رجب بٹ، پاکستان کے معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر اور “راجب
فیملی” کے سربراہ، اپنے ٹک ٹاک ویڈیوز، یوٹیوب وی لاگز، اور پریمیم پرفیوم
برانڈ کے لیے مشہور ہیں۔ تاہم، وہ حالیہ برسوں میں متعدد تنازعات کی زد میں
رہے ہیں، خاص طور پر 25 مارچ 2025 کو ان کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج
ہونے کے بعد۔ یہ مقدمہ پاکستان میں شدید بحث کا باعث بنا، جہاں مذہبی جذبات
کو مجروح کرنے کے الزامات سنگین نتائج کے حامل ہوتے ہیں۔ راجب بٹ مشکل میں
کیوں پھنس گیا؟ یہ مضمون ان کے توہین مذہب کے مقدمے، ماضی کے تنازعات،
عوامی ردعمل، اور پاکستانی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے لیے اثرات کا جائزہ
لیتا ہے۔
توہین مذہب کا مقدمہ اور قانونی مسائل
25 مارچ 2025 کو لاہور کے تھانہ نشتر ٹاؤن میں راجب بٹ کے خلاف توہین مذہب
اور پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ
295-A اور 295-C شامل ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق، راجب نے اپنے پرفیوم “295”
کے لانچ کے دوران بیانات دیے جو مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والے سمجھے گئے۔
پولیس کے مطابق، راجب اس وقت عمرہ کے لیے سعودی عرب میں تھے، اس لیے انہیں
گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے خانہ کعبہ کے سامنے ویڈیو میں معافی مانگی،
کہتے ہوئے کہ ان کا کوئی ارادہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا نہیں تھا۔
پاکستان میں توہین مذہب کے مقدمات، جیسے آسیہ بی بی کا کیس، حساس ہوتے ہیں،
اور راجب کو قانونی چیلنجز کا سامنا ہے، خاص طور پر جعلی الزامات کے رجحان
کے پیش نظر۔
پچھلے تنازعات اور عوامی رائے
راجب بٹ ماضی میں بھی تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ ان پر فحاشی پھیلانے اور
عیسائی برادری کے جذبات مجروح کرنے کے الزامات لگے، جن کے بعد انہوں نے
معافی مانگی۔ ان کا پرتعیش طرز زندگی، شادی کے وی لاگز، اور خاندانی مواد
کچھ مداحوں میں مقبول ہے، مگر ناقدین انہیں موقع پرست سمجھتے ہیں۔ ایکس پر
منفی تبصروں، جیسے “ہام سب کو لینتا ہے”، سے ان کی تقسیم شدہ عوامی شبیہ
عیاں ہے۔ حال ہی میں ان پر ایک شہری پر تشدد اور ریپ کے الزامات بھی لگے،
جو ان کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ان کے مداح ان کی کامیابی کی
حمایت کرتے ہیں، جبکہ دیگر ان کے مواد کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہیں۔
سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے لیے اثرات
راجب بٹ کا کیس پاکستانی سوشل میڈیا کے منظر نامے پر گہرے اثرات مرتب کر
رہا ہے، جہاں انفلوئنسرز کو مذہب، سیاست، اور ثقافت سے متعلق مواد پر بڑھتی
ہوئی تنقید کا سامنا ہے۔ پاکستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں تخلیقی آزادی
اور قانونی حدود کے درمیان توازن مشکل ہے۔ ٹک ٹاک، یوٹیوب، اور ایکس جیسے
پلیٹ فارمز تنازعات کو بڑھاوا دیتے ہیں، جہاں ویجیلنٹی گروپ آن لائن مواد
کی نگرانی کرتے ہیں۔ راجب کے برانڈ اور اسپانسرشپس کو نقصان پہنچ سکتا ہے،
جو دیگر انفلوئنسرز کے لیے ذمہ دارانہ مواد بنانے کی ضرورت کو اجاگر کرتا
ہے۔ یہ کیس انفلوئنسرز کو خبردار کرتا ہے کہ وہ حساس موضوعات پر محتاط
رہیں۔
راجب بٹ کی مشکلات، توہین مذہب کے مقدمے سے لے کر ان کے متنازعہ عوامی
کردار تک، سوشل میڈیا کی طاقت اور ذمہ داری کو عیاں کرتی ہیں۔ ان تنازعات
کو حساسیت سے نمٹنے کے لیے ذمہ دارانہ مواد اور عوامی مکالمے کی ضرورت ہے۔
پاکستانی قارئین سے اپیل ہے کہ وہ سوشل میڈیا مواد کو تنقیدی نظر سے دیکھیں
اور منصفانہ قانونی عمل کی حمایت کریں۔ راجب بٹ کا کیس پاکستان میں سوشل
میڈیا کے مستقبل کے لیے ایک سبق ہے
|