چین کا حیران کن کارنامہ ،زیرِ آب سرنگ شاہراہ کی تعمیر

چین کا ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک بار پھر پیشرفت، زیر آب گاڑیوں کے گزرنے کیلئے عجوبہ شاہراہ بنائی جو ایک سرنگ کی صورت میں ہے!

چین ایک بار پھر جدید انجینئرنگ کی دنیا میں سبقت لے گیا ہے۔ اس بار کارنامہ ہے دنیا کی سب سے چوڑی زیرِ آب شاہراہ سرنگ کی تعمیر کا، جو محض 110 دنوں میں مکمل کی گئی۔ جنان شہر میں واقع یہ شاندار سرنگ دریائے زرد (Yellow River) کے نیچے تعمیر کی گئی ہے، جو نہ صرف چین بلکہ دنیا بھر کے ماہرینِ تعمیرات کے لیے ایک مثال بن گئی ہے۔
یہ چھ رویہ (Six-Lane) سرنگ جدید ٹیکنالوجی اور غیر معمولی رفتار سے تعمیر کی گئی۔ اس منصوبے میں "شان ہے" (Shan He) نامی ایک دیوہیکل ٹنل بورنگ مشین (TBM) استعمال کی گئی، جو 17 میٹر چوڑی ہے۔ یہ مشین روزانہ 16 سے 18 میٹر تک سرنگ کھودنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جو کسی بھی عالمی معیار پر ایک ریکارڈ سمجھا جاتا ہے۔

مکمل ہونے والی سرنگ 55.8 فٹ (تقریباً 17 میٹر) چوڑی ہے اور ندی کی تہہ سے تقریباً 3 کلومیٹر نیچے تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہ نہ صرف نقل و حمل کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے بلکہ چین کی بڑھتی ہوئی تکنیکی خود انحصاری اور انجینئرنگ کے شعبے میں غیر معمولی مہارت کا ثبوت بھی ہے۔

اس منصوبے کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ "شیلڈ ٹنل" ٹیکنالوجی کا ایک ایسا نمونہ ہے جس نے عالمی سطح پر ایک نیا معیار قائم کر دیا ہے۔ زیرِ زمین، زیرِ آب، اور بھاری دباؤ کے باوجود اس سرنگ کی کامیاب تکمیل ایک ایسا کارنامہ ہے جو آنے والے وقتوں میں دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہو سکتا ہے۔

چین نے پہلے بھی دنیا کی سب سے طویل، سب سے بلند، اور سب سے تیز رفتار ریلوے و شاہراہ منصوبے مکمل کر کے دنیا کو حیران کیا، مگر یہ زیرِ آب سرنگ اس کی انجینئرنگ صلاحیتوں کا ایک تازہ اور شاندار مظاہرہ ہے۔

یہ سرنگ نہ صرف جنان شہر کے ٹریفک کے بوجھ کو کم کرے گی بلکہ اس کی مدد سے اقتصادی سرگرمیوں کو بھی فروغ حاصل ہو گا۔ چین کا یہ نیا ریکارڈ دنیا کے اُن تمام ممالک کے لیے ایک پیغام ہے جو تعمیراتی ترقی کے خواہشمند ہیں کہ اگر منصوبہ بندی درست ہو، وسائل بروقت دستیاب ہوں اور ٹیکنالوجی سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے، تو ناقابلِ یقین اہداف بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 100 Articles with 75918 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.