بغل ،گردن،کندھے اور پشت مبارک:۔
میرے آقا و مولیٰ مولا کائنات نور مجسم شفیع معظم حضور نبی کریم ؐ کی گردن
انور انتہائی خوبصورت تھی اعتدال کے ساتھ طویل اور چاندی نما سفید تھی آپ
کی گردن حسین وجمیل تھی گویا کہ محسوس ہوتا تھا کہ یہ گردن چاندی کی صراحی
تھی ۔
اور آپ کے کندھے مبارک بھی ایک عجیب ہی شان کے مالک تھے وہ بھی ایسے حسین و
جمیل تھے کہ ایسے محسوس ہوتا تھا کہ جیسے چاندی میں ڈھلے ہوئے ہیں۔
مستدرک میں ہے کہ فاتح خیبر شیر خدا با ب العلم والحکمت حضرت علی المرتضیٰ
رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار دو جہاں ؐ کے کندھوں مبارک کی قوت کا یہ
عالم تھا کہ
اگر میں چاہتا تو مجھے آسما ن تک پہنچا دیتے۔
مسند امام احمد بن حنبل میں ہے کہ صحابی رسول رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
میری نظر آقائے دوجہاں سرور کون و مکاں ؐ کی پشت مبارک پر پڑی تو ایسے
محسوس ہو رہا تھا کہ وہ چاندی میں ڈھلی ہوئی ہے۔
مسند امام احمد بن حنبل جلد نمبر ٣ صفحہ نمبر ٤٢٦
خالق کائنات مالک کائنات مالک ارض و سماں اللہ رب العزت کے پیارے محبوب
کریم سرکار کون و مکاں مختار کون ومکاں راحۃ العاشقین شمس العارفین امام
المرسلین حضور پر نور شافع یوم النشور ؐ کی پیاری بغلیں پاک و صاف طیب و
طاہر تھیں آپ ؐ کی بغلیں پاکیزہ خوشبودار تھیں آپ کی بغلوں کا رنگ متغیر
نہیں ہوتا تھا۔
صحابی رسول حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
ایک دفعہ حضور نبی کریم ؐ نے دعا کے لئے ھاتھ اٹھائے اور اتنے بلند کئے کہ
آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی۔
سبحان اللہ
ابھی بھی کوئی کہے کہ میں حضور ؐ کی مثل ہوں تو اس کی عقل پر تف ہے۔
خصائص الکبریٰ میں ہے بنی حریش کے ایک ثقہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ؐ
نے حضرت ماعز بن مالک کو ان کے اقرار بالزنا پر سنگسار کرنے کا حکم دیا تو
ان کے جسم پر پتھر برستے دیکھ کر مجھ میں کھڑا رہنے کی طاقت نہ رہی قریب
تھا کہ میں گر پڑتا آپ ؐ نے مجھے تھام لیا تو وہ ایسا وقت تھا کہ آپ ؐ کی
بغل مبارک سے پسینہ گر رھا تھا کہ جس سے کستوری کی خوشبو آرہی تھی۔
سبحان اللہ
ۤآپ ؐ کی ان مبارک بغلوں کی یہ بھی خصوصیت ہے کہ ساری دنیا کے انسانوں کی
بغلوں کا رنگ متغیر ہوتا ہے مگر سرکار دوجہاں ؐ کی بغلوں مبارکہ کا رنگ
متغیر نہیں ہوتا تھا ۔
جاری ہے |