سورۃ الاسراء: 81

حق کو اپنا لو، خوف خود بخود دور ہو جائے گا
دنیا میں جتنی بھی قومیں سرخرو ہوئیں، ان کی کامیابی کی بنیاد سچائی، عدل اور حق پسندی پر تھی۔ اس کے برعکس جن قوموں نے جھوٹ، مکر، فریب اور باطل کے ساتھ سمجھوتہ کیا، وہ وقتی طور پر تو چمکیں، مگر انجام کار خوف، ذلت اور بربادی ان کا مقدر بنی۔ سچائی نہ صرف دل کا اطمینان دیتی ہے بلکہ انسان کے رویے اور معاشرے میں بھی انقلاب برپا کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کہا جاتا ہے:
"حق کو اپنا لو، خوف خود بخود ختم ہو جائے گا۔"
قرآنِ حکیم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، یقیناً باطل مٹنے ہی والا ہے۔"
(سورۃ الاسراء: 81)
یعنی جب کوئی فرد یا قوم حق پر ڈٹ جائے تو جھوٹ، دھونس اور دھوکہ خود بخود مٹ جاتا ہے۔ خوف صرف اسی کو ہوتا ہے جس کے دامن میں سچائی نہیں، جسے اپنے عمل پر اعتماد نہیں۔
اگر سیرتِ نبوی ﷺ پر نظر ڈالیں تو مکہ کے اندھیروں میں جب حق کی شمع جلائی گئی، تو دشمنانِ اسلام نے ظلم کے پہاڑ توڑ دیے۔ مسلمان کمزور تھے، تعداد قلیل تھی، مگر نبی اکرم ﷺ اور صحابہؓ نے کبھی باطل سے سمجھوتہ نہ کیا۔ حق پر ڈٹے رہے، اور تاریخ گواہ ہے کہ فتح مکہ اسی استقامت اور سچائی کا انعام تھا۔
حضرت علیؓ کا فرمان ہے:
"جب تم حق پر ہو تو تنہا ہونے سے مت ڈرو۔"
یہ جملہ آج بھی ان لوگوں کے لیے ہمت کا سرچشمہ ہے جو سچ کے راستے پر اکیلے ہیں۔
نفسیاتی طور پر بھی یہ بات ثابت شدہ ہے کہ جو لوگ سچ بولتے ہیں اور حق کا ساتھ دیتے ہیں، وہ زیادہ پُراعتماد، دلیر اور مطمئن ہوتے ہیں۔ ان کے چہروں پر روشنی، ان کے لہجوں میں سچائی اور ان کے رویے میں سکون ہوتا ہے۔ اس کے برعکس جو جھوٹ کے سہارے زندگی گزارتے ہیں، ان کے دل ہمیشہ کانپتے رہتے ہیں، انہیں ہر وقت پکڑے جانے کا ڈر ستاتا ہے۔
دنیا کی بڑی شخصیات میں سے نیلسن منڈیلا ایک عظیم مثال ہیں۔ انہوں نے 27 سال قید کاٹی، صرف اس لیے کہ وہ سچ کے ساتھ تھے۔ ان کا کہنا تھا:
"Courage is not the absence of fear, but the triumph over it."
(ہمت خوف کی غیر موجودگی نہیں، بلکہ اس پر غلبہ پانے کا نام ہے)
آج ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم حق جانتے ہیں مگر کہنے سے ڈرتے ہیں۔ ہم عدل چاہتے ہیں مگر خاموشی اختیار کرتے ہیں۔ ہم اسلام کا نام تو لیتے ہیں مگر عمل میں مفاد پرستی اور مصلحت کو مقدم رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان معاشرے خوف، بے یقینی اور کمزوری کا شکار ہو چکے ہیں۔
مگر یاد رکھیں! سچ کی طاقت، جھوٹ کی چمک پر بھاری ہے۔ اگر ہم آج بھی حق کو اپنا لیں، عدل کا علم بلند کریں، اور منافقت چھوڑ کر سچ پر ڈٹ جائیں، تو خوف کی ساری زنجیریں ٹوٹ سکتی ہیں۔
آئیے! حق کو اپنائیں، سچ بولیں، اور خود کو خوف سے آزاد کریں۔ کیونکہ جس کے ساتھ سچ ہوتا ہے، اس کے ساتھ اللہ ہوتا ہے — اور جس کے ساتھ اللہ ہو، وہ کسی سے نہیں ڈرتا۔

 

Dilpazir Ahmed
About the Author: Dilpazir Ahmed Read More Articles by Dilpazir Ahmed: 232 Articles with 201880 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.