روس میں 8.8 شدت کا زلزلہ اور انسانی بے بسی کا عبرتناک منظر

یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ انسانی ترقی، ٹیکنالوجی، خلائی تسخیر اور مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں سب کچھ بھولنے والی دنیا اب بھی قدرت کے ایک جھٹکے سے دہل سکتی ہے کیونکہ سب قدرت کی ایک ہی ڈور سے بندھے ہوئے ہیں۔
فضل خالق خان (مینگورہ سوات)
30 جولائی 2025 کی صبح جب روس کے مشرقی کنارے، کمچاٹکا کے پہاڑی اور برف پوش خطے میں زمین نے شدت سے لرزنا شروع کیا تو دنیا ایک بار پھر قدرت کی بے کراں طاقت کے سامنے جھک گئی۔ 8.8 شدت کے اس زلزلے نے نہ صرف روس کے دور دراز علاقوں کو جھنجھوڑ دیا بلکہ بحرالکاہل کے کناروں پر بسنے والے لاکھوں لوگوں کو سونامی کے خطرے کے باعث خوف کے سائے میں بھی دھکیل دیا۔
یہ زلزلہ دنیا کے چھٹے سب سے طاقتور زلزلوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل صرف چند زلزلے ہی اس سطح کی شدت کو چھو سکے ہیں جیسے 2011 کا جاپان (9.1)، 2004 کا انڈونیشیا (9.1)، 1964 کا الاسکا (9.2) اور 1960 کا چلی زلزلہ (9.5)۔ اب 2025 کا روسی زلزلہ بھی اس عبرت ناک فہرست کا حصہ بن چکا ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلہ روس کے Petropavlovsk-Kamchatsky شہر سے تقریباً 130 کلومیٹر جنوب مشرق میں آیا، اس زلزلہ کی گہرائی 19 سے 21 کلومیٹر تھی۔ زمین کا لرزنا تقریباً تین منٹ تک جاری رہا جو کسی بھی انسانی آبادی کے لیے ایک بھیانک خواب سے کم نہیں ہوتا۔
زلزلے کے بعد جاپان، ہوائی، نیوزی لینڈ، الاسکا اور کیلیفورنیا سمیت بحرالکاہل کے کئی ممالک میں سونامی کی وارننگ جاری کی گئی۔ جاپان کے ہوکائیڈو جزیرے پر سونامی کی 1.3 میٹر بلند لہر آئی، جبکہ روس کے Severo-Kurilsk ساحل پر 3 سے 5 میٹر تک بلند لہریں ریکارڈ ہوئیں۔ خوش قسمتی سے بروقت انخلا اور وارننگ سسٹم کی بدولت بڑے جانی نقصان سے بچا گیا۔
زلزلے کے بعد خوف و ہراس کے عالم میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، عمارتیں خالی کی گئیں اور مقامی آبادی کو اونچے مقامات پر منتقل کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ روسی ڈاکٹر زلزلے کے دوران بھی مریض کا آپریشن جاری رکھے ہوئے تھے، یہ انسان کی ہمت اور پیشہ ورانہ ذمے داری کی ایک مثال ہے، لیکن ساتھ ہی یہ لمحہ بتاتا ہے کہ انسان قدرت کے آگے کس قدر بے بس ہے۔
زلزلے کے بعد کمچاتکا کا ایک فعال آتش فشاں Klyuchevskoy پھٹ پڑا اور اس کی ڈھلوانوں سے لاوا بہنے لگا۔ یہ قدرتی انتباہ تھا کہ زمین صرف ہلتی نہیں، اندر سے بھی ابل سکتی ہے۔ اگرچہ فی الحال آتش فشاں کے پھٹنے سے بڑے پیمانے پر تباہی کی اطلاع نہیں ملی، لیکن یہ مظاہر ایک بڑے ماحولیاتی خطرے کا اشارہ ضرور دیتے ہیں۔
یہ زلزلہ ایک مرتبہ پھر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ انسانی ترقی، ٹیکنالوجی، خلائی تسخیر اور مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں سب کچھ بھولنے والی دنیا اب بھی قدرت کے ایک جھٹکے سے دہل سکتی ہے۔ نہ تو ترقی یافتہ قومیں زلزلے سے محفوظ ہیں، نہ کمزور ریاستیں سب قدرت کی ایک ہی ڈور سے بندھے ہوئے ہیں۔
جہاں ایک طرف روس، جاپان اور ہوائی جیسے ممالک نے سونامی وارننگ سسٹم اور سیسمک الرٹ سسٹم سے انسانی جانیں بچائیں، وہیں دوسری طرف یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ دنیا کے غریب ممالک، جن کے پاس نہ آلات ہیں نہ تیاری، وہ ایسے کسی جھٹکے میں کس طرح بچ پائیں گے؟
پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش اور نیپال جیسے زلزلہ خیز خطے اس سانحے سے سبق لے سکتے ہیں۔ ہمیں اپنے اسکولوں، اسپتالوں، حکومتی اداروں اور بستیوں کو اس انداز سے بنانا ہوگا کہ زلزلے کی صورت میں جانیں بچائی جا سکیں۔ محض دعاؤں اور تقدیر پر چھوڑ دینا اب دانشمندی نہیں، بلکہ قدرتی سانحہ کی پیش بندی بھی ایمان کا حصہ ہے۔
روس کا یہ زلزلہ محض ایک سائنسی واقعہ نہیں، بلکہ عبرت کا لمحہ ہے۔ زمین کا لرزنا ہمیں بتاتا ہے کہ نیچے کی دنیا اب بھی متحرک ہے، انسان اوپر کی دنیا میں چاہے جتنی بھی عمارتیں کھڑی کر لے، بنیاد اگر قدرت کے رحم و کرم پر ہو تو سب کچھ لمحوں میں مٹی ہو سکتا ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم نہ صرف سائنسی علم میں اضافہ کریں بلکہ خدا کی قدرت کو بھی یاد رکھیں، اپنے گناہوں پر نظر ڈالیں، اور زمینی آفات کو محض حادثات نہ سمجھیں بلکہ تنبیہات سمجھ کر اپنی اصلاح کریں۔ یہ زلزلہ صرف روس کے لیے نہیں، ہم سب کے لیے ایک پیغام ہے۔

 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 146 Articles with 87480 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.