ٹوٹا پھوٹا مسلمان
(Dilpazir Ahmed, Rawalpindi)
|
دنیا کے تقریباً دو ارب مسلمان ایک ہی اللہ، ایک ہی رسول ﷺ اور ایک ہی قرآن کو ماننے والے ہیں۔ لیکن عملی زندگی اور سماجی شناخت میں امتِ مسلمہ مختلف فرقوں اور گروہوں میں تقسیم نظر آتی ہے۔ یہ تقسیم کبھی سیاسی اسباب کے باعث ہوئی اور کبھی فقہی و نظریاتی اختلافات کی وجہ سے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ایمان میں اتحاد رکھنے کے باوجود امت کا عملی چہرہ تقسیم در تقسیم دکھائی دیتا ہے۔ قرآنِ کریم نے امتِ مسلمہ کو بارہا یاد دلایا ہے کہ اصل پہچان صرف "مسلمان" ہونا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:ترجمہ: "اللہ نے تمہارا نام پہلے بھی مسلمان رکھا اور اس (قرآن) میں بھی یہی نام رکھا ہے۔"(الحج: 78) مزید فرمایا:ترجمہ: "اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھام لو اور تفرقے میں نہ پڑو۔"(آل عمران: 103) یہ ہدایات بالکل واضح کرتی ہیں کہ فرقہ واریت اللہ کو پسند نہیں، بلکہ اتحاد اور "مسلمان" کی یکساں شناخت ہی اصل ہے۔ امت کی تقسیم ایک حقیقت ہے ، اس وقت تحقیقات کے مطابق اہلِ سنت: 85 تا 90 فیصد اہلِ تشیع: 10 تا 15 فیصد اباضیہ: ایک فیصد سے بھی کم دیگر چھوٹے گروہ (اسماعیلی، بوهری، وغیرہ): 1 فیصد یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مسلمانوں کی واضح اکثریت دو بڑے فرقوں میں بٹی ہوئی ہے۔ آج ایک نئی سوچ پروان چڑھ رہی ہے، خصوصاً تعلیم یافتہ طبقے اور مغربی دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کے درمیان۔ ان میں سے بہت سے لوگ کہتے ہیں: "ہم نہ سنی ہیں، نہ شیعہ، نہ کسی اور فرقے کے پیروکار، ہم صرف مسلمان ہیں۔" Pew Research Center کی رپورٹس کے مطابق تقریباً 20 تا 25 فیصد مسلمان خود کو صرف "مسلمان" کہتے ہیں، جبکہ 70 تا 75 فیصد کسی خاص فرقے سے وابستگی ظاہر کرتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرقہ واریت کے بارے میں واضح خبردار کیا تھا: "میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، ان میں سے ایک جنت میں ہوگا اور باقی دوزخ میں۔"(سنن ابوداؤد، ترمذی) یہ حدیث ہمیں یاد دلاتی ہے کہ محض فرقوں کی کثرت کامیابی کی ضمانت نہیں، بلکہ اصل کامیابی اس جماعت کے ساتھ جڑنے میں ہے جو فرقہ پرست نہ ہو، سوال یہ ہے کہ کیا یہ نئی سوچ امت کو دوبارہ "ایک" کر پائے گی؟ کیا واقعی مسلمان فرقہ واریت کو پیچھے چھوڑ کر صرف قرآن و سنت کو بنیاد بنا کر آگے بڑھ سکیں گے؟یہ فیصلہ وقت کرے گا۔ لیکن یہ بات طے ہے کہ قرآن کا حکم، رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات اور امت کی بقا اسی میں ہے کہ ہم "مسلمان" کہلائیں اور فرقوں کی بنیاد پر تقسیم نہ ہوں۔ |
|