دنیا کا سب سے متحرک انسان نما روبوٹس کا مرکز

چین کے صوبہ گوانگ دونگ میں واقع شہر "شینزین" دنیا کا سب سے متحرک ہیومنائیڈ روبوٹکس (انسان نما روبوٹس) کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔حیرت انگیز طور پر 74 ہزار سے زائد روبوٹکس کمپنیوں اور 1 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ مصنوعی ذہانت کے ماہرین کا گڑھ ہونے کے ناطے، شینزین نہ صرف اپنے پھلتے پھولتے اختراعی ماحولیاتی نظام کے ذریعے شہر میں روبوٹکس کی ترقی کو آگے بڑھا رہا ہے بلکہ روبوٹس کی تیاری کے طریقوں کو بھی بدل رہا ہے ۔ آج یہاں حسّاس سینسرز سے لیس پاؤں سے لے کر انتہائی نازک جِلد والی ٹیکنالوجی پر مبنی روبوٹس بھی تیار کیے جا رہے ہیں۔

اس میدان کے سرخیل اداروں میں "یو بی ٹیک" شامل ہے، جو شہر میں واقع ایک معروف روبوٹکس اختراعی کمپنی ہے۔ 2022 میں اس کے ہیومنائیڈ روبوٹس صرف چہل قدمی، خطاطی کرنے اور تائی چی کی مشق کرنے کے قابل تھے۔ آج اس کمپنی کے تیار کردہ روبوٹس درجنوں اسمارٹ فیکٹریز بشمول گیلی، بی وائے ڈی اور فاکس کان کی چلائی جانے والی فیکٹریوں میں تعینات ہیں، جہاں وہ کبھی انسانوں کے ذریعے کیے جانے والے کام مسلسل سنبھال رہے ہیں۔

اس سال "یو بی ٹیک" فیکٹریوں میں 1,000 ہیومنائیڈ روبوٹس متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ "یو بی ٹیک" حکام کے مطابق پچھلے 15 مہینوں میں اُن کے صنعتی ہیومنائیڈ روبوٹس کی تین نسلیں آچکی ہیں، ہر نئی نسل پچھلی سے زیادہ تیز رفتار ہے۔

یہ تیز رفتار ترقی کا چکر، جسے مقامی سطح پر "شینزین اسپیڈ " کہا جاتا ہے، گہری تحقیق و ترقی کی صلاحیت اور ایک مضبوط سپلائی چین کے نظام سے چل رہا ہے۔شہر کے نانشان ڈسٹرکٹ میں، جسے شینزین کی "روبوٹس کی وادی" کا نام دیا گیا ہے، صرف لیوشین ایونیو کے 10 کلومیٹر کے حصے میں 30 سے زائد روبوٹکس کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔یہاں سپلائی چین کے زبردست نظام کی بدولت محض ایک گھنٹے کے اندر مؤثر حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔

روبوٹکس کی ترقی میں ہارڈویئر اختراع بھی اتنی ہی اہم ہے جس قدر سافٹ ویئر کی جدت اور ترقی ۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کمپنیاں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے روبوٹس کو انتہائی درستگی والے سینسرز اور لائیڈار نظام سے لیس کر رہی ہیں جو انہیں نازک کاموں یہاں تک کہ سٹرابیری کو بغیر نقصان پہنچائے چننے کے قابل بناتے ہیں۔

شینزین میں روبوٹکس ترقی کا اندازہ یہاں سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ آپ صبح کو کوئی ڈیزائن فائنل کر سکتے ہیں اور شام تک اس کا نمونہ حاصل کر سکتے ہیں۔ یہی "شینزین کی رفتار" ہے۔اس تیز رفتاری کی بنیاد شینزین کے مضبوط اور پختہ الیکٹرانکس ماحولیاتی نظام میں ہے۔ شہر میں لائیڈار ٹیکنالوجی کے فراہم کنندہ ، سینکڑوں روبوٹکس کمپنیوں سے محض چند منٹ کی مسافت پر واقع ہیں ، جنہیں وہ خدمات فراہم کرتی ہے۔

یوں شینزین کا الیکٹرانکس ماحولیاتی نظام دوہرا فائدہ دیتا ہے۔ قریب واقع سپلائرز پیداواری وقت 50 فیصد کم کر دیتے ہیں، جبکہ اختراع کاروں کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر تعاون کمپنیوں کی تحقیق و ترقی کو تیز تر کر دیتا ہے۔

شہر کے بہترین سپلائی چین نظام اور تحقیق و ترقی کی طاقت نے اختراع میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔ صرف سال 2024 میں روبوٹکس پیٹنٹس کی درخواستوں اور اجراء میں پچھلے سال کے مقابلے 35 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔ اس شعبے کی مالیت 201.2 ارب یوآن (تقریباً 28 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 12.6 فیصد زیادہ ہے۔

شینزین میں روبوٹکس کا عروج حکومتی امداد سے لے کر صلاحیتوں کو پروان چڑھانے تک ایک دہائی سے زائد عرصے کی سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے، جس کا مقصد عالمی سطح پر مسابقت کا حامل، فُل اسٹیک اختراعی ماحولیاتی نظام تعمیر کرنا تھا۔

آج شینزین دنیا کے ایک تہائی لائیڈار نظام تیار کرتا ہے۔ اور لیبارٹری سے فیکٹری تک بلا رکاوٹ پائپ لائن کی بدولت، شہر ملک کے ہیومنائیڈ روبوٹس کو عالمی منظر نامے پر ایسی رفتار سے بھیج رہا ہے جس کی کوئی مثال نہیں۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1550 Articles with 828749 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More