ایک پائیدار شہری ماڈل

ایک پائیدار شہری ماڈل
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین کی جانب سے حال ہی میں شہری ترقی کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کی کلیدی سرگرمی " سینٹرل اربن ورک کانفرنس " کا انعقاد کیا گیا جس سے اشارہ ملا ہے کہ چین کی شہر کاری کا رُخ بڑے پیمانے پر مقداری توسیع سے ہٹ کر موجودہ شہری علاقوں کی معیاری اور کارکردگی پر مبنی بہتری کی جانب منتقل ہو رہا ہے۔

اس اہم سمت کا تعین نہ صرف چین میں شہری ترقی کی نئی خصوصیات کو ظاہر کرتا ہے بلکہ مستقبل کے شہری امور کے لیے اقدامات اور اہداف کا تعین بھی کرتا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ چین میں مستقل رہائشی آبادی کی شہر کاری کی شرح 2012 کے 53.1 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 67 فیصد ہو گئی ہے۔ بین الاقوامی تجربے اور شہری ترقی کے نمونوں کی بنیاد پر، 30 فیصد سے 70 فیصد تک کی شہر کاری کی شرح عام طور پر تیز رفتار شہر کاری کا دور سمجھا جاتا ہے۔اس اعتبار سے چین نسبتاً تیز رفتار شہری ترقی کے حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، اور شہری ترقی کی اندرونی منطق گہری تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔

سادہ الفاظ میں ، پیمانے کی توسیع سے معیار کی بہتری کی جانب منتقلی کا مطلب یہ ہے کہ شہری ترقی کو اب زمین اور سرمائے جیسے روایتی عوامل پر کم اور علم، ڈیٹا، ٹیکنالوجی اور انتظام جیسے نئے عوامل پر زیادہ انحصار کرنا ہوگا، جس کا مقصد زیادہ معیار، بہتر کارکردگی، زیادہ منصفانہ، پائیدار اور محفوظ ترقی حاصل کرنا ہے۔

بیجنگ میں منعقدہ سینٹرل اربن ورک کانفرنس میں کہا گیا کہ 2012 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی اٹھارہویں قومی کانگریس کے بعد سے، سی پی سی سنٹرل کمیٹی نے عوام کے لیے، عوام کے ذریعے، عوام کے شہروں کی تعمیر کے تصور پر قائم رہتے ہوئے شہری ترقی میں تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔2013اور 2024 کے درمیان، چین نے شہری علاقوں میں 15 کروڑ سے زائد نئی ملازمتیں پیدا کیں۔

چین میں، جو روایتی طور پر ایک زرعی ملک تھا، 1970 کی دہائی کے آخر میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی کے آغاز کے بعد شہر کاری میں نمایاں تیزی آئی ہے اور آج ملک کی شہری آبادی دیہی آبادی سے تجاوز کر چکی ہے۔

ملک میں شہری ترقی کے قوانین نے ثابت کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر اضافی توسیع کا پرانا راستہ اب قابل عمل نہیں رہا۔ چیلنجوں کا منفعل طور پر جواب دینے کے بجائے، شہروں کو فعال طور پر معیاری ترقی کے مطابق ڈھلنا چاہیے اور نئے راستے تلاش کرنے چاہئیں۔

مذکورہ کانفرنس میں شہری ترقی کے لیے کلیدی ترجیحات طے کی گئیں، جن میں جدید شہری نظام کو بہتر بنانا، جدت سے چلنے والے پرجوش شہروں کی تعمیر، اور آرام دہ اور آسان رہائشی ماحول کے ساتھ ساتھ سبز، کم کاربن اور خوبصورت شہری فضا کو فروغ دینا شامل ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ ترجیحات میں شہری سلامتی اور لچک کو بڑھانا،مضبوط اخلاقی اقدار اور معاشرتی شائستگی کو برقرار رکھنے والے شہروں کی ترقی، اور باسہولت، موثر اور ذہین شہروں کی ترقی کو آگے بڑھانا بھی شامل ہے۔

یہ ترجیحات عصری عوامی شہروں کی تعمیر کے ہدف سے قریبی ہم آہنگ ہیں، جو ہارڈ ویئر کی بہتری اور سافٹ ویئر کی ترقی دونوں کا احاطہ کرتی ہیں، اور فوری مسائل کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ طویل مدتی ترقی کی منصوبہ بندی بھی کرتی ہیں، جو شہری ترقی کے قوانین کی گہری سمجھ کی عکاسی کرتی ہیں۔

آگے بڑھتے ہوئے، چین نے یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ شہری فزیکل جائزہ اور شہری تجدید کو مشترکہ طور پر فروغ دیا جائے گا، شہری تجدید کے لیے خصوصی منصوبے سائنسی بنیادوں پر تشکیل دیے جائیں گے، اور جامع کمیونٹی کی تعمیر، پرانے شہری رہائشی کمیونٹیز کی تجدید ، اور تاریخی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ جیسے اہم امور پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

چین کو اس حقیقت کا بھی بخوبی ادراک ہے کہ اراضی، ٹیکس اور مالیات سے متعلق معاون پالیسیوں کو مشترکہ طور پر بہتر بنانا ضروری ہے تاکہ ایک پائیدار شہری تجدید ماڈل کے قیام کو تیز کیا جا سکے۔یہ تمام کوششیں اس باعث بھی ناگزیر ہیں کہ چین بھر میں 690 سے زائد شہر بکھرے ہوئے ہیں، جن میں 940 ملین آبادی شہری علاقوں میں رہتی ہے، یوں شہرکاری کا جدید تصورات سے آراستہ چینی ماڈل شہریوں کے لیے نمایاں سہولیات کی ضمانت فراہم کرے گا۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1567 Articles with 842037 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More