کے پی کے اسپورٹس ڈائریکٹریٹ میں مشکوک تقرریاں اور ڈائریکٹر یٹ کی خاموشی: ایک تنقیدی جائزہ
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
گزشتہ چار سے پانچ سال کے دوران کے پی کے اسپورٹس ڈائریکٹریٹ میں بی پی ایس 3 سے بی پی ایس 16 تک کی تقرریاں ایک بڑا سوالیہ نشان بن گئی ہیں۔ یہ تقرریاں صرف پشاور، کوہاٹ، چارسدہ، ڈیرہ اسماعیل خان، صوابی، مردان تک محدود نہیں بلکہ ضم شدہ اضلاع تک پھیلی ہوئی ہیں، جہاں وسائل کی کمی اور بنیادی ڈھانچے کی محدودیت پہلے ہی ایک مسئلہ ہے۔ ان تقرریوں نے محکمے کے اندر بے ضابطگی، شفافیت کی کمی اور خوف کی فضا پیدا کر دی ہے، جو محکمے کی کارکردگی اور عوامی اعتماد دونوں کے لیے خطرہ ہے۔
سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی اپنی کمیٹی نے واضح طور پر سفارش کی ہے کہ ایک ہائی پاور پروویشنل انسپکشن ٹیم فوراً تشکیل دی جائے تاکہ ان تقرریوں کے اصل ریکارڈ کا تفصیلی جائزہ لیا جا سکے۔ اس تجویز کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ ہر تقرری اصولوں کے مطابق کی گئی ہو اور کسی بھی قسم کی بے ضابطگی یا غیر قانونی مداخلت کو بے نقاب کیا جا سکے۔ تاہم حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ڈائریکٹر یٹ کی جانب سے نہ تو کوئی وضاحت دی گئی اور نہ ہی کوئی عملی اقدام اٹھایا گیا۔ اس خاموشی نے محکمے میں خوف، بے چینی اور سوالات کی فضا پیدا کر دی ہے۔
اہلکار اب سوال کر رہے ہیں کہ کیا یہ تقرریاں واقعی میرٹ پر کی گئیں یا سفارشات اور سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔ یہ خدشہ صرف اندرونی اہلکاروں تک محدود نہیں بلکہ عوامی سطح پر بھی محکمے کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل کی یہ خاموشی کئی محکمے کے ملازمین میں اضطراب پیدا کر رہی ہے، جنہیں یہ خدشہ ہے کہ کہیں وہ بھی مشکوک تقرریوں کا شکار نہ بن جائیں۔ضم شدہ اضلاع میں ہونے والی تقرریاں ایک اور بڑا مسئلہ ہیں۔ ان علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی کمی، وسائل کی محدودیت اور تربیت یافتہ اہلکاروں کی کمی پہلے ہی کھیلوں کے فروغ کے لیے رکاوٹ ہیں۔ اگر یہاں غیر شفاف تقرریاں کی گئیں تو نوجوانوں کے مواقع مزید کم ہوں گے اور محکمے کے وسائل کا غلط استعمال بھی بڑھ سکتا ہے۔ اس سے محکمے کی کارکردگی اور نوجوانوں کی حوصلہ افزائی پر برا اثر پڑے گا۔
مزید یہ کہ ان مشکوک تقرریوں کا اثر محکمے کی داخلی پالیسی اور انتظامی ڈھانچے پر بھی پڑ رہا ہے۔ ملازمین کی بھرتیاں اگر غیر شفاف ہوں تو ادارے کے اندر عدم اعتماد بڑھتا ہے، اور محکمے کی پالیسیز اور فیصلے بھی مشکوک ہو جاتے ہیں۔ یہ صورتحال کھیلوں کی ترقی، نوجوانوں کے مواقع اور صوبے میں کھیلوں کے فروغ کے منصوبوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ڈائریکٹر جنرل کی خاموشی نہ صرف محکمے کی داخلی کارکردگی متاثر کر رہی ہے بلکہ اس کی وجہ سے بیرونی منظرنامے پر بھی ادارے کی شبیہہ متاثر ہو رہی ہے۔ اہلکار اور اسٹیک ہولڈرز سوال کر رہے ہیں کہ کیا ڈائریکٹر جنرل کی یہ بے عملی محکمے کے اندر بے ضابطگی اور سفارشات کی حمایت کا حصہ ہے یا محض غیر سنجیدہ رویے کی وجہ سے ہے؟ یہ سوالات محکمے کی شفافیت اور اعتماد کے لیے انتہائی تشویشناک ہیں۔
یہ صورتحال محکمے کے اندر موجود سیاسی دباو¿ اور اختیارات کے غلط استعمال کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ کئی اہلکاروں اور ملازمین کے مطابق، کچھ تقرریاں محض سفارشات، اثر و رسوخ اور ذاتی مفادات کی بنیاد پر کی گئی ہیں، جو محکمے کے معیار اور اصولوں کے خلاف ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ محکمے میں میرٹ اور شفافیت کا فقدان ہے، اور اعلیٰ عہدیداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس صورتحال کو فوری طور پر درست کریں۔اسپورٹس ڈائریکٹریٹ کی کمیٹی کی سفارشات کو نظر انداز کرنا یا اس پر تاخیر کرنا محکمے کی انتظامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ اہلکار اور اسٹیک ہولڈرز اب اس بات پر سوال کر رہے ہیں کہ کیا ڈائریکٹر جنرل واقعی اس معاملے میں غیر جانبدار ہیں یا محکمے کے اندر سیاسی اور ذاتی مفادات کی وجہ سے خاموش ہیں؟ یہ بے عملی محکمے کے معیار، شفافیت اور عوامی اعتماد کے لیے خطرناک ہے۔
محکمے میں شفافیت اور احتساب کے فقدان کی وجہ سے بے ضابطگیوں کے اثرات محکمے کی داخلی کارکردگی، کھیلوں کی ترقی اور نوجوانوں کے مواقع پر براہ راست پڑ رہے ہیں۔ اگر ڈائریکٹر جنرل نے فوری کارروائی نہ کی، تو یہ نہ صرف محکمے کے اندرونی امور پر اثر ڈالے گا بلکہ عوامی سطح پر بھی ادارے کی ساکھ اور اعتماد متاثر ہوں گے۔اب وقت آ گیا ہے کہ ایک آزاد اور ہائی پاور انسپکشن ٹیم فوری طور پر تشکیل دی جائے، اصل ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے اور ہر مشکوک تقرری کو بے نقاب کیا جائے۔ اس کے بغیر محکمے کے اندر بے چینی بڑھتی رہے گی اور ادارے کی ساکھ مستقل طور پر متاثر ہوگی۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ شفافیت اور احتساب کے بغیر محکمے کی کارکردگی محض ایک دکھاوے کے مترادف ہے۔ اہلکاروں اور عوام دونوں کو یہ جاننے کا حق ہے کہ تقرریاں میرٹ اور اصولوں کے مطابق کی گئی ہیں یا نہیں۔ اگر ڈائریکٹر جنرل نے بروقت کارروائی نہ کی، تو محکمے کی کارکردگی، کھیلوں کی ترقی اور نوجوانوں کے مواقع سب خطرے میں ہوں گے۔محکمے میں بے ضابطگیوں کو بے نقاب کرنا صرف ایک ادارے کی داخلی ضرورت نہیں بلکہ یہ نوجوانوں، کھلاڑیوں اور محکمے کے مستقبل کے لیے لازمی ہے۔ اگر اس معاملے پر فوری اور مو¿ثر کارروائی نہ کی گئی، تو نہ صرف محکمے کی ساکھ متاثر ہوگی بلکہ نوجوانوں کا اعتماد اور کھیلوں کے فروغ کے منصوبے بھی متاثر ہوں گے۔
کے پی کے اسپورٹس ڈائریکٹریٹ میں موجود مشکوک تقرریاں اور ڈائریکٹر جنرل کی خاموشی محکمے کے لیے ایک سنگین چیلنج ہیں۔ شفافیت، احتساب اور موثر نگرانی کے بغیر محکمے کی ساکھ اور کھیلوں کی ترقی دونوں خطرے میں ہیں۔ اعلیٰ سطحی کارروائی، آزاد تحقیقات اور اصل ریکارڈز کی جانچ اب ناگزیر ہو چکی ہے۔ محکمے کے ملازمین، اسٹیک ہولڈرز اور عوام یہ توقع کرتے ہیں کہ ڈائریکٹر جنرل اب خاموشی توڑیں اور شفافیت کے ساتھ عمل کریں۔
#کے پی_کے_سپورٹس #کرپشن_الرٹ #شفافیت #احتساب_کا_مطالبہ #سپورٹس_ڈائریکٹرٹ #KPNews #ملازمین_کا_حق
|
|