سورہ البلد ایت 13


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
انسانی تاریخ کے ماتھے پر غلامی وہ بدنما داغ ہے، جو ہزاروں سال بعد بھی پوری طرح مٹا نہیں۔ مصر کی تہذیب ہو یا روم کی سلطنت، یونان کی دانش گاہیں ہوں یا عرب کی ریتلی بستیوں کا معاشرہ ، ہر جگہ انسان نے انسان کو زنجیروں میں جکڑا، بازاروں میں بیچا، اور طاقتور کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔

ایسے تاریک دور میں قرآن مجید نے وہ جملہ اتارا، جس نے غلامی کو ختم کرنے کی بنیاد رکھی۔
"فَكُّ رَقَبَةٍ"
(گردن چھڑانا، غلام کو آزاد کرنا)
یہ محض نیکی کا بیان نہیں تھا، بلکہ سماجی انقلاب کا آغاز تھا۔ نبی کریم ﷺ نے نہ صرف غلاموں کو آزادی کی تلقین کی، بلکہ ان کے ساتھ برابری اور عزت کا عملی نمونہ پیش کیا۔ اسلام کی تدریجی حکمت عملی نے آہستہ آہستہ غلامی کی بنیادیں ہلا دیں۔
اسلام کے صدیوں بعد مغرب نے بھی غلامی کی تباہ کاریوں کو تسلیم کیا:
اٹھارہ سو سات: برطانیہ نے غلاموں کی تجارت پر پابندی لگائی
اٹھارہ سو تینتیس: برطانیہ میں غلامی کا قانونی خاتمہ
اٹھارہ سو تریسٹھ: امریکہ میں Emancipation Proclamation
اٹھارہ سو پینسٹھ: تیرہویں آئینی ترمیم کے ذریعے امریکہ میں غلامی کا اختتام
انیس سو اکیاسی: موریتانیہ، دنیا کا آخری ملک، جہاں غلامی کے خلاف قانون بنا
لیکن حقیقت یہ ہے کہ قانون بدلتے رہے، غلامی کی شکلیں بدلتی رہیں ۔۔اب یہ سیاسی جبر، معاشی استحصال اور جنگی قبضوں کی صورت میں دنیا میں موجود ہے۔

اگر آج کوئی پوچھے کہ غلامی کی سب سے خوفناک شکل کہاں ہے؟ تو جواب ہے: فلسطین کا علاقہ غزہ۔
یہاں کے بائیس لاکھ انسان اپنی زمین پر قید ہیں۔ دو ہزار سات سے جاری اسرائیلی محاصرہ، جس میں:
پانی، خوراک، ادویات اور بجلی بند
اسکول، اسپتال اور رہائشی علاقے جنگی ہتھیاروں کی زد میں
روزگار کے مواقع ناپید
ہر نیا دن موت، معذوری اور بربادی کا پیغام لے کر آتا ہے
غزہ میں پیدا ہونے والا بچہ محاصرے میں سانس لیتا ہے، جوان بھوک، بے بسی اور خوف میں پلتا ہے، اور بوڑھا قبر میں اترتا ہے ۔ ہ سب جدید غلامی کی وہ شکل ہے جس نے پوری دنیا کے ضمیر کو چیلنج دے رکھا ہے۔

دو ہزار تئیس کے اواخر اور دو ہزار چوبیس کے آغاز میں اسرائیلی حملوں میں اڑتیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید، جن میں اکثریت بچے اور خواتین شامل
پچاسی فیصد عمارتیں ملبے کا ڈھیر
اسپتال بند، امدادی قافلے روکے گئے
دس لاکھ سے زائد افراد شدید غذائی قلت کا شکار

اقوامِ متحدہ، ریڈ کراس، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، سب کاغذی بیانات اور مذمتوں سے آگے نہیں بڑھ سکے۔ فلسطینیوں کی قبریں کھودتے وقت، ان کے معصوم بچوں کے جنازے اٹھاتے وقت، دنیا کی انسانی حقوق کی تنظیمیں صرف رپورٹس مرتب کرتی ہیں، عملی قدم اٹھانے کی ہمت نہیں کرتیں۔

"فَكُّ رَقَبَةٍ" صرف غلاموں کو آزاد کرنے کا حکم نہیں، بلکہ ہر اس انسان کی رہائی کی دعوت ہے جو جبر، خوف، بھوک اور قید میں جکڑا ہوا ہے۔
غزہ کے قیدی انسان پوری دنیا کے ضمیر کا امتحان ہیں۔ ان کے لیے خاموشی جرم ہے، حمایت فرض ہے، اور آزادی انسانیت کا تقاضا ہے۔
 

 

Dilpazir Ahmed
About the Author: Dilpazir Ahmed Read More Articles by Dilpazir Ahmed: 208 Articles with 195798 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.