ضدی گیس جس نے نئی چیز کو جنم دیا

کہانی اس ایجاد کی جو خود تو نہ بن سکی لیکن اس نے دنیا کو ایک نئی فائدے والی چیز بنانے کیلئے راہ ہموار کر دی!

فضل خالق خان (مینگورہ سوات)
بسا اوقات، قدرت ہماری زندگی میں وہ تحفے بھیجتی ہے جو ہم نے مانگے نہیں ہوتے اور جنہیں ہم ابتدا میں "غلطی" یا "ناکامی" سمجھ بیٹھتے ہیں، وہی بعد میں انقلاب کی بنیاد بن جاتے ہیں۔

ایسا ہی ایک قصہ ہے 1938 کا ہے جب امریکی کیمیا دان رائے پلنکیٹ ایک نئے ریفریجریٹر گیس کے تجربات میں مصروف تھے۔ ان کا مقصد تھا ایسی گیس تیار کرنا تھا جو فریج میں استعمال کے لیے زیادہ محفوظ، مستحکم اور کم نقصان دہ ہو۔ وہ اس وقت مشہور امریکی کمپنی DuPont کے لیے کام کر رہے تھے۔

تجربے کے لیے انہوں نے ٹیٹرافلوروایتھلین (TFE) نامی مرکب کو ایک دباؤ والے سلنڈر میں بند کیا اور رات بھر کے لیے چھوڑ دیا۔ صبح جب وہ لیبارٹری پہنچے، تو منظر حیران کن تھا۔
گیس... غائب ہو چکی تھی۔لیکن سلنڈر خالی نہ تھا اس کے اندر ایک سفید، نرم پاؤڈر موجود تھا۔ ایک عام ذہن شاید اسے ضائع کر دیتا، مگر پلنکیٹ چونکہ ایک سچے محقق تھے، لہٰذا انہوں نے اس سفید پاؤڈر کا تجزیہ شروع کر دیا۔یہ وہ لمحہ تھا جب تاریخ نے کروٹ لی اور تحقیق کے میدان میں ایک نئی چیز نے جنم لیا ۔

یہ پاؤڈر، جو نہ گرمی سے پگھلتا، نہ تیزاب سے گھبراتا، نہ کسی سطح سے چپکتا، نہ پانی، نہ زنگ، نہ روشنی،کسی چیز سے متاثر ہوتا، دراصل یہ Polytetrafluoroethylene (PTFE) تھا۔ ایک ایسا نایاب مادہ، جس نے آگے چل کر دنیا کو "ٹیفلون" کے تحفے سے روشناس کرایا۔

شروع میں اس کی افادیت صرف بھاری مشینری یا ملٹری انڈسٹری تک محدود رہی، لیکن 1950 کی دہائی میں ایک اور ذہین دماغ نے سوچا کہ اگر اس مادے کو فرائنگ پین پر چڑھا دیا جائے، تو کھانا کبھی چمچے سے چپکے گا ہی نہیں۔

یوں "نان اسٹک کوکنگ" کا وہ خواب حقیقت میں بدل گیا، جس کا نہ پلنکیٹ نے تصور کیا تھا، نہ دنیا نے۔
آج ٹیفلون صرف باورچی خانے تک محدود نہیں۔ یہ اسپیس سوٹ سے لے کر میڈیکل امپلانٹس، الیکٹریکل وائرنگ، واٹر پروف کپڑوں، حتیٰ کہ خلائی شٹل میں بھی استعمال ہو رہا ہے۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر اس دن گیس ویسے ہی برتاؤ کرتی جیسا اس سے توقع تھی، تو شاید یہ ایجاد کبھی نہ ہو پاتی۔ دنیا ایک عظیم دریافت سے محروم رہ جاتی۔

یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ بعض اوقات ناکامی، دراصل کامیابی کا نکتۂ آغاز ہوتی ہے۔ بس شرط یہ ہے کہ ہم تجسس اور حوصلے کا دامن نہ چھوڑیں، اور ہر غیر متوقع لمحے کو ایک موقع سمجھ کر پرکھیں۔کیونکہ کچھ دریافتیں منصوبوں سے نہیں، حادثوں سے پیدا ہوتی ہیں۔ کچھ تاریخیں محض اس لیے بدل جاتی ہیں کہ "گیس نے وہ نہ کیا، جو اسے کرنا تھا۔"
 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 102 Articles with 76633 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.