آن لائن فراڈ سے بچیں

آن لائن فراڈ سے بچیں

علی عباس کاظمی (روپوال، چکوال)
پچھلے ہفتے کی بات ہے صبح کا وقت تھا ، ناشتے کی میز پر چائے کی خوشبو اور تازہ پراٹھوں کی مہک فضا میں پھیلی ہوئی تھی۔ میں اور ابرار اختر جنجوعہ موبائل فون پر اپنی روزمرہ کی روٹین پر گپ شپ کر رہے تھے۔ باتوں باتوں میں ابرار جنجوعہ نے ایک ایسی بات چھیڑ دی کہ میری توجہ فوراً اس طرف مبذول ہو گئی، انہوں نے بتایا کہ آج کل آن لائن فراڈیوں نے جدید ٹیکنالوجی کو ہتھیار بنا کر سادہ لوگوں کو لوٹنے کے نت نئے طریقے ایجاد کر لیے ہیں۔ پرانے زمانے میں تو بس کوئی عاصمہ نامی لڑکی (لوڈ والی)کا میسیج آتا تھا کہ وہ ہسپتال میں ہے یا کسی بڑی مصیبت میں پھنسی ہے، بس سو روپے کا بیلنس بھیج دیںاور وہ جلدی واپس لوٹا دے گی۔ کبھی کبھار تو بات اس سے بھی آگے بڑھ جاتی جیسے گاؤں گاؤں گھومتی ہوئی قرعہ اندازی والی ٹیمیں جو چائے کی پتی کے ڈبے سے فریج یا پانچ مرلے کا پلاٹ نکلنے کا لالچ دیتی تھیں۔ یہ سب سن کر میں ہنس پڑا کہ واقعی وہ زمانہ کتنا سادہ تھا ۔ ۔ ۔لیکن ابرار اختر جنجوعہ نے کہا کہ اب زمانہ بدل گیا ہے جیسے جیسے لوگوں کو ان پرانے حربوں کا پتہ چلتا گیا نوسربازوں نے بھی اپنی چالاکیوں کو اَپ گریڈ کر لیا۔ اب وہ واٹس ایپ، ای میل اور حتیٰ کہ جعلی ویب سائٹس لِنک کے ذریعے لوگوں کو پھنسانے لگے ہیں۔
گزشتہ روز میرے موبائل فون پر نئے نمبر سے کال آئی، صبح کے دس بج رہے تھے۔ دوسری طرف سے ایک پر اعتماد آواز آئی، "ہیلو سَر، میں لاہور سےکوریئر سروس آفس سے بات کر رہا ہوں، آپ کے نام ایک پارسل آیا ہے اور اس کی ڈلیوری کے لیے OTP کی ضرورت ہے۔" میں چونک گیا کیونکہ میں نے کوئی پارسل بک نہیں کیا تھا اس سے پہلے کہ میں کچھ کہتااس نے بتایا کہ چھ ہندسوں کا ایک OTP میسج میرے فون پر بھیجا جا چکا ہے۔میں نے فوراً فون چیک کیا اور واقعی ایک میسج موجود تھا جس میں ایک چھ ہندسوں کا کوڈ درج تھا لیکن ابرار اختر جنجوعہ سے اس قسم کے فراڈ پر پہلے ہی تفصیلی بات ہو چکی تھی اس لیے میرا دماغ فوراً الرٹ ہو گیا۔ میں نے سوچا یہ کوئی نیا فراڈ تو نہیں؟ میں نے اس شخص سے پوچھا "یہ پارسل کس چیز کا ہے؟" اس نے بڑے اعتماد سے کہا، "کچھ اہم ڈاکومنٹس ہیں۔" میں نے کہا، "لیکن میں نے تو کوئی ڈاکومنٹس منگوائے ہی نہیں!" وہ بضد تھا کہ بس او ٹی پی شیئر کر دیں، پارسل آپ تک پہنچ جائے گا۔اب میرا شک یقین میں بدلنے لگا میں نے اس سے کہا "بھائی آپ پہلے یہ بتائیں کہ یہ پارسل کس نے بھیجا ہے اور کس ایڈریس سے آیا ہے؟" وہ گھبرایا اور کہنے لگا "سَر یہ تو ہمارے سسٹم میں ہے بس آپ OTP بتا دیں۔" میں نے صاف انکار کر دیا اور اس شخص سے کہا، "بھائی اگر پارسل ہے تو واپس بھیج دیں مجھے کوئی ضرورت نہیں۔" اس نے بڑے ادب سے کہا "جی سَر جیسے آپ کی مرضی " اور کال کاٹ دی ۔ ۔ ۔یہ نئی ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے، جہاں چالاکی اور ہوشیاری دونوں کی دوڑ ہے۔
اسی طرح کچھ دن پہلے ایک اور دوست فاروق کا ایک فارورڈ میسج آیا جس میں لکھا تھا کہ انہوں نے جشن عید میلاد النبیؐ فنڈ سے 7500 روپے حاصل کر لیے ہیں، میسج میں ایک لنک دیا گیا تھا کہ اس پر جا کر چند سوالات کے جواب دینے سے فوراً پیسے مل جائیں گے۔ میں نے مذاق میں فاروق بھائی کو میسج کیا کہ جو 7500 آپ کو ملے ہیں ان میں سے 500 روپے مجھے بھیج دیں جب مجھے ملیں گے تو واپس کر دوں گا۔ شام کو اپنی روزمرہ کی روٹین کے مطابق میں چہل قدمی اور شام کی چائے کے لیے جی چن جی ہوٹل جاتا ہوں، راستے میں فاروق بھائی کی دکان (ہیئر سٹائل اینڈ بیوٹی سیلون) پڑتی ہے وہاں جا کر میں نے مذاقاً کہا، "فاروق بھائی میرے پانچ سو روپے کہاں ہیں؟" وہ ہنس پڑے اور بولے "یہ کیا بات ہوئی آپ خود ٹرائی کرو" فاروق بھائی کی سادہ فطرت اور بھولپن دیکھ کر مجھے احساس ہوا کہ انہیں آن لائن فراڈ کا کوئی اندازہ نہیں وہ سمجھ رہے تھے کہ یہ میسج سچا ہے۔ میں نے سوچا کہ یہ لمحہ ہنسی مذاق کا تو بن گیا لیکن اس طرح کے جعلی میسجز کس طرح لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں اور نقصان پہنچاتے ہیں۔ فاروق بھائی جیسے سادہ لوگ ان پیغامات پر بھروسہ کر لیتے ہیں جو اکثر جعلی ہوتے ہیں۔ یہ واقعہ ایک سبق تھا کہ ہمیں ایسی مشکوک چیزوں سے محتاط رہنا چاہیے اور دوسروں کو بھی آگاہ کرنا چاہیے تاکہ کوئی دھوکے کا شکار نہ ہو۔
واٹس ایپ ہیک اور آن لائن فراڈ کی دنیا ایک دلچسپ مگر خطرناک جال ہے جہاں ایک سادہ سی کال آپ کی پوری ڈیجیٹل زندگی کو الٹا کر سکتی ہے۔ تصور کریں آپ کا فون بجتا ہے دوسری طرف سے ایک دوستانہ آواز آتی ہے: "سَرآپ کا کوریئر پیکج ڈیلیور ہونے والا ہے بس OTP بتا دیں تو معاملہ حل۔" یہ سنتے ہی بہت سے لوگ بغیر سوچے سمجھے کوڈ شیئر کر دیتے ہیں اور پلک جھپکتے ہی ان کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک ہو جاتا ہے۔ ایسے فراڈیے جو اکثر خود کوکوریئر سروسز کا نمائندہ بتاتے ہیں پہلے سے آپ کی کچھ ذاتی معلومات حاصل کر چکے ہوتے ہیں – جیسے نام، ایڈریس یا آرڈر نمبر – جو ان کی کال کو حقیقی بناتا ہے۔ ایسے فراڈز سے ہر سال ہزاروں لوگ متاثر ہوتے ہیں خاص طور پر جہاں آن لائن شاپنگ کا جنون عروج پر ہے۔ یہ سکیم اتنی چالاک ہے کہ یہ نہ صرف واٹس ایپ تک محدود رہتی بلکہ آپ کے لنکڈ بینکنگ ایپس، ایزی پیسہ یا جاز کیش تک رسائی حاصل کر کے مالی نقصان بھی پہنچاتی ہے۔ فراڈیے OTP مانگنے کے لیے جلد بازی کراتے ہیں یا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور جیسے ہی آپ کوڈ شیئر کرتے ہیں وہ آپ کا اکاؤنٹ اپنے ڈیوائس پر لاگ ان کر لیتے ہیں۔ پھر شروع ہوتا ہے ایک نیا سلسلہ ۔ ۔ ۔ آپ کے کنٹیکٹس کو جعلی میسجز بھیجے جاتے ہیں، پیسے مانگے جاتے ہیں یا کہتے ہیں کہ میں آپ کے اکاؤنٹ میں کچھ رقم بھیج رہا ہوں ۔ایسی سکیم میں فراڈیےکال کرتے ہیں اور OTP کے ذریعے سب کچھ ہتھیا لیتے ہیں۔
ایک مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ 80% فراڈز کی وجہ انسانی غلطی ہوتی ہے جیسے OTP شیئر کرنا یا مشکوک لنکس پر کلک کرنا۔ یہ فراڈ نہ صرف ذاتی بلکہ معاشی اثرات بھی مرتب کرتا ہے اربوں روپے کا نقصان، نفسیاتی تناؤ اور اعتماد کی کمی۔ آن لائن شاپنگ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے اسے مزید آسان بنا دیا ہے جہاں لوگ روزانہ پیکجز کی توقع کرتے ہیں اور ڈیلیوری کی کالز کو نظر انداز نہیں کرتے۔ اب دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے بچاؤ اتنا مشکل نہیں، بس تھوڑی سی ہوشیاری درکار ہے۔ کبھی OTP شیئر نہ کریں یہ آپ کی ڈیجیٹل سیکورٹی ہے جو صرف آپ کے اپنےاستعمال کے لیے ہے۔ اگر کوئی ایسی کال آئے تو رک کر سوچیں کیا یہ حقیقی ہے؟ فوری طور پر کال کاٹ دیں، نمبر بلاک کریں اور کمپنی کی آفیشل ایپ یا ویب سائٹ سے تصدیق کریں۔ واٹس ایپ کی آفیشل گائیڈ لائنز کہتی ہیں کہ مشکوک میسجز کو رپورٹ کریں اور ٹو سٹیپ ویریفیکیشن فعال کریں جو اکاؤنٹ میں اضافی پن کوڈ کا اضافہ کرتا ہے اور ہیک کرنا تقریباً ناممکن بنا دیتا ہے۔ یہ سیٹنگز میں جا کر آسانی سے آن کیا جا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ اپنے فون پر نامعلوم لنکس پر کلک نہ کریں اور ذاتی ڈیٹا شیئر کرنے سے گریز کریں۔ اگر ڈیلیوری ایگزیکٹو OTP مانگے تو کیش آن ڈیلیوری کا آپشن منتخب کریں اور پیکج کھول کر چیک کریں۔ اگر بدقسمتی سے اکاؤنٹ ہیک ہو جائے تو فوری واٹس ایپ سپورٹ سے رابطہ کریں ۔ یہ فراڈ صرف واٹس ایپ تک نہیں بلکہ دیگر سکیمز جیسے جعلی جاب آفرز ، لاٹری پرائزز اور کرپٹو انویسٹمنٹس بھی شامل ہیں جو سب OTP یا ذاتی معلومات مانگتے ہیں۔ کال فارورڈنگ سکیمز سے بھی ہوشیار رہیں جہاں فراڈسٹرز کوڈ ڈائل کرنے کو کہتے ہیں جو آپ کی کالز ان تک فارورڈ کر دیتا ہے۔ لوگوں کو بتائیں کہ ایک سادہ "نہیں" کہنا کتنا طاقتور ہو سکتا ہے۔ یاد رکھیں ڈیجیٹل دنیا ایک دلچسپ کھیل ہے مگر اس میں محتاط رہنا ہی جیت کی کلید ہے۔

 

Ali Abbas Kazmi
About the Author: Ali Abbas Kazmi Read More Articles by Ali Abbas Kazmi: 8 Articles with 1705 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.