بزرگ شہریوں کی روبوٹکس بہبود
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
بزرگ شہریوں کی روبوٹکس بہبود تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین میں اس وقت بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کے حوالے سے ایک جدید حل کے طور پر، بزرگوں کی دیکھ بھال کرنے والے روبوٹس تجربہ گاہوں سے نکل کر حقیقی دنیا میں استعمال ہونے لگے ہیں، جس سے "سلور اکانومی" میں نئی جان پڑ گئی ہے۔ ماضی میں بنیادی حرکات تک محدود ہونے کے بعد ، آج کے روبوٹ ماڈل دوڑنے ، چھلانگ لگانے ، درست کاموں کو انجام دینے اور یہاں تک کہ تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کا اطلاق نمائشوں سے آگے بڑھ کر عملی ، حقیقی دنیا کی ایپلی کیشنز میں منتقل ہو رہا ہے۔
ڈیسک ٹاپ کمپینین روبوٹس سے لے کر ہیومنائڈ (انسان نما) اسسٹنٹ روبوٹس کا گھروں، کمیونٹیز اور دیکھ بھال کے اداروں میں تیزی سے اطلاق کیا جا رہا ہے۔ڈیسک ٹاپ کمپینین روبوٹس میں ہائی ڈیفینیشن اسکرینز اور آواز سے بات چیت کرنے والے سسٹمز ہوتے ہیں جنہیں بیڈ سائیڈ ٹیبلز یا لیونگ رومز میں رکھا جا سکتا ہے۔ موبائل کیئر روبوٹس، جو پہیوں والے بیس سے لیس ہیں، گھروں میں خود کار طریقے سے گشت کر سکتے ہیں، چیزیں پہنچا سکتے ہیں، فرش کی صفائی کر سکتے ہیں اور دیگر خدمات فراہم کر سکتے ہیں۔
چینی روبوٹ ساز اداروں کے نزدیک انہوں نے ایک واضح مقصد کے ساتھ ہیومنائڈ روبوٹس تیار کرنے پر مسلسل توجہ مرکوز رکھی ہے تا کہ انہیں گھروں، سروس سیٹنگز اور بزرگوں کی دیکھ بھال کے شعبے میں استعمال میں لایا جائے۔
بزرگوں کی دیکھ بھال کے مختلف روبوٹس کی ترقی آبادیاتی رجحانات سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔ ماہرین کے نزدیک تیزی سے بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی مختلف ممالک کے معاشروں میں درپیش ایک یکساں چیلنج ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ بزرگوں کی دیکھ بھال کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیسے کیا جائے، یہ ایک عالمی چیلنج ہے۔
روبٹ ساز ماہرین کے نزدیک بزرگوں کی دیکھ بھال کے لیے انسان نما روبوٹس بزرگوں کے لیے تین کردار ادا کر سکتے ہیں جن میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والا معاون، ذاتی معاون اور ساتھی ، کا کردار شامل ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، سنہ 2050 تک 60 سال اور اس سے زیادہ عمر کی عالمی آبادی 2.1 ارب تک پہنچ جائے گی، جس میں 80 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 426 ملین افراد شامل ہوں گے۔
انہی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے چینی کمپنیاں اپنے روبوٹکس کے شعبے کو معاشرے کی بڑھتی ہوئی طلب سے ہم آہنگ کر رہی ہیں اور ملک کی روبوٹکس انڈسٹری اس وقت عروج پر ہے۔ رواں سال بھی، روبوٹ مینوفیکچررز اور پرزہ جات سپلائرز کی شپمنٹس میں اوسطاً مضبوط اضافہ دیکھنے میں آیا، جس نے پوری انڈسٹری کی توسیع میں ایندھن کا کام کیا ہے۔
اس سال فروری میں، انٹرنیشنل الیکٹروٹیکنیکل کمیشن نے بزرگوں کی دیکھ بھال کے روبوٹس کے لیے پہلا بین الاقوامی معیار باضابطہ طور پر جاری کیا۔چین کی قیادت میں یہ پیش رفت عالمی بزرگ کیئر روبوٹکس انڈسٹری سے متعلق معیار سازی، ریگولیشن اور انٹیلی جنٹ ترقی کے نئے دور کی نشاندہی کرتی ہے۔
ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ایمبوڈیڈ انٹیلی جنس کی تحقیق و ترقی کا مرکز انٹرایکشن سسٹمز، نرم مواد اور باڈی لینگویج پر ہونا چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ٹیکنالوجی انسانی مرکزیت پر قائم رہے۔معمر آبادی میں تیز رفتار اضافے اور سائنس و ٹیکنالوجی کی مسلسل ترقی کے ساتھ، بزرگ کیئر روبوٹکس انڈسٹری معاشرتی ضروریات کو پورا کرنے اور نئی معیاری پیداواری قوتوں کو فروغ دینے کا ایک اہم ذریعہ بن گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی صلاحیت کو عملی شکل دینے کے لیے صنعت کے حقیقی چیلنجز سے نمٹنے اور یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ روبوٹس عام گھرانوں تک پہنچیں تاکہ عمر رسیدہ آبادی کی مدد کی جا سکے اور بزرگ شہریوں کی بہبود کو بہتر بنایا جا سکے۔ |
|