* پان دور قدیم میں اسکا یارانہ اور زمانہ حال میں اسکا تعزیرانہ*



* پان دور قدیم میں اسکا یارانہ اور زمانہ حال میں اسکا تعزیرانہ*



انجئنیر ! شاہد صدیق خانزادہ


پان ایک طرف گھر آئے مہمان کو پیش کرنا مہمان نوازی کی علامت ہے تو دوسری طرف شوہر اور بیوی کے تعلقات کی کڑی- جس دن شوہرِ نامدار نے بیوی کے ہاتھ سے پان کی گلوری نہیں لی سمجھیں تعلقات کی کشیدگی کا آغاز ہے۔

بہار میں دولہا دلہن کے ایک ہونے کی علامت کے طور پر وہ اپنے خون کا قطرہ پان پر ٹپکا کر ایک دوسرے کو دیتے ہیں گویا جب ایک دوسرے کا خون آپس میں مل گیا تو بس ایک ہوگئے۔

البیرونی اپنی کتاب ’کتاب الہند‘ میں لکھتے ہیں کہ ’ہندوستانیوں کے دانت سرخ ہوتے ہیں۔‘ امیر خسرو نے کہا کہ پان منہ کو خوشبودار بناتا ہے۔ چینی سیاح آئی چنگ نے پان کو ہاضم قرار دیا۔

عبدالرزاق جو کالی کٹ کے بادشاہ زمورن کے دربار میں سمرقند سے سفیر بن کر آئے تھے، پان کی خوبیوں کو سراہتے دکھائی دیے۔ کہتے ہیں کہ ’پان کھانے سے چہرہ چمک اٹھتا ہے۔ دانت مضبوط اور سانس کی بدبو دور ہو جاتی ہے۔

اگر پان کے طبی فوائد پر نظر ڈالیں تو عقل دنگ رہ جائے گی۔ یہ نہ صرف ہاضم ہے بلکہ پیٹ کی بیماریوں کو رفع کرتا ہے اور بدن پر لگے زخموں کا مرہم بھی ہے۔

پان کے پتے مختلف اقسام کے ہوتے ہیں جن میں بنگلا، بنارسی، مگھئی، دیسی، امباری اور کپوری کا استعمال عام ہے

پان اکیلا نہیں کھایا جاتا۔ اس کے اور بھی ساتھی ہیں جن کے بنا وہ ادھورا ہے جیسے چھالیہ، چونا، کتھا، الائچی، لونگ، زردہ، سونف اور گل قند۔

پان کا پتا کھانا جلد ہضم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ سینے کی جلن اور تیزابیت دور کرنے کی بھی موثر دوا ہے تاہم اسے جن چیزوں کے ساتھ کھایاجاتا ہے، وہ اسے مضرصحت بنا دیتے ہیں۔

کتھا: پان کا دوسرا اہم جزو کتھا ہے۔ اس کی تیاری میں گڑ‘ لونگ‘ الائچی اور خوشبو کا استعمال کیا جاتا ہے۔گوند، اسپغول کا چھلکا اور میدہ بھی اس میں شامل کیا جاتا ہے۔ آج کل جہاں دیگر چیزوں میں ملاوٹ عام ہے وہاں ناجائز منافع خوری کے لئے پان میں چمڑے کا رنگ اور مردہ جانوروں کا خون بھی استعمال ہورہا ہے۔

چونا: چونے کا پتھر پیس کر اس میں دودھ یا ناریل کا تیل شامل کیاجاتا ہے۔
چھالیہ: یہ ”اریکاپام“ نامی ایک درخت کی چھال سے حاصل کی جاتی ہے جو بحرالکاہل میں پایاجاتا ہے۔یہ جتنی زیادہ پرانی ہو‘ اتنی ہی قیمتی تصور ہوتی ہے اور مہنگے داموں بِکتی ہے۔

تمباکو: ایک اندازے کے مطابق پان کھانے والوں میں سے 95فی صد لوگ اس میں تمباکو استعمال کرتے ہیں۔ عام تاثر یہ ہے کہ خوردنی تمباکو صحت کےلئے نقصان دہ نہیں ہوتا۔ یہ درست نہیںاور اس کا استعمال ہرصورت میں مضرصحت ہے۔

پان کھانے والے اکثر لوگ اس خوش فہمی میں مبتلا رہتے ہیں کہ یہ اُن میں چستی پیداکرتا ہے اور مضر صحت نہیں ہے۔ماہرین صحت کے مطابق یہ بہت سی ایسی بیماریوں کا باعث بن رہا ہے جو فوری طور پر سامنے نہیں آتیں تاہم مستقبل میں شدید پریشانی کا باعث بنتی ہیں ۔ ان میں سے کچھ تو جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہیں

ہمارے ملک کے چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کے والد نثار مراد بھی پان کھانے کے بہت شوقین تھے اور انہوں نے اپنے گھر و آفس میں پان دان رکھا کرتے تھے اور پان کھاتے رہتے تھے اور ان کے گھر بہت زیادہ آمد و رفت کی وجہ سے ان کے بیٹے پاکستانی فلم اسٹار وحید مراد کو پان کھانے کی عادت لگ گئی تھی۔

پاکستانی چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کو کراچی میں پی آئی ڈی سی کے علاقے کا پان بہت شوق سے کھاتے کھاتے تھے اور جب ان کا انتقال ہوا اس وقت بھی ان کے منہ میں پان کا بیڑا ہی تھا۔ ڈاکٹر حضرات تو یہی کہتے ہیں کہ یہ پان ہی ان کی موت کا سبب بنا کیونکہ وحید مراد رات پان کھاتے وے اُن کے سانس کی نالی میں چھالیہ پھنس جانے سے سانس لینے میں دشواری ہوئی اور اکیلے کمرہ میں فورا مدد نہ ملنے کے سبب پاکستان کا چاکلیٹی ہیرو اس دنیا سے اپنے لاکھوں لوگوں کو سوگوار کرکے چلاگیا اللہ تعالی اس کی مغفرت کرے. آمین

اگر آپ کا کوئی عزیز یا دوست پان کھاتا ہے تو اسے بتایا جائے کہ وہ اپنے منہ میں پان نہیں، بیماریاں رکھ رہے ہیں۔ پرانی اور پکی عادتیں چھوڑنا مشکل کام ہوتا ہے، تاہم اپنی صحت کی خاطر اس کا بیڑ۱ ضرور اٹھایا جانا چاہئے۔

 

انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ: 490 Articles with 324744 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.