کیا مرنے والا سنتا اور دیکھتا ہے؟
شاید اگر یہ بات ہم 2019 سے پہلے کہتے تو لوگ ہنسی میں اُڑا دیتے۔ لیکن اب جدید تحقیق یہ کہتی ہے کہ مرنے والا اپنی موت کی خبر پوری وضاحت سے سنتا ہے… وہ رونے کی آوازیں، الوداعی کلمات، دعائیں… سب کچھ سنتا ہے۔ بلکہ اگر اُس کی آنکھیں کھلی ہوں تو وہ ہمیں صاف دیکھ بھی رہا ہوتا ہے۔
امریکہ کی اسٹونی بروک میڈیکل یونیورسٹی نے ایک حیران کن تحقیق میں بتایا کہ انسان کے مرنے کے بعد دماغ کا 95 فیصد حصہ تو بند ہو جاتا ہے، لیکن سننے اور دیکھنے والے مراکز کافی دیر تک کام کرتے رہتے ہیں۔
یہی مراکز وہی سگنلز بھیجتے ہیں جو زندہ انسان کے دماغ میں ہوتے ہیں۔ یعنی مرنے والا ہمیں سنتا ہے، دیکھتا ہے، مگر وہ خود کچھ کر نہیں پاتا۔
یہی بات ہمیں غزوۂ بدر میں رسول اللہ ﷺ کے واقعے سے بھی ملتی ہے، جب آپ ﷺ نے مشرکین کے مرنے کے بعد ان سے خطاب کیا: “اے عتبہ بن ربیعہ، اے شیبہ بن ربیعہ… کیا تم نے اپنے رب کا وعدہ سچا پایا؟ میں نے تو اپنے رب کا وعدہ سچا پایا ہے۔” صحابہؓ نے حیرت سے پوچھا: "یا رسول اللہ! کیا آپ ان لوگوں سے بات کر رہے ہیں جو مر چکے ہیں؟" آپ ﷺ نے فرمایا: "قسم ہے اُس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم جو سن رہے ہو، وہ بھی میری بات ایسے ہی سن رہے ہیں، مگر وہ جواب نہیں دے سکتے۔"
اور کیا مرنے والا صرف ہمیں دیکھتا ہے؟ یا کچھ اور بھی؟
مشیگن یونیورسٹی کی تحقیق بتاتی ہے کہ موت کے لمحے انسان ایسی چیزیں دیکھتا ہے جو عام لوگ نہیں دیکھ سکتے۔
مرنے کے قریب دماغ میں بینائی کے حصے میں بہت زیادہ سرگرمی دیکھی گئی، جیسے کوئی بہت تیز روشنی یا روشنیوں والے مخلوق نظر آ رہے ہوں۔ یہ وہی وقت ہوتا ہے جب مرنے والا ایک الگ روحانی دنیا کی جھلک دیکھتا ہے، جس کا ذکر قرآن میں ہے:
﴿ لَّقَدۡ كُنتَ فِی غَفۡلَةࣲ مِّنۡ هَـٰذَا فَكَشَفۡنَا عَنكَ غِطَاۤءَكَ فَبَصَرُكَ ٱلۡیَوۡمَ حَدِیدࣱ ﴾ (سورۂ ق، آیت 22) یعنی: "تم غفلت میں تھے، تو ہم نے تم سے پردہ ہٹا دیا، اب تمہاری نگاہ آج بڑی تیز ہو گئی ہے۔"
یہ تیز روشنی اور نورانی مخلوقات دراصل فرشتے ہوتے ہیں، جو مرنے والے کو لینے آتے ہیں۔
قرآن کہتا ہے:
﴿ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُمْ حَفَظَةً حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لَا يُفَرِّطُونَ ﴾ (سورۃ الانعام)
یعنی: "جب تم میں سے کسی کو موت آتی ہے، تو ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے اُس کی روح قبض کرتے ہیں اور وہ کوئی کوتاہی نہیں کرتے۔"
لیکن ہر ایک کے لیے فرشتوں کا رویہ ایک جیسا نہیں ہوتا
ظالموں سے کہا جاتا ہے ﴿ أُخْرُجُوا أَنفُسَكُمُ ۖ ٱلۡيَوۡمَ تُجۡزَوۡنَ عَذَابَ ٱلۡهُونِ... ﴾
جبکہ نیک لوگوں سے کہا جاتا ہے ﴿ تَوَفَّاهُمُ ٱلۡمَلَـٰٓئِكَةُ طَيِّبِينَ يَقُولُونَ سَلَـٰمٌ عَلَيۡكُمُ ٱدۡخُلُوا ٱلۡجَنَّةَ... ﴾
یہ سب ہمیں یاد دلاتا ہے کہ موت کے بعد انسان مکمل طور پر بند نہیں ہو جاتا بلکہ وہ ایک نئی حقیقت اور نئی دنیا میں داخل ہو چکا ہوتا ہے جہاں آنکھ تیز ہو جاتی ہے، آوازیں واضح ہو جاتی ہیں، مگر جسم خاموش رہتا ہے
اللهم اجعلنا من الذين تتوفاهم الملائكة طيبين، ويقولون لهم سلام عليكم
اگر آپ نے یہ تحریر مکمل پڑھی، تو دل سے ذکر کریں
اللهم صل وسلم على نبينا محمد ﷺ
لا إله إلا الله محمد رسول الله
سبحان الله وبحمده، سبحان الله العظيم
استغفر الله العظيم وأتوب إليه
اللہ ہمیں سمجھ عطا فرمائے، موت سے پہلے موت کی تیاری کی توفیق دے۔ |