منبعِ وجود

"جس مقام کو تم محض گوشت کا ایک ٹکڑا سمجھتے ہو، وہاں تخلیق سجدہ ریز ہے۔ عورت کے وجود کا وہ خاموش مرکز، دنیا کی ہر شُعور یافتہ شے کی جنم بھومی ہے۔" — ڈاکٹر شاکرہ نندنی

جسمِ انسانی کا وہ مرکزی حصہ، جو بظاہر محض ایک حیاتیاتی خلا معلوم ہوتا ہے، درحقیقت تخلیقِ کائنات کا ابتدائی پتھر ہے۔ جہاں سے زندگی اپنا پہلا سانس لیتی ہے، جہاں وقت اپنی آنکھ کھولتا ہے، اور جہاں تمام ماضی و مستقبل سمیٹے ایک سناٹا سانس لے رہا ہوتا ہے۔ اسی خطِ وجود کے نیچے، ایک ایسا مقام ہے جسے صرف نظر سے نہیں، احساس سے دریافت کیا جا سکتا ہے۔

یہی وہ آغوشِ خلوت ہے، جو زمانوں سے بطنِ وقت میں نئے زمانے جنم دیتی آئی ہے۔ یہاں کوئی اعلان نہیں ہوتا، کوئی آسمانی گرج نہیں گونجتی، مگر تخلیق وہاں ہمیشہ مصروفِ کار ہے۔ یہ وہ نکتہ ہے جہاں سے جسمانی نقشہ کھینچا جاتا ہے، جہاں سے زندگی کے راستے نکلتے ہیں، اور جہاں ایک پورا جہان، ایک بے نام سکوت میں پروان چڑھتا ہے۔

یاد رہے، اس مقام کی عظمت کسی مذہب، کسی معاشرتی ضابطے یا جنسی پہچان سے مشروط نہیں۔ یہ مقام وہ مرکز ہے جہاں مادہ اور روح، عقل و جبلّت، تجربہ و خیال باہم گفتگو کرتے ہیں۔ یہ محض عورت کا جسمانی حصہ نہیں، بلکہ انسانیت کی مکمل تاریخ کا پہلا ورق ہے۔

دل، جو اس مقام کے قریب دھڑکتا ہے، محض خون کا پمپ نہیں بلکہ احساسات کی لائبریری ہے۔ یہاں ہر دھڑکن میں کسی بچے کا پہلا قہقہہ چھپا ہوتا ہے، کسی ماں کی پہلی دعا محفوظ ہوتی ہے، اور کسی جدائی کی آخری آہ دبی ہوتی ہے۔ اس دل کی گہرائی میں وہ روشنی موجود ہے جسے کسی مندر، کسی مسجد، کسی چرچ کی قندیل بھی چھو نہیں سکتی۔

زبان، جو اس دل کے اوپر نصب ہے، وہ ذریعہ ہے جس سے دنیا نے پہلی بار اپنا نام سنا۔ کبھی یہ زبان شہد سے زیادہ شیریں ہوتی ہے، کبھی زہر سے بھی کڑوی۔ یہ وہی زبان ہے جو تخلیق کے دامن میں پہلے لفظ کی گرہ باندھتی ہے، اور پھر وہ لفظ عالم کا تعارف بن جاتا ہے۔ یہ زبان سچ بولنے کا بھی ہنر رکھتی ہے اور خاموشی میں صدیوں کا درد بھی سمیٹ لیتی ہے۔

آنکھیں، جو زبان کے اوپر نظر آتی ہیں، وہ آئینے نہیں، بلکہ خوابوں کے دروازے ہیں۔ ان میں نیندیں بھی محفوظ ہیں، اور بیداری کی روشنیاں بھی۔ یہاں فکر بھی جنم لیتی ہے اور یقین بھی۔ ان آنکھوں میں صدیوں کی سوچ جھلکتی ہے، اور لمحوں کی حیرت جمتی ہے۔

اور ان سب کے اُوپر دماغ، جو اس بدن کا سنگِ تاج ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں شعور کا جادو مکمل ہوتا ہے۔ جہاں خلیے ستاروں کی مانند روشنی دیتے ہیں، اور جہاں لمحے صداقت کی کسوٹی پر تلے جاتے ہیں۔ دماغ، اس پورے وجود کا معمار ہے، مگر اُس پہلی مٹی کو وہی مقام دیتا ہے جو اس جسم کے نچلے مرکز سے اٹھتا ہے۔

یہ تمام توازن، یہ تمام ربط، اور یہ ساری حکمت ایک ایسی معموری میں پنہاں ہے جو نہ صرف عورت کی پہچان ہے، بلکہ خود انسانی عظمت کی اساس ہے۔ یہ مقام نہ پست ہے نہ برتر، یہ مرکز ہے۔ یہ بنیاد ہے۔ اسے صرف جسم کے تناظر میں پرکھنا، درحقیقت اُس عظمت سے انکار ہے جو تخلیق کے عمل میں مضمر ہے۔

اسی لیے لازم ہے کہ دنیا اس خاموش معجزے کی عظمت کو پہچانے، اس کی گہرائی کو سمجھے، اور اس کی زبان سے، جو لفظ نہیں بولتی، سننے کا ہنر سیکھے۔
 

Dr. Shakira Nandini
About the Author: Dr. Shakira Nandini Read More Articles by Dr. Shakira Nandini: 408 Articles with 300852 views Shakira Nandini is a talented model and dancer currently residing in Porto, Portugal. Born in Lahore, Pakistan, she has a rich cultural heritage that .. View More