"بیرہ سُم نہ اجازت ء نُمے"
(Nimra Ghazal, TandoAllahyar)
(بیرہ سُم نہ اجازت ء نُمے) غیرت کے نام پر قتل اور اسلام کی رہنمائی
بلوچستان میں ایک جوان لڑکی اور اس کا شوہر، جو کہ پسند کی شادی کرنے کے "جرم" میں اپنے ہی قبیلے کے ہاتھوں مار دیے گئے۔ ۔ پہلے شیتل کو 9 گولیاں ماری گئیں۔ ہر گولی اس کے جسم سے تو لگی، مگر اُس کے حوصلے کو توڑ نہ سکی۔ پھر اس کے شوہر زرک کی باری آئی۔ اُسے 18 گولیاں مار دی گئیں۔ شاید قبیلے والوں کو سکون ہی تب ملا جب دونوں کی لاشیں زمین پر گریں۔۔۔
شیتل جانتی تھی کہ اب اس کی زندگی ختم ہونے والی ہے۔اُسے معلوم تھا کہ واپس جانا ممکن نہیں۔ پھر بھی اُس کے پاؤں نہیں کانپے، اُس کی آنکھوں میں نہ آنسو تھے، نہ زبان پر رحم کی فریاد تھی وہ خاموش تھی، لیکن اُس کے دل میں طوفان چل رہا تھا۔ کیوں کہ اُس کے سامنے جو بندوق تھامے کھڑا تھا اُن میں سے ایک چہرہ اُس کے بھائی کا تھا۔ وہی بھائی۔۔۔۔ جس کے لیے ماں نے ہمیشہ کہا ہوگا "بہن کے لیے ڈھال بننا" آج وہی بھائی بندوق تھامے کھڑا تھا۔ چہرے پر سختی تھی، اور ساتھہ میں اس کا باپ بھی تھا وہ باپ جس ہاتھ نے بچپن میں اُسے انگلی پکڑ کر راستہ دکھایا تھا، آج وہ ہاتھ اس کے لیے نہ اُٹھا، نہ روکا، نہ تھاما۔ آج اُسی باپ نے دن کی روشنی میں اس کا خون زمین پر گرتے دیکھا بغیر پلک جھپکائے۔ شیتل کا دل شاید اندر سے ٹوٹ چکا تھا۔ اس کی انگلیاں کانپ رہی تھیں، آنکھیں جھکی ہوئی تھیں یہ سب صرف اس لیے ہوا کہ انہوں نے اپنی پسند سے شادی کی۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
ترجمہ: "اور کسی جان کو ناحق قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔" (الأنعام: 151)
یہ آیت واضح طور پر بتاتی ہے کہ کسی بھی انسان کو ناحق قتل کرنا اسلام میں حرام ہے۔ "غیرت" کے نام پر قتل کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے۔
حدیث مبارکہ
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تم میں سے جو کسی کو قتل کرے گا، وہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے اپنے مقتول کو لے کر آئے گا، اور اس کے ہاتھوں پر اس کا خون ہوگا۔ (صحیح بخاری)
یہ حدیث بتاتی ہے کہ ظلم اور ناحق قتل کا بدلہ روزِ قیامت ضرور دینا ہوگا، چاہے وہ قتل "روایت" کے نام پر ہی کیوں نہ ہو۔ شیتل ماری گئی۔۔۔۔ لیکن اُس کا جملہ، اُس کی ہمت ہمیشہ زندہ رہے گی۔۔۔
(بیرہ سُم نہ اجازت ء نُمے)
میں تمھارے سامنے جھکنے نہیں آئی، صرف مرنے آئی ہوں۔
میری تحریر ایک کوشش ہے درد کسی اور کا تھا میں نے صرف اسے لفظ دیے۔۔۔
تحریر: نمرہ غزل
|
|