مہربانی
(Babar Alyas , Chichawatni)
مہربانی تحریر ۔۔۔۔بابرالیاس
مرید! حضور مہربانی کیا ہے ؟ مرشد!پتر مہربانی ایک ایسا وصف ہے جو انسان کے دل کو نرم اور کردار کو بلند کرتا ہے۔ یہ دوسروں کے دکھ درد کو محسوس کر کے ان کے ساتھ بھلائی کرنے کا نام ہے۔ مہربانی صرف لفظوں تک محدود نہیں رہتی بلکہ چھوٹے چھوٹے عمل جیسے مسکراہٹ، مدد کا ہاتھ بڑھانا، یا کسی کی بات تحمل سے سننا بھی اس کا حصہ ہیں۔
مہربانی انسانیت کو جوڑنے کا پل ہے اور معاشرے میں محبت، سکون اور اعتماد پیدا کرتی ہے۔ یہ وہ صفت ہے جو دینے والے کو بھی سکون اور لینے والے کو بھی حوصلہ بخشتی ہے۔
مہربانی انسان کے اندرونی حسن کی علامت ہے۔ یہ وہ خوبی ہے جو بغیر کسی صلے اور غرض کے دوسروں کے لیے آسانی پیدا کرتی ہے۔ ایک نرم لفظ، ہمدردانہ نظر یا کسی ضرورت مند کی مدد کرنا مہربانی کے چھوٹے مگر قیمتی رنگ ہیں۔
یہ صفت دلوں کو قریب اور معاشرے کو مستحکم بناتی ہے۔ مہربان شخص دوسروں کے دکھ درد کو اپنا سمجھتا ہے اور ان کے لیے ایسے کام کرتا ہے جو نہ صرف ان کی زندگی میں سکون لاتے ہیں بلکہ خود اس کے دل کو بھی راحت بخشتے ہیں۔ حقیقت میں مہربانی وہ خوشبو ہے جو بانٹنے سے بڑھتی ہے اور ہر دل میں امید جگاتی ہے۔
اسلام میں مہربانی کو بہت اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ قرآن و حدیث میں بارہا اس کی تاکید ملتی ہے۔ اللہ تعالیٰ خود "الرحمٰن" اور "الرحیم" ہے، یعنی سب سے بڑھ کر مہربان۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تم زمین والوں پر رحم کرو، آسمان والا تم پر رحم کرے گا" (ترمذی)
اسلام میں مہربانی صرف انسانوں کے ساتھ نہیں بلکہ جانوروں اور پوری مخلوق کے لیے ضروری قرار دی گئی ہے۔ ایک پیاسے کتے کو پانی پلانے والی عورت کو جنت کی بشارت ملنے اور ایک بلی کو تکلیف دینے پر عذاب کی وعید، دونوں مثالیں اس حقیقت کو واضح کرتی ہیں کہ مہربانی ایمان کا حصہ ہے۔
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: "رحم کرنے والوں پر رحمٰن رحم فرماتا ہے" (ابوداؤد)
اسلام میں مہربانی صرف صدقہ و خیرات تک محدود نہیں بلکہ نرم گفتگو، معاف کر دینا، اور دوسروں کے لیے آسانی پیدا کرنا بھی اس کا حصہ ہے۔ یہ صفت نہ صرف فرد کے اخلاق کو سنوارتی ہے بلکہ پورے معاشرے میں محبت اور سکون پیدا کرتی ہے۔ مرید! سبحان اللہ جزاک اللہ
|
|