ایثار و قربانی
(Babar Alyas , Chichawatni)
ایثار و قربانی تحریر ۔۔۔۔بابرالیاس
مرید! حضور یہ ایثار و قربانی کیا ہے ؟ مرشد!پتر ایثار و قربانی انسانیت کی معراج ہیں۔ ایثار کا مطلب ہے اپنی خواہشات اور ضروریات پر دوسروں کو ترجیح دینا، جبکہ قربانی وہ جذبہ ہے جس میں انسان اپنی محبوب چیز اللہ کی رضا یا مخلوق کی بھلائی کے لیے پیش کر دے۔ یہ دونوں صفات محبت، ایمان اور اعلیٰ اخلاق کی علامت ہیں۔ اسلام میں ایثار و قربانی کو عظیم درجہ دیا گیا ہے۔
قرآن میں انصار کی تعریف کی گئی کہ وہ خود محتاج ہونے کے باوجود دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں۔ قربانی کا اصل مقصد صرف مال یا جان دینا نہیں بلکہ دل میں اخلاص، محبت اور رضا پیدا کرنا ہے۔
ایثار و قربانی سے معاشرے میں ہمدردی، اتحاد اور اعتماد پیدا ہوتا ہے۔ یہ رویے خود غرضی کو ختم کرکے انسان کو حقیقی انسانیت کی بلندی تک پہنچاتے ہیں۔
ایثار و قربانی دراصل وہ روحانی اقدار ہیں جو معاشرے کو جوڑنے اور انسان کو خودی سے بلند کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔ ایثار میں انسان اپنی ذات کو پسِ پشت ڈال کر دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرتا ہے، جبکہ قربانی میں اپنی محبوب چیز حتیٰ کہ جان تک اللہ کی رضا یا کسی اعلیٰ مقصد کے لیے پیش کرنے کا حوصلہ شامل ہے۔
قرآن و حدیث میں ان دونوں کی بے شمار مثالیں ملتی ہیں۔ حضرت ابوبکرؓ کا سارا مال اللہ کی راہ میں دینا، حضرت علیؓ کا بسترِ رسول ﷺ پر لیٹ کر اپنی جان خطرے میں ڈالنا اور مدینہ کے انصار کا مہاجرین کے لیے اپنے گھر اور رزق کھول دینا ایثار و قربانی کے عظیم نمونے ہیں۔
یہ صفات نہ صرف دینی حوالے سے اہم ہیں بلکہ معاشرتی زندگی میں بھی ان کی ضرورت ہے۔ جب لوگ اپنی ضرورت پر دوسروں کی ضرورت کو ترجیح دیتے ہیں تو محبت، بھائی چارہ اور عدل پیدا ہوتا ہے۔ قربانی کا اصل پیغام یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کی خواہشات پر قابو پا کر دوسروں کی بھلائی اور اللہ کی رضا کو مقدم رکھے۔
ایثار و قربانی کا جذبہ ہی وہ بنیاد ہے جس پر مضبوط خاندان، پرامن معاشرہ اور ایک صالح امت قائم ہوتی ہے۔
|
|