جو ہوتا ہے اچھے کے لئیے ہوتا ہے
(محمد یوسف میاں برکاتی, کراچی)
جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہوتا ہے
محمد یوسف میاں برکاتی
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب " جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہوتا ہے" یہ ایک محاورہ بھی ہے اور یہ ایک حقیقت بھی ہے دینی اعتبار سے اس جملہ کو ہم یوں کہتے ہیں کہ " اللہ جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے " یا اللہ تعالیٰ کے ہر کام میں بہتری ہی ہوتی ہے یعنی انسان فطرتاً جلد باز پیدا ہوا ہے ہر معاملہ میں اس کو فوراً نتیجہ چاہئے ہوتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہر معاملہ کا حل فوری طور پر نکل آئے جبکہ حقیقت میں ایسا بالکل نہیں ہے بعض اوقات کسی کام میں دیر ہونے کے پیچھے کچھ حکمت پوشیدہ ہوتی ہے جو اس وقت ہمیں نظر نہیں آتی لیکن جب ہمیں محسوس ہوتا ہے تو علم ہوتا ہے کہ اس دیر میں کیا راز پوشیدہ تھا اب اس عنوان کو مزید سمجھنے کے لیئے ہم یہاں ایک واقعہ پڑھتے ہیں اور یہ واقعہ ایک سچا واقعہ ہے ہوسکتا ہے آپ میں سے کئی لوگوں نے یہ سنا یا پڑھا ہو اب جنہوں نے پڑھا ہوا ہے ان کے لیئے پھر تازہ ہو جائے گا اور جو پہلی بار پڑھیں گے ان کے نئی بات ہوگی ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں TITANIC کا نام تو آپ نے سنا ہوگا یہ وہ جہاز تھا جس کے بنانے والوں کا دعویٰ تھا کہ یہ کبھی ڈوبے گا نہیں مگر ایک برفانی تودہ اس کے راستے میں ایسا بھی آیا جس کی ٹکر سے وہ ڈوب گیا اور اس میں سوار 2223 مسافر میں سے 1517 مسافر جاں بحق ہوگئے یہ واقعہ اتنا مشہور ہوا کہ بعد میں اس پر فلم بھی بنائی گئی اور دنیا کے مختلف ممالک میں اس پر ڈرامے بھی بنائے گئے جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کئی باتیں ایسی بھی سامنے آئیں جو اس حادثے سے تعلق رکھتی تھیں اور ہم بھی اس سے تعلق رکھنے والا یہاں ایک واقعہ پڑھیں گے ایک شخص جو ایک کسان تھا اور پانچ بچوں کا باپ تھا لیکن اسے ٹائٹینک کے جہاز میں سفر کرنے کی بڑی خواہش تھی ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں وہ چاہتا تھا کہ وہ اس جہاز کے پہلے سفر میں اس کے ساتھ سفر کرے جبکہ اس میں سفر کرنے کے لیئے ٹکٹ کی جو قیمت تھی وہ اس کے بس سے باہر تھی لیکن اس نے اپنا سب کچھ فروخت کرنے کا فیصلہ کیا اور سوچا کہ زندگی رہی تو پھر کما لوں گا لیکن اس دلفریب اور خوبصورت سفر کو وہ کسی بھی صورت میں مس کرنا نہیں چاہتا تھا اور یوں سب کچھ فروخت کرکے اس نے ٹائٹینک جہاز کے اس سفر کے لیئے ٹکٹ خرید لیئے بس اب وہ اس سفر پرجانے کے لیئے ایک ایک دن کا انتظار کرنے لگا ٹائٹینک کے جہاز کو سفر پر جانے سے کم و بیش ایک ہفتہ قبل اس کے پالتو کتے نے اس کے چھوٹے بیٹے کو پائوں پر کاٹ لیا اور وہ تکلیف کی وجہ سے چیخنے چلانے لگا ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس کسان کی بیوی نے اپنے چھوٹے بچے کی جب یہ حالت دیکھی تو کہنے لگی کہ یا تو یہ پروگرام کینسل کردو یا پھر تم باقی بچوں کو لیکر چلے جائو میں اپنے چھوٹے بچے کو اس حالت میں لیکر سفر پر نہیں جاسکتی اب وہ کسان پریشان ہوگیا کیونکہ اس نے اپنا سب کچھ فروخت کرکے یہ ٹکٹ خریدا تھا اور اس ٹکٹ کا کوئی ریفنڈ نہیں تھا اگر وہ نہیں جاتا تو اس کے پورے پیسے ضائع ہونے تھے اب وہ پریشان تھا اور دل ہی دل میں اپنے پالتو کتے کو برا بھلا کہتا جارہا تھا جب روانگی کو صرف دو دن باقی تھے تب اس نے ایک بہت بڑا فیصلہ کیا جو اس کے لیئے بہت مشکل تھا لیکن اسے یہ فیصلہ لینا پڑا اور اس نے اپنے بیوی بچوں کے بغیر اس سفر پر جانے سے انکار کردیا اور یوں جس دن ٹائیٹینک جہاز روانہ ہوا وہ اپنی آنکھوں سے اسے جاتا ہوا دیکھ رہا تھا اور اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں لیکن جب اسے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جس جہاز کے پہلے سفر پر جانے کی اسے شدید خواہش تھی وہ ٹائٹینک جہاز ایک برف کے تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا تو اسے نہ صرف حیرت ہوئی بلکہ وہ اپنے بیوی بچوں کو اپنے پاس بٹھا کر بڑی محبت سے دیکھتا ہے جبکہ وہ پالتو کتا جس کو وہ مسلسل برا بھلا کہتا جارہا تھا اسے اٹھا اٹھا کر پیار کرنے لگا کیونکہ اگر اس کا پالتو کتا اس کے بچے کو نہیں کاٹتا تو یہ سب کچھ نہ ہوتا اور شاید ہلاک ہونے والوں میں اس کا اور اس کی فیملی کا بھی شمار ہوتا اور پھر اس وقت اس کے دل ودماغ میں صرف ایک ہی جملہ گردش کررہا تھا کہ " جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہوتا ہے " ۔ بعض اوقات انسان کسی حادثے یا پریشانی کا شکار ہوتا ہے تو اسی وقت اس کا کوئی نہ کوئی نتیجہ نکالنا شروع کردیتا ہے جبکہ اسے یہ مان لینا چاہیئے کہ ہر پریشانی ہر حادثے اور ہر مصیبت میں رونما ہونے والے انجام میں اللہ رب العزت کی کوئی نہ کوئی حکمت ، منشاء اور مصلحت ہوتی ہے کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ " جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہوتا ہے " ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جب ہر اہل ایمان مسلمان کا یہ عقیدہ ہوتا ہے اور ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ اپنے ہر بندے سے اس کی ماں سے 70 گناہ زیادہ پیار کرتا ہے تو پھر وہ اپنے بندوں کے لیئے غلط فیصلے کیسے کر سکتا ہے اپنے بندوں کو پریشان اور مصیبت میں تنہا کیسے چھوڑ سکتا ہے بس ہمیں اپنے رب تعالیٰ پر مکمل بھروسہ کرنا ہوگا اس کی حکمت اور مصلحت کو سمجھنا ہوگا اور زندگی میں آنے والی ہر پریشانی اور مشکل گھڑی کو اس کی مصلحت سمجھ کر اس پر صبر اور شکر کرنا ہوگا اور یہ ذہن نشین کرنا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کے ہر کام میں بہتری ہوتی ہے یعنی ہمارے موضوع کے اعتبار سے " جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہوتا ہے " ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں آیئے اس بات کو مزید سمجھنے کے لیئے یہاں ایک اور واقعہ پڑھتے ہیں کہتے ہیں کہ ایک بادشاہ تھا وزیر مشیر اور کچھ اور لوگوں کے علاوہ اس کا ایک بہت ہی اچھا اور بچپن کا دوست بھی تھا جو ہر وقت اس کے ساتھ ساتھ رہتا تھا اور اس دوست کی ایک عادت تھی کہ وہ ہر موقع پر ایک ہی بات کرتا تھا کہ " جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہوتا ہے " ایک دن بادشاہ اپنے دوست کے ساتھ شکار پر جنگل میں گیا جب وہ شکار گاہ پر پہنچے تو بادشاہ نے اپنے دوست سے بندوق میں گولیاں بھرنے کے لیئے کہا لہذہ اس نے گولیاں بھر کر بندوق بادشاہ کے حوالے کردی ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جیسے ہی بادشاہ کی شکار پر نظر پڑی تو اس نے فائر کردیا لیکن گولی بجائے شکار پر لگنے کے الٹی چل گئی اور بادشاہ کے انگوٹھے پر لگی جس کی وجہ سے بادشاہ کا انگوٹھا کٹ گیا شاید اس کے دوست سے گولی صحیح فٹ نہیں کی تھی جس کی وجہ سے ایسا ہوا اس پر بادشاہ کے دوست نے حسب عادت کہا کہ " جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہوتا ہے " شاید اس میں اللہ تعالیٰ کی کوئی مرضی ہوگی لیکن بادشاہ کو بہت غصہ آیا ہوا تھا اس نے کہا میرا انگوٹھا کٹ گیا اور تم کہتے ہو " جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہوتا ہے " اس لیئے اس نے محل پہنچ کر اپنے لوگوں کو حکم دیا کہ میرے دوست کو قید خانے میں ڈال دو گویا اسے قید کردیا گیا ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں وقت گزرتا گیا اور کم و بیش ایک سال کے بعد بادشاہ دوبارہ شکار پر جنگل کی طرف نکلا لیکن اس مرتبہ اس کا دوست ساتھ نہیں تھا وہاں بدقسمتی سے اُسے آدم خور جنگلیوں نے پکڑ لیا اور اپنے علاقے میں لے گئے۔ اُنہوں سے بادشاہ کے ہاتھ باندھ دیئے۔ اب آگ جلا کر وہ بادشاہ کو جلانے ہی والے تھے کہ اُن کی نظر بادشاہ کے انگوٹھے پر پڑی تو پتہ چلا کہ بادشاہ ایک انگوٹھے سے معذور ہے۔ وہمی اور توہم پرست قوم ہونے کی وجہ سے وہ کسی نامکمل انسان کو نہیں کھاتے تھے لہٰذا انہوں نے بادشاہ کورہا کر دیا۔ جب بادشاہ گرتا پڑتا اپنے محل میں پہنچا تو اُسے خیال آیا کہ کس طرح اُس کا انگوٹھا کٹ گیا تھا اور اُس نے اپنے دوست کو جیل میں بھجوا دیا تھا۔ فوراََ اُس نے اپنے خدام کو حکم دیا کہ اُس کے دوست کو باعزت دربار میں پیش کیا جائے۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جب اُس کا دوست آیا تو بادشاہ نے اُسے سارا حال سُنایا اور کہا کہ میں نے تمھارے ساتھ بہت بُرا کیا۔، مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیئے تھا، مجھے معاف کردو۔ تم صحیح تھے وہ اچھا اور بہتر ہی ہوا تھا کہ میرا انگوٹھا کٹ گیا تھا۔ آج اس انگوٹھے کے نہ ہونے کی وجہ سے میری جان بچ گئی۔ یہ سُن کر بادشاہ کا دوست مسکرایا اور بولا یہ بھی بہتر ہی ہوا کہ آپ نے مجھے جیل بھجوا دیا اپنے دوست کی یہ بات سُن کر بادشاہ بہت حیران ہوا اور کہنے لگا کہ یہ اچھا اور بہتر کس طرح تھا۔تم ایک سال تک جیل میں رہے اور کہہ رہے ہو کہ اچھا ہوا۔ دوست مسکرا کر بولا ہاں اچھا ہوا اور بہت بہتر ہوا کہ اگر میں جیل میں نہ ہوتا تو یقینا میں تمھارے ساتھ ہوتا اور وہ جنگلی اب تک مجھے ہڑپ کر چکے ہوتے کیونکہ میرا انگوٹھا صحیح سالم ہے زندگی میں اکثرجو کچھ بھی ہوتا ہے وہ یقینا اچھے کیلئے ہی ہوتا ہے لیکن انسان فطرتاََ جلدباز واقع ہوا ہے اور اُسی وقت نتیجہ چاہتا ہے جبکہ قدرت کا نتیجہ تھوڑے وقفے کے بعد ظاہر ہوتا ہے۔فرق صرف اتناہے کہ اُمید کا سہارا کبھی نہیں چھوڑنا چاہیئے اور سوچ ہمیشہ مثبت رکھنی چاہیے۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں بادشاہ اور اس کے دوست کے اس واقعہ سے بھی ہمیں یہ ہی معلوم ہوا کہ زندگی میں آنے والی پریشانی اور مشکلات کے نتائج ایسے ہوتے ہیں جنہیں ہمارا ذہن تسلیم کرنے کے لیئے تیار نہیں ہوتا اور اللہ تعالی کی مصلحت کو ہم سمجھ نہیں پاتے لیکن اس میں یقیناً اللہ تعالیٰ کی کوئی نہ کوئی بہتری ہوتی ہے اور ان نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں یہ ہی سوچنا چاہئے اور یہ ہی سمجھنا چاہیئے کہ ہمارے ساتھ " جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہوتا ہے" اور یہ ہی ایک کھلی حقیقت ہے ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں زندگی میں ہونے والے واقعات ، حادثات پریشانیاں اور مصیبتیں یقینی طور پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہم پر آتی ہیں لیکن ان معاملات میں اس رب تعالیٰ کی ضرور ہمارے لیئے کوئی نہ کوئی بہتری پوشیدہ ہوتی ہے اب دیکھیں چند دوست گھومنے پھرنے کی غرض سے ایک سڑک پر خوش گپیوں میں مصروف جارہے تھے کہ پیچھے سے آنے والی ایک تیز رفتار گاڑی نے ان میں سے ایک نوجوان کو ٹکر ماری اور وہ زمین پر گر گیا جبکہ باقی دوستوں کو معمولی سے زخم آئے تھے لہذہ انہوں نے اس کو اٹھایا اور فوری طور پر ہسپتال لے گئے ہسپتال کے ڈاکٹروں نے جب چیک کیا تو معلوم ہوا کہ گاڑی کی ٹکر اس نوجوان کے گردے پر لگی جس کی وجہ سے گردے کو نکالنا پڑا لیکن جب وہ ٹھیک ہوا تو ڈاکٹروں نے اس کے کمرے میں آکر اسے مبارکباد دی ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جس وقت ڈاکٹروں نے اس نوجوان کو مبارکباد دی اس وقت اس کے سارے دوست وہاں موجود تھے وہ سب یہ سمجھے کہ ڈاکٹرز شاید صحتیابی کی خوشی میں مبارکباد دے رہے ہیں لیکن انہوں نے ایک چونکا دینے والی بات بتائی انہوں نے کہا کہ انسان کے جسم میں گردہ وہ چیز ہے کہ جب اس میں کینسر جیسی خطرناک بیماری ہو جائے تو انسان کو پتہ نہیں چلتا اور معلوم ہوتا بھی ہے تو اس وقت تک انسان اپنی موت کے قریب ہوجاتا ہے تمہارے گردے میں بھی کینسر کی ابتدا ہو چکی تھی لیکن اللہ تعالیٰ تمہیں مزید زندگی دینا چاہتا تھا اس لیئے نہ صرف تمہارا ایکسیڈنٹ ہوا بلکہ گاڑی نے تمہارے گردے کی طرف ٹکر مارکر اسے ڈیمیج کردیا اور اسے ہمیں تمہارے جسم سے نکالنا پڑا لہذہ اب تم بالکل ٹھیک ہو اور اپنے رب کا شکر ادا کرو اگر یہ ایکسیڈنٹ نہ ہوتا تو تم کینسر جیسی مہلک بیماری سے تڑپ تڑپ کر مر جاتے اس ایکسیڈنٹ کے ہونے میں اس رب تعالی کی بہتری تھی اسی لیئے کیا جاتا ہے کہ " جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہوتا ہے " ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اللہ تعالیٰ کی بہتری ہمارے ہر کام میں ہوتی ہے اور اس بات کا ذکر اس نے قرآن مجید میں بھی کئی جگہوں پر ہمیں سمجھایا ہے جیسے سورہ البقرہ کی آیت نمبر 216 میں ارشاد باری تعالیٰ ہوا کہ
وَ عَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْــٴًـا وَّ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْۚ-وَ عَسٰۤى اَنْ تُحِبُّوْا شَیْــٴًـا وَّ هُوَ شَرٌّ لَّكُمْؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(216)
ترجمعہ کنزالعرفان:: اورقریب ہے کہ کوئی بات تمہیں ناپسند ہوحالانکہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں پسند آئے حالانکہ وہ تمہارے حق میں بری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
علماء اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ بعض اوقات ہمارے ساتھ جو ہوتا ہے ہم اس سے خوش نہیں ہوتے جبکہ وہ ہمارے لیئے بہتر ہوتا ہے جبکہ کچھ معاملات میں ہم خوش ہوتے ہیں جبکہ وہ مارے لیئے بہتر نہیں ہوتا اور یہ بات صرف ہمارا رب ہی جانتا ہے اور وہ رب اپنے بندوں کے ساتھ کبھی بھی برا نہیں کرتا بلکہ ہمیں اس کی ذات پر مکمل بھروسہ کرکے یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ ہمارے ساتھ " جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہوتا ہے " ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اللہ تبارک وتعالیٰ کی ایسی حکمت اور مصلحت صرف اپنے بندوں کے لیئے ہی نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ اپنی ساری مخلوقات کے لیئے یہ ہی حکمت رکھتا ہے زندگی میں ہونے والے واقعات اور حادثات ہمیں بعض اوقات پریشان کردیتے ہیں لیکن ان کے پیچھے اللہ تعالیٰ کی کیا حکمت ہوتی ہے یہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہوتا ہے خاص طور پر اس وقت جب وہ حادثہ یا پریشانی رونما ہوتی ہے اب دیکھیئے ایک انگریز خاتون ایک شاپنگ مال میں خریدوفروخت میں مصروف تھی اور وہ گھومتے ہوئے اس جگہ پر پہنچی جہاں اسے لوگوں کا ہجوم نظر آیا جب اس نے دیکھا کہ یہاں ایک جیک پوٹ مشین ہے اور لوگ اپنی قسمت آزمانے کے لیئے کھڑے ہیں تو بھی اس مشین کے پاس پہنچی اتنے میں ایک شخص اچانک اپنا بیلینس کھو بیٹھا اور اسی خاتون پر گرا جس کی وجہ سے اس خاتون کے ہاتھ سے بٹن دب گیا اور اس کے حصے میں ایک اسکریچ کارڈ نکلا جس کی اسے 30 ڈالر ادا کرنے پڑے اور وہ اسے خریدنا بھی نہیں چاہتی تھی ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں وہ خاتون غصے میں اس شاپنگ مال سے باہر نکل کر اپنی گاڑی میں آکر بیٹھ جاتی ہے اور اس کارڈ کو دوسری سیٹ پر غصے سے رکھتی ہوئی وہاں سے روانہ ہوجاتی ہے جب اس کا غصہ تھوڑا ٹھنڈا ہوا تو اس نے سوچا کہ اب وہ کارد چونکہ آہی گیا ہے تو کیوں نہ اسے اسکریچ کرکے دیکھ لیا جائے لیکن جب اس نے اس کارڈ کو اسکریچ کیا تو وہ حیران رہ گئی کہ اس کارڈ میں اس جیک پوٹ کا سب سے بڑا انعام یعنی ایک کروڑ ڈالرز کا تھا اسے یقین ہی نہیں ہورہا تھا کہ جو کارڈ وہ خریدنا نہیں چاہتی تھی اور کسی کی ٹکر کے لگنے کی وجہ سے غلط بٹن دب جانے کی صورت میں اسے ملا تھا اس میں اتنی بڑی رقم ہوگی اور وہ ایک کروڑ ڈالرز کی مالک بن جائے گی۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں بس پھر کچھ عرصہ کے بعد گورنمنٹ کے کچھ ٹیکس کٹنے کے بعد جب اس کو یہ انعامی رقم ملی تو اس نے ایک فلاحی تنظیم بنائی اور اپنے لیئے ایک عالیشان گھر خریدا اسی لیئے کہا جاتا ہے کہ اپنی قسمت اور قسمت بدلنے والے پر ہمیشہ بھروسہ رکھنا چاہیئے نہ جانے زندگی میں پیش آنے والے کون سے حادثے سے آپ کی زندگی بدل جائے جو کچھ آپ نے سوچا بھی نہ ہو وہ آپ کے سامنے آ جائے یعنی اس بات میں کسی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ہر کام میں ہمارے لیئے یقیناً بہتری ہوتی ہے یعنی " جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہوتا ہے " ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جب ہمارے ساتھ کوئی حادثہ رونما ہوتا ہے یا پریشانی آجاتی ہے تو ہم گھبرا جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے جو نتائج سامنے آتے ہیں انہیں اللہ کی حکمت سمجھنے کی بجائے اس پر ناراض سے ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ کیا ہوا ؟ جیسے ایک بچے نے اپنے کلاس ٹیچر سے سوال کیا کہ سر A B C میں A پہلے کیوں آتا ہے اور B کیوں نہیں آتا تو استاد کو اس کے سوال پر کافی غصہ آجاتا ہے اور اس نے ایک غذ میں کچھ لکھ کر اس بچے کو دیا اور کہا کہ اس کاغذ میں جو کچھ میں نے لکھا ہے وہ تم نہیں پڑھنا بلکہ اپنی ماں سے کہنا کہ وہ پڑھے تو بچہ اپنا اسکول بیگ اٹھا کر سیدھا گھر پہنچ جاتا ہے اور اپنی ماں سے کہتا ہے کہ میرے استاد نے اس کاغذ پر کچھ لکھ کر دیا ہے اور آپ کو دینے کے لیئے کہا ہے ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس کی ماں نے جب وہ تحریر پڑھی تو لکھا تھا کہ تمہارے بچے کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے یہ الٹے سیدھے سوالات کرتا رہتا ہے جس کی وجہ سے دوسرے بچوں پر برے اثرات پڑرہے ہیں لہذہ اس کو اب اسکول نہیں بھیجنا اس بچے نے پوچھا کہ اماں جان استاد نے کیا لکھا ہے تو اس کی ماں نے کہا کہ بیٹا تمہارے استاد نے لکھا ہے کہ تمہارا بیٹا بہت ہوشیار اور ذہین ہے لہذہ اس کو کسی اچھے اسکول میں داخل کروائو لہذہ اس کی ماں نے اسے گھر خود پڑھانا شروع کردیا اس بچے کے ذہن میں یہ بات پیدا ہوگئی تھی کہ وہ ذہین ہے لہذہ اس نے بڑی محنت سے پڑھائی کی اور انتھک محنت کے بعد وہ ایک سائنسدان بن کر ابھرا اور ہمارے گھروں کو روشن کرنے والے بلب کو ایجاد کیا جی ہاں یہ بچہ کوئی اور نہیں بلکہ مشہور سائنسدان تھامس ایلوا ایڈیسن تھا جس نے کافی محنت کے بعد یہ مقام حاصل کیا ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اگر اسے اسکول سے نہ نکالا جاتا اور اگر اس کی ماں اسے کاغذ میں لکھی ہوئی تحریر صاف صاف بتا دیتی تو شاید وہ یہ مقام حاصل نہ کرسکتا لیکن ماں کی حوصہ افزائی نے اسے یہ مقام دلایا گویا اسکول سے نکالا جانا اس کے لیئے اچھا ثابت ہوا ایڈیسن کو جب حقیقت کا پتہ چلا تو اسے اس بات کا یقین ہوگیا کہ " جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہوتا ہے " میں نے اپنے ایک آرٹیکل میں دنیا کے ان کامیاب اور دولت مند لوگوں کا ذکر کیا ہے جنہوں نے اپنی زندگی میں کئی ناکامیوں کا سامنا کیا اور پھر کسی نہ کسی حادثے کے سبب انہیں آگے بڑھنے کے مواقع ملے اور وہ اس مقام تک پہنچے کہ جہاں لوگ انہیں آج بھی یاد کرتے ہیں اور دنیا کے امیر ترین لوگوں میں ان کا شمار ہوتا ہے ان میں ایک نام ایڈیسن کا بھی شامل ہے ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کئی اتار چڑھائو اونچ نیچ ارام و پریشانی غربت و امیری اور کئی مشکلوں کا سامنا کرنے کا نام زندگی ہے اگر کسی واقعے یا حادثے کے رونما ہونے سے کوئی بڑی مصیبت چھوٹی پریشانی میں تبدیل ہوجاتی ہے تو سمجھ لیجیئے کہ اس میں اللہ کی بہتری ہے یعنی " جو ہوتا ہے اچھے کے لیئے ہوتا ہے" ہمارا آج کا عنوان ایسا ہے کہ اگر میں چاہوں تو اس پر پوری ایک کتاب لکھی جاسکتی ہے لیکن میں نے مختصر انداز اور جامع طریقے سے اسے اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے زندگی نے وفا کی تو ان شاءاللہ پھر اسی موضوع پر کوئی اور تحریر لیکر حاضر ہو جائوں گا بس مجھے دعاؤں میں یاد رکھا کریں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مجھے سچ لکھنے ہم سب کو پڑھنے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین آمین بجاالنبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ۔ |
|