کراچی، پاکستان کا معاشی مرکز اور سب سے بڑا شہر، حالیہ دنوں میں متعدد کم
شدت کے زلزلوں سے لرزہ براندام ہوا ہے۔ خاص طور پر یکم جون 2025 سے 2 جون
2025 تک، کراچی کے مختلف علاقوں جیسے کہ لانڈھی، قائدآباد، ملیر، اور شاہ
فیصل کالونی میں کم از کم سات زلزلے ریکارڈ کیے گئے، جن کی شدت 3.2 سے 3.6
ریکٹر اسکیل پر تھی۔ یہ زلزلے، اگرچہ کم شدت کے تھے، لیکن شہریوں میں تشویش
کا باعث بنے۔ یہ مضمون کراچی میں ان زلزلوں کی وجوہات، ان کے جغرافیائی اور
ارضیاتی پس منظر، اور مستقبل کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لیتا ہے۔
کراچی کا ارضیاتی محل وقوع
پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز ممالک میں سے ایک ہے، کیونکہ یہ
یوریشین اور انڈین ٹیکٹونک پلیٹس کے سنگم پر واقع ہے۔ کراچی، جو سندھ کے
ساحلی علاقے میں واقع ہے، متعدد فالٹ لائنوں کے قریب ہے، جن میں لانڈھی
فالٹ، تھانہ بولا خان فالٹ، اور کرتھر رینج کے قریب واقع فالٹ شامل ہیں۔
چیف میٹرولوجسٹ عامر حیدر لغاری نے بتایا کہ حالیہ زلزلوں کا مرکز لانڈھی
فالٹ لائن کے قریب تھا، جہاں سے توانائی آہستہ آہستہ خارج ہو رہی ہے، جس کے
نتیجے میں کم شدت کے زلزلے رونما ہوئے۔ یہ فالٹ لائن کراچی کے مشرقی علاقوں
جیسے کہ لانڈھی، قائدآباد، اور ملیر سے گزرتی ہے، جو ان زلزلوں کے اثرات کو
زیادہ نمایاں بناتی ہے۔
حالیہ زلزلوں کی تفصیلات
یکم جون 2025 کو شام 5:33 بجے، کراچی کے قائدآباد علاقے میں 3.6 شدت کا
زلزلہ ریکارڈ کیا گیا، جس کا مرکز 10 کلومیٹر کی گہرائی پر تھا۔ اس کے بعد
2 جون 2025 کو صبح 1:05 بجے گڈاپ ٹاؤن میں 3.2 شدت کا زلزلہ آیا، اس کے بعد
صبح 10:29 بجے اور 11:04 بجے 3.6 اور 3.2 شدت کے مزید زلزلے ریکارڈ کیے گئے۔
ان زلزلوں کی وجہ سے کوئی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، لیکن
شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، اور کئی لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔
ایکس پر صارفین نے ان زلزلوں کی شدت اور ان کے اثرات پر تبصرے کیے، جیسے کہ
ایک صارف نے لکھا کہ "کراچی میں وقفے وقفے سے زلزلے نہایت تشویشناک ہیں۔"
زلزلوں کی وجوہات
ٹیکٹونک پلیٹس کی حرکت
کراچی کے قریب واقع فالٹ لائنوں کی سرگرمی حالیہ زلزلوں کی بنیادی وجہ ہے۔
سندھ کا علاقہ، جو انڈین پلیٹ کے شمال مغربی کنارے پر واقع ہے، چھوٹے
پیمانے پر زلزلوں کا شکار رہتا ہے کیونکہ یہ ٹیکٹونک پلیٹس کی سرگرمی کا
نتیجہ ہے۔ چیف میٹرولوجسٹ لغاری کے مطابق، لانڈھی فالٹ لائن میں جمع شدہ
توانائی کا اخراج ان زلزلوں کا سبب بنا، جو کہ ایک قدرتی عمل ہے۔ یہ زلزلے
عام طور پر کم گہرائی (10 کلومیٹر) پر ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ زیادہ
محسوس کیے جاتے ہیں لیکن نقصان کا امکان کم ہوتا ہے۔
تاریخی تناظر
کراچی کا زلزلوں کا ایک طویل تاریخی ریکارڈ ہے۔ 893 یا 894 عیسوی میں، دیبل
(موجودہ کراچی کے مشرق میں) میں 7.5 شدت کا زلزلہ آیا، جس نے دریائے سندھ
کا رخ بدل دیا اور تقریباً 150,000 افراد ہلاک ہوئے۔ 1945 میں میکران ساحل
پر 7.7 شدت کے زلزلے نے کراچی کے قریب سونامی کا باعث بنا، جس سے ماہی
گیروں کے گاؤں تباہ ہوئے۔ حالیہ زلزلے، اگرچہ کم شدت کے ہیں، اس بات کی یاد
دہانی کراتے ہیں کہ کراچی ایک زلزلہ خیز زون میں واقع ہے۔
افواہوں اور قیاس آرائیوں کا رد
حال ہی میں، ایکس پر کچھ پوسٹس میں یہ قیاس کیا گیا کہ مئی 2025 کے زلزلے
جو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں آئے، ممکنہ طور پر پاکستانی جوہری تجربات
یا بھارتی فضائی حملوں سے منسوب ہو سکتے ہیں۔ تاہم، نیشنل سینٹر فار
سیسمولوجی (این سی ایس) کے ڈائریکٹر او پی مشرا نے واضح کیا کہ ان زلزلوں
کے سیسمک سگنلز قدرتی تھے اور ان میں جوہری دھماکوں کی کوئی علامت نہیں
تھی۔ کراچی کے حالیہ زلزلوں کے بارے میں ایسی کوئی افواہیں سامنے نہیں
آئیں، اور ماہرین نے تصدیق کی کہ یہ لانڈھی فالٹ لائن کی سرگرمی کا نتیجہ
ہیں۔
کراچی کے لیے ممکنہ خطرات
کراچی کے قریب چار معمولی فالٹ لائنوں (اللہ بند فالٹ، رن آف کچھ فالٹ، پب
فالٹ، اور دادو فالٹ) کی موجودگی شہر کو مستقبل میں بڑے زلزلے کے خطرے سے
دوچار کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگرچہ حالیہ زلزلے کم شدت کے تھے، لیکن یہ
جمع شدہ توانائی کے اخراج کا حصہ ہیں، جو بڑے زلزلے سے پہلے کی سرگرمی ہو
سکتی ہے۔ کراچی کے بلند و بالا عمارات، جن میں سے بہت سی تعمیراتی معیارات
پر پورا نہیں اترتیں، زلزلے کے خطرے کو مزید بڑھاتی ہیں۔ مزید برآں،
بالوچستان کے قریب سمندر کے نیچے موجود ٹیکٹونک پلیٹس سونامی کا خطرہ بھی
پیدا کر سکتی ہیں، جیسا کہ 1945 میں ہوا تھا۔
حکومتی اور عوامی ردعمل
پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) اور نیشنل تسونامی وارننگ سینٹر
کراچی نے شہریوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کی ہے۔ عامر حیدر لغاری نے کہا کہ
یہ زلزلے ایک سے دو دن تک جاری رہ سکتے ہیں لیکن ان کی شدت کم ہوتی جائے
گی۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ زلزلے کے دوران کھلی جگہوں پر رہیں اور
کھڑکیوں، بھاری فرنیچر، یا بلند عمارات سے دور رہیں۔ ایکس پر صارفین نے
زلزلوں کے بارے میں اپنے تجربات شیئر کیے، جیسے کہ ایک صارف نے لکھا کہ
"میری کرسی کافی ہل رہی تھی، لیکن خوش قسمتی سے یہ زیادہ شدید نہیں تھا۔"
کراچی میں حالیہ زلزلے لانڈھی فالٹ لائن کی سرگرمی کا نتیجہ ہیں، جو کہ شہر
کے ارضیاتی محل وقوع اور ٹیکٹونک پلیٹس کی حرکت سے جڑے ہیں۔ اگرچہ یہ زلزلے
کم شدت کے تھے اور کوئی نقصان نہیں ہوا، لیکن یہ کراچی کے زلزلہ خیز خطرات
کی یاد دہانی ہیں۔ شہر کی بلند و بالا عمارات اور ساحلی مقام اسے مستقبل
میں بڑے زلزلے یا سونامی کے خطرے سے دوچار کرتا ہے۔ حکومتی اداروں کو چاہیے
کہ وہ زلزلہ پروف تعمیرات کے معیارات کو سختی سے نافذ کریں اور شہریوں کو
زلزلے سے نمٹنے کی تربیت دیں۔ جیسے جیسے کراچی ترقی کرتا جا رہا ہے، اسے
اپنی ارضیاتی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے
تیار رہنا ہوگا
|