ڈاکٹر عبدالخالق چوہدری۔ علم، اخلاص اور خدمت کی روشن علامت

غلام مرتضیٰ باجوہ

ہمارے معاشرے میں کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو اپنی سادہ مزاجی، بے لوث خدمت، علمی مقام اور اعلیٰ کردار سے نہ صرف اپنے علاقے بلکہ پورے معاشرے کے لیے باعث افتخار بن جاتی ہیں۔ ایسی ہی ایک باکمال شخصیت کا نام ہے ڈاکٹر عبدالخالق چوہدری، جو بلاشبہ علم، اخلاص، دیانت اور خدمت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ ا ن کی زندگی ایک ایسی روشن مثال ہے جو نوجوانوں کو نہ صرف محنت کی ترغیب دیتی ہے بلکہ خدمت خلق کا شعور بھی عطا کرتی ہے۔
ڈاکٹر عبدالخالق چوہدری کا تعلق ضلع وتحصیل نارووال کے قصبہ قلعہ احمد آباد کے ایک خوبصورت اور سادہ گاوں ”مان“ سے ہے۔ یہ گاﺅں تاریخی و ثقافتی لحاظ سے اپنی الگ پہچان رکھتا ہے، اور ڈاکٹر صاحب نے اپنے عمل اور کردار سے نہ صرف اس علاقے کی عزت میں اضافہ کیا بلکہ اپنے قلم اور بصیرت سے پورے خطے کا نام روشن کیا۔عبدالخالق چوہدری ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں۔ وہ بیک وقت استاد بھی ہیں، صحافی بھی، نمائندہ بھی، اور سماجی خدمتگار بھی۔ لیکن ان تمام حوالوں میں جو چیز ا ن کی پہچان بنی، وہ ہے ا ن کی انسان دوستی اور اخلاص۔ وہ ایک ایسے استاد ہیں جو طلبہ کے لیے علم کا خزانہ لیے ہر وقت موجود رہتے ہیں، اور ایک ایسے دوست جو دکھ سکھ میں ہمیشہ ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔
2007 سے وہ جنگ گروپ کے نمائندے کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ یہ ایک طویل اور بھرپور صحافتی سفر ہے جس میں انہوں نے ہمیشہ حق اور سچ کا ساتھ دیا، علاقائی مسائل کو اجاگر کیا، مظلوموں کی آواز بنے اور اصلاح معاشرہ کی کوششیں کیں۔ ان کے کالم صرف معلومات کا ذریعہ نہیں بلکہ فکری تربیت کا بھی بہترین وسیلہ ہوتے ہیں۔ وہ معاشرتی ناانصافیوں، تعلیمی زوال، انتظامی کوتاہیوں اور عوامی مسائل پر دوٹوک انداز میں لکھتے ہیں اور مثبت تبدیلی کی بات کرتے ہیں۔
وہ نہ صرف صحافت کے میدان میں سرگرم ہیں بلکہ صدر پریس کلب قلعہ احمد آباد کی حیثیت سے بھی صحافی برادری کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان کی قیادت میں پریس کلب نے نہ صرف صحافیوں کی فلاح کے لیے اقدامات کیے بلکہ صحافت کو ایک معیاری اور باوقار ادارہ بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ وہ نئے صحافیوں کی رہنمائی کرتے ہیں، صحافتی اصولوں کی پاسداری کا درس دیتے ہیں اور ہمیشہ سچائی اور دیانتداری پر زور دیتے ہیں۔
عبدالخالق چوہدری کی ایک اور نمایاں حیثیت نمبردار ایسوسی ایشن پنجاب کی مجلس عاملہ کے صدر کی بھی ہے۔ یہ ذمہ داری بھی وہ نہایت احسن انداز سے نبھا رہے ہیں۔ نمبرداروں کی روایتی عزت اور معاشرتی مقام کو بحال رکھنے میں ان کا کردار لائق تحسین ہے۔ وہ اس پلیٹ فارم کو سماجی انصاف، دیہی ترقی اور مقامی مسائل کے حل کے لیے استعمال کرتے ہیں، اور تمام تر ذاتی و سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر عوامی خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔
ان کی تمام تر مصروفیات کے باوجود وہ اپنی اصل پہچان کو نہیں بھولے، اور وہ ہے ”استاد“کی شناخت۔ ایک سچا استاد ہمیشہ سیکھنے اور سکھانے کے عمل میں مگن رہتا ہے، اور ڈاکٹر عبدالخالق چوہدری بھی علم کا شوق رکھنے والوں کے لیے ہمہ وقت حاضر رہتے ہیں۔ ان کے شاگرد نہ صرف علمی میدان میں کامیاب ہو رہے ہیں بلکہ ان کی تربیت کی بدولت معاشرتی ذمہ داریوں سے بھی واقف ہیں۔انسانی ہمدردی، رواداری اور انصاف پسندی ان کے مزاج کا خاصہ ہے۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے لوگ جانتے ہیں کہ وہ ہر کام نیک نیتی سے کرتے ہیں، ذاتی مفادات کی بجائے اجتماعی بھلائی کو ترجیح دیتے ہیں، اور اختلاف رائے کو ہمیشہ اخلاقی دائرے میں رکھتے ہیں۔ یہی خوبیاں ان کو ایک مقبول شخصیت بناتی ہیں۔ان کے کالموں میں زبان کی سادگی، موضوع کی گہرائی اور فکر کی تازگی قاری کو متوجہ کرتی ہے۔ وہ صرف تنقید پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ اصلاح کی راہیں بھی دکھاتے ہیں۔ ان کے انداز تحریر میں سچائی کی جھلک اور اخلاص کی خوشبو ہوتی ہے، جو دل میں اتر جاتی ہے۔
ڈاکٹر صاحب کی شخصیت کا سب سے خوبصورت پہلو ان کی عاجزی ہے۔ اتنی کامیابیوں، عزت اور شہرت کے باوجود وہ اپنے علاقے، اپنے دوستوں اور اپنے پرانے تعلقات کو نہیں بھولے۔ ہر چھوٹے بڑے کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آنا، مسائل کو غور سے سننا اور عملی مدد فراہم کرنا ان کی شخصیت کا خاصہ ہے۔بطور چیئرمین مجلس عاملہ، نمائندہ جنگ گروپ، صدر پریس کلب اور ایک معروف کالم نگار کے طور پر ا ن کے خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ لیکن ان سب عہدوں کے پیچھے جو چیز ان کو ممتاز بناتی ہے، وہ ہے ان کا”اخلاص“۔ ان کی ہر سرگرمی کا محور صرف اور صرف عوامی فلاح اور معاشرتی اصلاح ہے۔
آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر عبدالخالق چوہدری جیسے لوگ معاشرے کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ ان کی خدمات، کردار اور سوچ آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ ہمیں ایسے افراد کی قدر کرنی چاہیے، ان سے سیکھنا چاہیے اور ان کی راہوں پر چل کر ایک بہتر، پرامن اور باشعور معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
Ghulam Murtaza Bajwa
About the Author: Ghulam Murtaza Bajwa Read More Articles by Ghulam Murtaza Bajwa: 37 Articles with 24898 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.