شعیب منصور 19 اگست پیدا
کو پیدا ہوئے۔آپ ایک پاکستانی پروڈیوسر، ڈائریکٹر، مصنف، گیتکار اور
موسیقار ہیں۔
پاکستان شو بز دنیا میں سب سے زیادہ موثر اور مشہور اعداد و شمار میں سے
ایک ہیں، آپ نے بہترین مصنف، ہدایتکار اور پروڈیوسر ہونے کا انھوں نے اپنی
علمی و پیشہ وارنہ صلاحیتوں سے دنیا بھر سے لوہا منوایا ہے اوران کے مشہور
ڈراموں میں ان کہی، پچاس پچاس، الفا براوو چارلی قابل ذکر ہیں ۔2001ءاور
2003ءکے درمیان، منصور نے گانے کی سپریم عشق سیریز کو ہدایت کی۔شعیب منصور
نے مین اسٹریم میں 80 پاکستانی پاپ سنگرزکی نہ صرف سرپرستی کی بلکہ ان کی
موسیقی،دھن اور ہدایت کا اعزاز بھی رہا ہے 2007 ءمیں، شعیب منصور نے فلم
خدا کے لیئے ڈائریکٹ کی جو 20 جولائی 2007 ءکو پاکستان بھر کے سینماﺅں
گھروں میں نمائش کیلئے پیش کی اس کے ساتھ قاہرہ بین الاقوامی فلم فیسٹیول
سے 2007ءکے لئے سلور پرامڈ ایوارڈ حاصل کیا۔2009 ءمیں، انہوں نے ایک بڑے
بجٹ کی فلم بول جس میں عاطف اسلم، ماہیرہ خان،حومیمہ عباسی اور ایمان علی
کو شامل کرتے ہوئے تیار کی ۔ اس فلم کی کہانی بھی شعیب منصور نے ہی تحریر
کی تھی جو 24 جون 2011ءکوپاکستان اور بھارت کے تمام سینماﺅں گھروں میں
نمائش کیلئے پیش ہوئی۔ شعیب منصور نے اپنے کام میں انتہائی ڈوب کر اپنی فنی
صلاحتوں کو برﺅکار لاتے ہوئے اسے حقیقت کے قریب تر لے جاتے ہیں اور شائقین
کو گماں ہو پڑتا ہے جیسے وہ حقیقت میں دیکھ رہے ہوں۔شعب منصور کی فنی خدمات
کے پیش نظر ان کی خدمات کے اعتراف میں پاکستان کی حکومت کی جانب سے
کارکردگی اور ستارہ امتیاز کے فخر کا صدارتی ایوارڈ سے سجایا گیا۔ نومبر
2007 میں پاکستان ٹیلی ویڑن کے43 ویں سالگرہ کے موقع پر سابق صدر پاکستان
پرویز مشرف کی طرف سے پی ٹی وی لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔شعیب
منصور نے پاکستان ٹیلیوژن میں جن ڈراموں اور سنگیت کے پروگراموں کی موسیقی
و ہدایات دیں ان میں ففٹی ففٹی، ان کہی، موسیقی (پاپ موسیقی دکھائیں، منی
سیریزسنہرے الدین،دھواں منی سیریز، عمران خان (ٹی وی
ڈاکومنٹری)،گیٹار(وائٹل سائنز موسیقی ویڈیو مجموعہ)،الفا براوو منی سیریز،
چارلی گولیس اور دوستوں ریلٹی شو،دھندلے راستے منی سیریز، جھرنے (پاپ
موسیقی کا پروگرام)،
ہواجنون ابی کماری نہیںپی ٹی وی ایوارڈ 1986 کی تقریب اور بہت
کچھ۔۔۔۔۔پاکستانی میڈیا سے تعلق رکھنے والے شعیب منصور کو پاکستان میں
پزیرائی تو حاصل ہوئی مگر اس سے کہیں زیادہ بھارت، امریکہ، برطانیہ، مشرق
بعید اور یورپ میں پزیرائی حاسل ہوئی ہے۔ شعیب منصور نے اپنے اساتذہ کرام
سے دلجوئی کے ساتھ فنی تعلیم کو حاصل کیا اور پھر اللہ کی عطا کردہ
صلاحیتوں کو برﺅکار لاتے ہوئے اپنے فن کا اظہار کیا ۔آپ نے اسکرپٹ رائٹنگ،
ہدایتکاری اور موسیقی میں باقاعدہ سیکھا اور پھر اس میں نئی جدیتیں لائے۔
شعب منصور اُن لوگوں میں سے ایک ہیں جو فنی تعلیم کے کو نئی نسل میں منتقل
کرنے کیلئے کوشاں رہتے ہیں ،آپ جانتے ہیں کہ علم پھیلانے سے بڑھتا ہے اور
علم کے معاملہ میں خسیس پن نہیں کرنا چاہیئے آپ کے نزدیک علی گڑھ یونیورسٹی
کے طالبعلموں نے پاکستان اور بھارت میں علم کی شمعیں جو پھیلائی تھیں اب
ایسے استاد یا علم رکھنے والے بہت کم دکھائی دیتے ہیں بلکہ کچھ تو ایسے ذہن
کے مالک بھی ہیں جو میڈیا، شو بز میں تعلیم پھیلانے سے ڈرتے ہیں کہ کہیں
طالبعلم ان کی جگہ نہ آجائے،اس سلسلے میں شعیب منصور کا نقطہ یہ ہے کہ جب
قرآن پاک میں نصیب کا ملنا لازم قرار دے دیا گیا ہے تو گھبرانے سے کیا
فائدہ ۔۔!! آپ سمجھتے ہیں کہ علم اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے اسی لیئے حضور
ﷺ نے اسے حاصل کرنے کیلئے سفر اور تلاش کا حکم دیا ہے اور اسے پھیلانے کا
حکم بھی دیا۔ شعیب منصور پاکستان کا بہت بڑا اثاثہ ہیں ،حکومت پاکستان اور
میڈیا سے تعلق رکھنے والے تمام طالبعلم ان کے علم سے پاکستان اور میڈیا
کیلئے بہترین رکن ثابت ہوسکتے ہیں ۔شعیب منصور ایک سچے پاکستانی ہونے کے
ساتھ ساتھ ایک بہترین مسلمان بھی ہیں ، آپ اسلام کو اللہ اور اس کے رسول
پاک کے بتائے ہوئے دین کو مانتے ہیں اور دین میں فساد پھیلانے والو ں کو
ناپسند کرتے ہیں ،اسی لیئے آپ کے مزاج میں تحمل، بردباری، عاجزی و انکساری،
سوچ و افکار، نرم مزاجی اورادب و تہذیب کا رنگ پایا جاتا ہے۔ |