے کی یاد دہانی کروانے، مینو تجویز کرنے، اور
کھانا لانے جیسے کام کر سکتا ہے۔ تھری ڈی ڈیپتھ کیمرے کی مدد سے یہ رکاوٹوں
اور انسانی حرکت کو پہچان سکتا ہے اور گرنے کی صورت میں الارم چلا سکتا
ہے۔یہ روبوٹک کتا بزرگوں کے ساتھ بات چیت جیسی سہولیات بھی فراہم کرتا ہے،
جو ان کی خوشی کو بڑھاتا ہے اور انہیں جدت کا احساس دیتا ہے۔بزرگوں کی دیکھ
بھال کے علاوہ، روبوٹک کتے بچوں کے لیے ذہین ساتھی بھی بن چکے ہیں۔ چین بھر
کے کئی اسکولوں نے ان روبوٹس کو مخصوص تدریسی سرگرمیوں میں شامل کیا ہے۔
اس وقت ویسے بھی چین بھر میں ٹیکنالوجی میں بہتری اور قیمتوں میں کمی کی
بدولت، صارفین کے لیے بنائے گئے روبوٹک کتے تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔
ریموٹ مانیٹرنگ، آواز سے بات چیت، اور جذباتی وابستگی جیسی خصوصیات نے
انہیں گھریلو مصنوعات میں نمایاں بنا دیا ہے۔آج، روبوٹک کتے سیاحتی مقامات
پر "نئے پسندیدہ" دوست بن چکے ہیں، جو سیاحوں کو انوکھا تجربہ فراہم کر رہے
ہیں۔
اس وقت چین میں کھیلوں کے مقابلوں میں بھی روبوٹک کتے فعال نظر آتے ہیں
،روبوٹک کتے لائن ڈانس کرتے دیکھے جا سکتے ہیں اور سپلائی ڈیلیوری میں بھی
ان کی مدد حاصل ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ روبوٹس سے متعلق تحقیق سے وابستہ
گاؤگونگ انڈسٹری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اندازوں کے مطابق، 2030 تک کواڈروپیڈ
روبوٹس کی عالمی فروخت 5 لاکھ 60 ہزار یونٹس سے تجاوز کر جائے گی، اور
مارکیٹ کا سائز 8 ارب یوآن (1.11 ارب ڈالر) سے زیادہ ہو سکتا ہے، ایسے میں
چین میں روبوٹکس کی غیر معمولی ترقی نئے امکانات اور مواقع لا رہی ہے۔
|