* یونیورسٹی کی یادیں ہمیشہ دل کو خوشی اور سکون دیتی ہیں*
(انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ, کراچی)
*تم قبر میں قیامت کے آنے تک کیا کرو گے؟*
انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
میں نے اور آپ سب نے ابھی تک اس بارے میں سوچا بھی نہیں ہوئیگا کہ مرنے کے بعد اور قبر میں لحد اُتارنے کہ بعد سوال و جواب ہونے اور تا قیامت تک اس قبر کے مکین رہنے کہ لیے میں نے اور آپ سب نے اس کا کیا بندوبست کیا حالانکہ دنیائی زندگی میں تو میں اور آپ سب بھی اپنی جُھگی سے لیکر محلات میں رہنے تک کہ لیے اپنی زندگی سہیل گزارنے کا رات و دن اپنی سی کوشش میں لگے رہتے ہیں کیونکہ ہماری دنیاوی زندگی آرام دہ اور شاندار گزرے مگر میری اور آپ کی اصل زندگی تو یہ ہے کہ مرنے کے بعد دو گز کا پلاٹ ہے جس میں ہوسکتا ہے سیکڑوں تو نہیں ہزاروں سال اس کے مکین رہیں گے اس کے لیے میں نے اور آپ نے اپنی اپنی تیاری کیا رکھی ہے کبھی سوچا اس پر
اس کے لیے ! میں نے تو ابھی سوچنا اور اس پر عمل شروع کردیا ہے اب میں تمہیں ایک بہترین سہیل طریقہ بتاتا ہوں جو میرے اور آپ سب کے لیے بہت کارآمد و مفید ثابت ہوگا اور جس سے میں اپنے اللہ سے تعلق پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے لگا ہوں۔
قبر خوفناک ہے، ظاہر ہے کہ نیک لوگوں کے علاوہ۔
میں نے رات بھر اس کے بارے میں سوچا، اور اب میری عمر نہ بچپنے کی ہے نہ نوجوانی کی اب تو ہم صرف ٹائم گزارنے میں چل رہے ہیں واقعی اب اس مصنوعی دنیا سے اور اس کی میٹلیٹک چیزوں سے لوگ انتہائی تنگ آچکےہیں ۔ ہاں تو میں جب اپنی قبر میں جا کر اکیلا رہوں گا، سینکڑوں یا ہزاروں سال تک، تو میں وہاں کیا کروں گا؟
کیا آپ نے کبھی اس کا اکیلے پن میں اسکا تصور کیا ہے؟
واقعی نہیں کیا ہوگا کیونکہ ہم مُسلمان بیں ہر کام کو انتہائی آسان لےلیتے ہیں.میں نے تو آج سے ہی ان طریقوں پر عمل کرنا شروع کیا ہے.
سنو جب میں مر جاؤں گا، اور میرے پاس ایک خالی، بالکل تاریک بند قبر ہوگی۔
اس قبر میں کتنے عرصے گزارنے کے لیے بہترین سامان کی اشد ضرورت ہوگی، لہٰذا میں ہر استغفار کو تصور کرنے لگا جیسے میں اسے اپنے قبر کی طرف بھیج رہا ہوں تاکہ وہ وہاں میرا انتظار کرے اور میرے تنہائی کا ساتھی بنے۔
اللہ کی قسم، میں مذاق نہیں کر رہا۔
میں نے اپنی قبر کو مکمل ڈیکوریٹ کر دینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
قبر کے ایک کونے کو میں ہزاروں تسبیحات سے بھر رہا ہوں۔
یہاں میرے سر کے قریب کم از کم اتنے ختم قرآن ہوں کہ جو میرے لیے آرام دہ بستر کا سبب بنیں۔
ہر رکوع کو میں یہ تصور کر کے ادا کرتا ہوں کہ میں اسے قبر میں اپنا ذخیرہ بنا رہا ہوں۔
ہر کوئی مجھے چھوڑ کر اپنے گھروں کو چلا جائے گا، اور میں بالکل تنہا رہ جاؤں گا شاید ہوسکتا ہے ہزاروں سالوں تک۔ جبکہ میری اپنی اولاد چند مہینوں بعد ہی مجھے بھول چکے ہوں گے۔
لہذا، مجھے قبر میں اپنے ساتھیوں ، روشنیوں، اور جنت کے جیسے مناظر کی ضرورت ہوگی۔
میں تسبیحات، ذکر، قرآن، نماز اور صدقہ سب کو اپنے ساتھ تصور کرتا ہوں کہ وہ ہی اصل میں میرے دوست ہوں گے، میرے ساتھ وہاں ہنس رہے ہوں گے اور باتیں کر رہے ہوں گے۔
نبی کریم ﷺ پر درود پڑھنا میں نے اپنے معمولات کا ایک اہم جُز یعنی عمل بنا لیا ہے، یہ وہاں ہماری محفلوں میں بھی شامل ہوگا ٹھنڈے پانی کی طرح، خوبصورت لباس کی طرح۔
میں یہ چاہتا ہوں کہ میری قبر کی زندگی اس دنیا کی زندگی سے بھی زیادہ خوبصورت زندگی ہو۔ ان شاء اللہ۔
کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ میں وہاں جا کر غیبت، چغلی، حسد اور دیگر دنیاوی گناہوں کے نتیجے میں بدبو دار کپڑوں، دیمک لگے فرنیچر اور سخت پتھریلے بستر کے بجائے اپنی قبر کو بہترین چیزوں سے آراستہ کروں۔
میں نے دنیا میں اپنا گھر بنانے کے لیے ساری زندگی جان توڑ محنت کی لیکن یہ گھر تو میرے ورثاء کا ہوجائے گا، اصل میں تو میری ساری محنت اپنے لیے ہے ہی نہیں، سارے فائدے تو اور لوگ اٹھائیں گے۔ تو میں نے سوچا کہ بس بہت ہوگیا ہے، مجھے اپنا گھر بنانا ہے جہاں صرف میں ہی ہوں گا اور ایک طویل عرصہ گزارنا ہے۔
اگر میرے تمام اعمال دنیا کی ضروریات کے لیے تھے اور اپنی قبر کے لیے کچھ بھی نہیں تھا، تو پھر تو میرے قبر والے گھر کے لیے سوائے عذاب کے فرنیچر، مستقل اندھیرے، اور سخت حساب کے کچھ بھی نہ ہوگا۔ اور میں ایسے گھر میں اکیلا کیسے رہوں گا!
میری آپ کو بھی نصیحت یہ ہے کہ آج سے:
اپنی قبر کو اپنا بینک اکاؤنٹ بناؤ۔ اس میں زیادہ سے زیادہ ڈپازٹ کرو اور لانگ ٹرم والی پالیسی لو۔
اپنی عبادات کا خوب خیال رکھو۔ اللہ کی قسم، جب وہ تمام دوست و احباب جو قبر میں ہوگے، تو وہ مجھے وہاں سے بھی شکریہ ادا کرر رہے ہوئینگے۔
اپنی قبر کے گھر کا اس دنیا کے گھر سے زیادہ خیال رکھو۔
ابھی تم اپنے گھر والوں کے درمیان ہو، پہن رہے ہو، کھا پی رہے ہو، آرام سے گھر والوں کے درمیان سو رہے ہو، اور تمہیں تمہاری تمام ضروریات میسر ہیں، پھر بھی تم اپنے حالت سے نالاں رہتے ہو، ہر وقت کوئی نہ کوئی شکایت کرتے رہتے ہو۔
تو سوچو جب ہم زمین کے نیچے ہوگے اور سینکڑوں ہزاروں سالوں کے لیے ہوگے تو وہاں ہمارے ساتھ کون ہوگا؟
ہمارے پسندیدہ سیاستدان، کھلاڑی، اداکار، تاجر۔۔۔۔۔ یہ تو تمہیں یہاں بھی نہیں جانتے اور نہ ہی انہیں تمہاری اتنی فکر ہے، تم ہی ان سب کے پیچھے بیوقوفوں کی طرح اپنا وقت ضائع کرتے ہو۔
تمہارے وہ بچے جن کی شادیوں پر تم لاکھوں روپے فضولیات پر خرچ کردیتے ہو، یقین کرو یہ خرچ تمہارے لیے وبال بن چکا ہوگا، اور بچے مکر جائیں گے کہ ہمارے باپ نے اور ہماری ماں نے خود ہمارے لیے بھی اور اپنے لیے بھی مصیبت کھڑی کی ۔ اس لیے آج سے اپنی جان کی فکر کرواپنا خیال خود کرؤ
اےاللہ ، ہمیں حسن خاتمہ عطا فرما۔
اے اللہ، ہماری آخرت کو بہتر بنا دے اور ہمیں قبر کے عذاب سے بچا۔
اے اللہ، ہمیں اپنا ذکر، شکر، اور حسن عبادت کی توفیق عطا فرما تاکہ تو ہم پر اپنی رضا اور جنت الفردوس میں نعمتیں نازل کرے، جہاں ہم تیرے نبی محمد ﷺ کی صحبت میں ہوں، جن پر بے شمار درود و سلام ہو۔
تو پھر اپنا گھر بنانا شروع کرو۔ |
|