چین کا ابھرتا عالمی چہرہ

غلام مرتضیٰ باجوہ

دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور عالمی سطح پر طاقتوں کے توازن میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ حال ہی میں ایک امریکی ادارے Morning Consult کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چین کی عالمی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مئی 2025 تک چین کی نیٹ عالمی مقبولیت +8.8 ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ امریکہ کی مقبولیت منفی میں جا چکی ہے، جو عالمی سفارتی منظرنامے میں ایک اہم اور غیرمعمولی تبدیلی کی طرف اشارہ ہے۔
یہ رجحان اچانک نہیں آیا، بلکہ اس کے پیچھے چین کی دہائیوں پر محیط پرامن ترقی، کثیرالجہتی تعاون اور عالمی ترقی کے لیے عملی اقدامات کا تسلسل شامل ہے۔ چین نے خود کو نہ صرف ایک بڑی معیشت کے طور پر منوایا ہے بلکہ ایک ایسا عالمی شراکت دار بھی ثابت کیا ہے جو نظریاتی بالادستی کی بجائے عملی تعاون پر یقین رکھتا ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) جیسا منصوبہ اس کی واضح مثال ہے، جس کے ذریعے چین نے دنیا کے کئی خطوں میں انفراسٹرکچر، توانائی اور صنعتی ترقی کو فروغ دیا ہے۔ افریقہ میں ہائیڈرو پاور منصوبے، جنوب مشرقی ایشیا میں صنعتی زونز اور لاطینی امریکہ میں بندرگاہوں کی تعمیر جیسے منصوبے چین کے عالمی کردار کو عملی شکل دیتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ منصوبے کسی سیاسی دباو? یا مشروطی امداد سے منسلک نہیں ہوتے، بلکہ باہمی مفادات اور ترقی کے جذبے پر مبنی ہوتے ہیں۔
چین نے نہ صرف اقتصادی میدان میں، بلکہ سفارتی سطح پر بھی ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان مصالحتی عمل ہو یا اقوام متحدہ کے ماحولیاتی معاہدے پر عملدرآمد، چین ہمیشہ ایک معتدل، مصالحتی اور ترقیاتی نقطہ نظر لے کر آگے بڑھا ہے۔ اس نے BRICS، RCEP اور دیگر علاقائی و عالمی پلیٹ فارمز پر کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دیا ہے۔
چین کی بڑھتی ہوئی عالمی مقبولیت دراصل اس کے اس رویے کی غماز ہے جو یکطرفہ فیصلوں کی بجائے مشاورت، اشتراک اور شراکت داری پر مبنی ہے۔ جب دنیا میں یکطرفہ اقدامات، اقتصادی پابندیاں اور تحفظ پسندی کا رجحان بڑھ رہا ہے، چین اس کے برعکس کھلی معیشت، آزاد تجارت اور مشترکہ ترقی کے اصولوں پر کاربند ہے۔
ایک اور اہم پہلو چین کی ثقافتی اور تخلیقی طاقت کا ہے۔ آج چینی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، ایپلی کیشنز، ویڈیو گیمز اور سائنسی ایجادات دنیا بھر میں مقبول ہو رہی ہیں۔ TikTok، Xiaohongshu، Genshin Impact اور دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے چین اپنی سافٹ پاور کے ذریعے دنیا سے تعلق جوڑ رہا ہے، جو مغربی میڈیا کے کئی دہائیوں پر محیط پروپیگنڈے کا مؤثر جواب ہے۔
چین کی مثبت عالمی شبیہ دراصل اس کی اس سوچ کا مظہر ہے کہ ایک بڑی طاقت کا وقار صرف عسکری یا معاشی قوت سے نہیں بنتا، بلکہ مسلسل امن، ترقی، انصاف اور برابری پر مبنی اقدامات سے حاصل ہوتا ہے۔ یہی وہ اصول ہیں جو آج دنیا کو چین کے ساتھ قربت کی طرف مائل کر رہے ہیں۔
پاکستان اور چین کے تعلقات پہلے ہی”آزمودہ دوستی“ کی بنیاد پر قائم ہیں، مگر بدلتے عالمی منظرنامے میں اس دوستی کی نوعیت مزید اسٹریٹجک اور ہمہ گیر ہو گئی ہے۔ چین کی عالمی مقبولیت کا یہ رجحان پاکستان کے لیے بھی ایک موقع ہے کہ وہ علاقائی ترقی اور عالمی شراکت داری میں چین کے تجربات سے فائدہ اٹھائے اور خود کو ایک پُرامن، ترقی پذیر اور کثیرالجہتی ریاست کے طور پر منوائے۔
آج جب دنیا شفاف اور منصفانہ نظام کی تلاش میں ہے، تو چین جیسے ممالک کی قیادت اور پالیسیاں ایک متوازن عالمی نظام کی امید بن رہی ہیں۔ یہ رجحان دنیا کو ایک ایسے مستقبل کی طرف لے جا رہا ہے جو اشتراک، ترقی اور باہمی احترام پر قائم ہو اور یہ یقیناً خوش آئند ہے۔
Ghulam Murtaza Bajwa
About the Author: Ghulam Murtaza Bajwa Read More Articles by Ghulam Murtaza Bajwa: 35 Articles with 23425 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.