اسلام میں دعا کی فضیلت

دعا ایک ایسی عبادت ہے جس میں بندہ اپنے رب کے سامنے عاجزی و انکساری ظاہر کرتا ہے۔ دعا میں انسان اپنے رب سے باتیں کرتا ہے، مناجات کرتا ہے، اپنے رب سے مانگتا ہے اور اپنے رب کو راضی کرتا ہے۔
جب بندہ پریشان ہوتا ہے یا کسی مشکل میں ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے۔
"یا اللہ! میری مدد فرما"

قرآن کریم میں اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں!
"مجھ سے دعا مانگو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔"
(سورۃ المؤمن: 60)

حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
"دعا عبادت کا مغز ہے۔"
(جامع الترمذی، حدیث نمبر: 3371)
عبادت کی اصل روح دعا (اللہ تبارک و تعالیٰ سے مانگنا) ہے۔

دعا کے لیے یقین کا ہونا شرط ہے۔ جب انسان یقین اور ایمان کے ساتھ دعا کرتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی دعا کو قبول فرماتے ہیں۔

دعا میں شک کی گنجائش بالکل نہیں ہونی چاہیے۔ اگر دل میں یہ بات آئے کہ "اللہ تبارک و تعالی میری دعا قبول کریں گے یا نہیں۔" ایسی دعا کمزور ہو جاتی ہے۔ اور شک سے مانگی گئی دعا اثر نہیں رکھتی۔

قرآن کریم میں اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں!
"اور جب میرے بندے تجھ سے میرے متعلق پوچھیں تو (کہہ دو کہ) میں قریب ہوں۔ میں پکارنے والے کی پکار سنتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔"
(سورۃ البقرہ: آیت 186)
یعنی بندے کو یقین ہونا چاہیے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ سن رہا ہے۔ اور وہ میری پکار کا جواب ضرور دے گا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
"اللہ سے دعا کرو اور یقین رکھو کہ وہ قبول کرے گا، اور جان لو کہ اللہ اس دعا کو قبول نہیں کرتا جو غافل اور بےدل دل سے کی جائے۔"
(صحیح مسلم، حدیث: 2676)
اللہ تبارک وتعالیٰ پر یقین اور ایمان سے کی گئی دعا اللہ تبارک وتعالیٰ کو بہت پسند ہے۔

دعا کے تین درجہ ہیں۔
1- آپ دعا مانگیں فورا قبول ہو۔
اس پر شکر کریں کیونکہ شکر کرنے سے اللہ تعالیٰ مزید نعمتیں عطا کرتے ہیں۔

2- آپ دعا مانگیں اور وہ جلدی قبول نہ ہو لیکن آپ کو امید ہو قبول ہو گی۔
اس وقت صبر کریں اور یقین رکھیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ بہت جلدی میری دعا کو قبول فرمائیں گے اور مجھے بہترین نعم البدل عطا فرمائیں گے۔ (ان شاء اللہ تعالیٰ)
کیونکہ ہو سکتا ہے جو دعا ہم مانگ رہے ہوں۔ وہ اس وقت ہمارے لیے بہترین نہ ہو۔

3- دعا کی لیکن قبول نہیں ہوئی کافی عرصہ گزر گیا۔ اس حالت میں صبر اور شکر دونوں کریں۔
کیونکہ ہماری جو دعائیں قبول نہیں ہوتی قیامت کے دن ان کا بہترین بدلہ ہمیں ملے گا۔ (ان شاء اللہ تعالیٰ)
اور اس دن جب انسان اپنی اس دعا کے بدلے ملنے والی نعمتیں دیکھے گا۔ تب انسان آرزو کرے گا کہ کاش دنیا میں میری کوئی دعا قبول نہ ہوئی ہوتی، آج مجھے مزید میری دعاؤں کے بدلے انعام ملتا۔

دعا دل کی کیفیت کا نام ہے۔ جو درد، دکھ تکلیف ہم کسی کو نہیں بتا سکتے۔ اس کا اظہار اللہ تبارک وتعالی سے کرتے ہیں۔
کبھی خاموش رہ کر دل ہی دل میں مناجات کرتے ہیں، کبھی ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہیں، کبھی کسی چیز کی صرف خواہش کرتے ہیں اور اللہ تبارک وتعالیٰ عطا فرما دیتے ہیں۔

دعا کی فضیلت کے متعلق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
"اور تمہارے رب نے فرمایا: مجھ سے دعا مانگو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔"
(سورۃ المؤمن: آیت 60)

ایک اور مقام پر اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں!
"کون ہے جو بےکس کی دعا قبول کرتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے، اور تکلیف دور کرتا ہے؟"
(سورۃ النمل: آیت 62)

حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
"اللہ کے نزدیک دعا سے زیادہ عزت والی کوئی چیز نہیں۔"
(جامع الترمذی: 3370)
ایک مقام پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
"جو اللہ سے دعا نہیں مانگتا، اللہ اس پر ناراض ہوتا ہے۔"
(جامع الترمذی: 3373)

دعا عبادت کی روح ہے۔ دعا کو ایک عظیم ترین عبادت کیا گیا ہے۔ دعا میں عاجزی و انکساری سے بندہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا قرب حاصل کرتا ہے۔
دعا میں سورۃ الفاتحہ والاخلاص اور درود ابراہیمی شامل کریں ورنہ دعا معلق رہتی ہے۔

 

SALMA RANI
About the Author: SALMA RANI Read More Articles by SALMA RANI: 66 Articles with 35246 views I am SALMA RANI . I have a M.PHILL degree in the Urdu Language from the well-reputed university of Sargodha. you will be able to speak reading and .. View More