چین کی شہری ترقی
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
New Page 2
چین کی شہری ترقی تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
گذشتہ چند دہائیوں میں چین نے دنیا کی سب سے بڑی اور تیز ترین شہر کاری کے عمل کا تجربہ کیا ہے، جہاں شہری شرح 1949 کے 11 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 67 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ یہ تیز رفتار تبدیلی مؤثر شہری منصوبہ بندی اور انتظام کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔حقائق واضح کرتے ہیں کہ عوام پر مرکوز نئی شہر کاری میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں جن میں شہری رہائشیوں کی فی کس اوسط رہائشی جگہ 40 مربع میٹر سے تجاوز کرنا، فی کس اوسط پارک سبزہ رقبہ 16 مربع میٹر کے قریب پہنچنا، نیز شہری ریل ٹرانزٹ آپریشنل روٹس کی کل لمبائی 10,000 کلومیٹر سے زیادہ ہونا شامل ہیں۔
اس وقت ملک میں نئی طرز کی شہر کاری کی کوششیں جاری ہیں جس کا بنیادی محور شہری علاقوں میں لوگوں کے معیارِ زندگی اور کام کو بہتر بنانا ہے۔ ملک کی شہر کاری تیزی سے پھیلاؤ کے بجائے مستحکم ترقی کی جانب منتقل ہو رہی ہے، اور شہری تعمیر بڑے پیمانے پر توسیع سے نکل کر موجودہ شہری علاقوں کے معیار اور کارکردگی کو بہتر بنانے پر مرکوز ہو گئی ہے۔اس دوران "عوام پر مرکوز نقطہ نظر" اپنانے، شہروں کی منفرد خصوصیات کو فروغ دینے، انتظامی صلاحیتوں کو بڑھانے اور باہمی ہم آہنگی کو مضبوط کرنے پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔
چین کی نئی طرز کی شہر کاری دراصل عوام پر مرکوز حکمتِ عملی ہے۔ لوگوں کی روزمرہ زندگی کی ضروریات پر توجہ دی جا رہی ہے، اور شہروں کو اس انداز سے ترقی دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جس سے مختلف طبقات کی ضروریات پوری ہوں۔ روایتی طور پر زرعی ملک چین میں 1970ء کی دہائی کے آخر میں اصلاحات اور کھلے پن کے بعد شہر کاری میں تیزی آئی۔ ایک دہائی قبل ملک کی شہری آبادی دیہی آبادی سے تجاوز کر چکی ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ 1949 کے آخر میں چین میں صرف 129 شہر تھے جن کی کل آبادی 3.949 کروڑ تھی۔ 2023 تک شہروں کی تعداد بڑھ کر 694 ہو گئی جبکہ پریفیکچر سطح اور اس سے بڑے شہروں کی آبادی 67.313 کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ ان میں 29 شہر ایسے ہیں جن کی آبادی 50 لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ 11 شہروں کی آبادی ایک کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین کا کم ترقی یافتہ مغربی علاقہ ابھر رہا ہے جو شہر کاری کے زیادہ متوازن عمل کی عکاسی کرتا ہے۔ 2011 کے بعد شامل ہونے والے 11 پریفیکچر سطحی شہروں میں سے نو مغربی علاقے میں واقع ہیں۔ شہر کاری میں ترقی کے ساتھ، چین نے 30 لاکھ سے کم مستقل رہائشیوں والے شہروں میں ہوکو رجسٹریشن (گھریلو رجسٹریشن) کی تقریباً تمام پابندیاں ختم کر دی ہیں، جس سے دیہی علاقوں کے لوگوں کے لیے شہروں میں مستقل سکونت اختیار کرنا زیادہ آسان ہو گیا ہے۔
قابل رہائش، لچکدار اور ذہین شہروں کی تعمیر کی جانب پیش رفت کرتے ہوئے، چین نے 2018 میں شہری "ہیلتھ چیک" نظام کو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر متعارف کرایا۔ یہ اقدام 2024 میں تمام پریفیکچر سطح اور اس سے اعلیٰ درجے کے شہروں میں مکمل طور پر نافذ ہوا، جس کا مقصد عوامی خدشات کے فوری حل کے ساتھ ساتھ شہری ترقی کی طویل مدتی ضروریات کو بھی پورا کرنا ہے۔ ملک بھر کے 290 سے زائد پریفیکچر سطحی شہروں نے بھی شہری "ہیلتھ چیک" کا مکمل آغاز کر دیا ہے، جبکہ ملک میں ایسے کل تقریباً 400 شہر موجود ہیں۔
حالیہ اقدامات میں، چین نے رواں برس 15 مئی کو رہنما اصولوں کا ایک سیٹ جاری کیا جس میں شہری تجدید کے منصوبوں کے لیے پالیسی اور مالیاتی حمایت میں اضافے کا عہد کیا گیا ہے۔ ان منصوبوں میں گیس پائپ لائنوں کی اپگریڈنگ سے لے کر لفٹوں کی تنصیب اور پرانی فیکٹریوں کو تجارتی زونز میں تبدیل کرنا شامل ہے۔ یہ رہنما اصول 2030 تک شہری تجدید مہم میں اہم پیشرفت حاصل کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں، جن کا مقصد حفاظتی حالات کو بہتر بنانا، خدمت کی کارکردگی کو بڑھانا، رہائشی ماحول کو بہتر کرنا، کاروباری ماڈلز تیار کرنا اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ |
|