اللّٰہ کون ہیں؟

حسیب اعجاز عاشرؔ
اللہ- وہ ذات جس کا کوئی شریک نہیں، جو نہ ابتدا رکھتا ہے نہ انتہا، جس کا وجود ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ وہی خالقِ کائنات ہے، زمین و آسمان، روشنی و تاریکی، زندگی و موت سب اسی کے حکم سے قائم ہیں۔ "قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ، اللّٰهُ الصَّمَدُ، لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ" (سورۃ الاخلاص 112:1-4)۔ یہ چند آیات پوری توحید کا خلاصہ ہیں۔
اللہ کی صفات لامحدود ہیں۔ اللہ علیم ہے، خبیر ہے، سمیع و بصیر ہے، رحمان و رحیم ہے، قدیر ہے، حکیم ہے، بے نیاز ہے، لاشریک ہے۔ وہ سب کچھ جانتا ہے، ہر آواز سنتا ہے، ہر دل کا حال جانتا ہے، اور جو چاہے کر گزرنے پر قادر ہے۔"لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ" (الشوریٰ:11) یعنی اُس جیسا کوئی نہیں۔ اُس کی ذات بے مثال ہے، اُس کی قدرت بے حد ہے، اور اُس کی حکمت پر کسی کا احاطہ ممکن نہیں۔
اگر ہم کائنات کے نظام پر غور کریں تو اللہ کی قدرت کے جلوے ہر طرف بکھرے ہوئے نظر آتے ہیں۔ زمین کی گردش، سورج کی روشنی، پانی کا چکر، ہوا کا بہاؤ، دل کی دھڑکن، ایک ننھے سے بچے کی تخلیق سب کچھ ایک ایسے کامل نظام کے تابع ہے جسے کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک عظیم خالق چلا رہا ہے۔ سائنس خود اِس حقیقت کی گواہی دیتی ہے کہ کائنات میں نظم و ضبط، توازن اور مقصد موجود ہے، اور ایسا نظام محض اتفاق سے پیدا نہیں ہوسکتا۔ یہی وہ مقام ہے جہاں سائنس اللہ کے وجود کی نفی نہیں بلکہ اُس کی نشانی بن جاتی ہے۔
"سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ" (فصلت:53) یعنی ہم اپنی نشانیاں انہیں آفاق میں (یعنی آسمان و زمین میں) اور ان کے نفسوں میں دکھائیں گے یہاں تک کہ ان پر ظاہر ہو جائے گا کہ یہ حق ہے۔ دراصل، اللہ کی پہچان کتابوں سے زیادہ غور و فکر سے ہوتی ہے۔ ہر سانس، ہر لمحہ، ہر تغیر اُس کے وجود کی دلیل ہے۔قرآن و حدیث کا مطالعہ سے جہاں اللہ نے اپنے ناموں اور صفات کو خود بیان کیا، تفکر و تدبر سے یعنی کائنات میں غور کرنے سے، عبادت و دعا سے،جس کے ذریعے بندہ اپنے خالق سے جڑتا ہے اور عقل و سائنس کا جائزہ لینے سے بھی جو خالق کی صناعی کو مزید واضح کرتا ہے،ہم اللہ تعالی کو پہنچان سکتے ہیں۔
اللہ کی قدرت کا دائرہ لامحدود ہے۔ وہی زمین و آسمان کا خالق ہے، وہی زندگی دیتا اور موت لیتا ہے، وہی بیمار کو شفا دیتا ہے، وہی سمندر میں طوفان اور فضا میں بارش پیدا کرتا ہے۔ "اللّٰهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ" (البقرہ:284) — یعنی اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ انسان کی عقل اگرچہ محدود ہے، مگر کائنات کے نظام میں چھپی حکمتیں اللہ کی عظمت کا احساس دلاتی ہیں۔
اللہ کی پہچان صرف ایمان سے نہیں، بلکہ علم و مشاہدہ سے بھی بڑھتی ہے۔ سائنس نے جب خلیے، جینز، کہکشاؤں اور ایٹموں کے نظام کو دریافت کیا تو ایک بات واضح ہوئی کہ یہ سب کچھ ایک اعلیٰ ذہانت اور ارادے کے تحت چل رہا ہے۔ وہ ارادہ اللہ کا ہے۔ یہی وہ حقیقت ہے جس نے کئی عیسائی، یہودی، فلسفی اور دہریے سائنسدانوں کو اسلام کی طرف مائل کیاکہ اُنہوں نے نبیﷺ کو حق مان کراور اللہ کے دین کو بھی حق جان کر اِس بات بابنگ دہل قرار کیا ہے اللہ کی ذات بھی حقیقی اور اُس کی صفات بھی ۔عبداللہ بن سلامؓ ، جو مدینہ کے بڑے یہودی عالم تھے، انہوں نے نبی ﷺ کے چہرے پر حق کی روشنی دیکھی اور کہا: “یہ جھوٹے کا چہرہ نہیں ہو سکتا۔” وہ فوراً مسلمان ہوگئے۔ اسی طرح سلمان فارسیؓ مجوسی مذہب سے اسلام میں داخل ہوئے کیونکہ انہوں نے ہر مذہب میں سچائی تلاش کی اور آخرکار رسول اللہ ﷺ کے دین میں حقیقی روشنی پائی۔ عیسائی راہب بحیرا نے نبی ﷺ کے بچپن میں اُن کی پیشانی پر نبوت کی علامت دیکھی۔ آج بھی ایسے کئی واقعات سامنے آتے ہیں جہاں دہریے یا سائنسدان کائنات کے نظام پر غور کر کے اللہ کے وجود پر ایمان لاتے ہیں ، جیسے معروف سائنسدان Keith Moore نے قرآن کے بیان کردہ تخلیقی مراحل پر حیرت ظاہر کی اور کہا کہ یہ علم چودہ سو سال پہلے انسانی عقل سے ممکن نہیں تھا۔آج کے جدید دور میں بھی جب مادّیت اور لادینیت نے انسان کے ذہن کو مسخر کر رکھا ہے، اللہ کی قدرت اور اسلام کی سچائی ایسے دلوں میں بھی اثر ڈال رہی ہے جو کبھی قرآن کو محض کتاب سمجھتے تھے۔ دنیا بھر سے نامور شخصیات اسلام کے نور سے منور ہو رہی ہیں۔سابق برطانوی گلوکار کیت اسٹیونز جنہیں آج دنیا یوسف اسلام کے نام سے جانتی ہے، قرآن کے چند صفحات پڑھ کر اتنے متاثر ہوئے کہ کہا: “یہی وہ جواب ہے جسے میں ساری زندگی تلاش کر رہا تھا۔” مشہور پاکستانی کرکٹر یوسف یوحنا، جو بعد میں محمد یوسف کہلائے، اپنی اہلیہ کے حسنِ اخلاق اور قرآن کی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام میں داخل ہوئے اور آج اُن کی تلاوتِ قرآن اور دین سے وابستگی ہزاروں دلوں کو متاثر کر چکی ہے۔ سابق بھارتی اداکار مونیکا (ریحانہ) نے شہرت کے عروج پر اسلام قبول کیا اور کہا: “اسلام نے مجھے سکون دیا جو شہرت نہیں دے سکی۔” معروف امریکی پروفیسر ڈاکٹر جفری لینگ جو کبھی دہریہ تھے، قرآن کی منطقی ترتیب سے حیران ہو کر ایمان لے آئے۔ برطانوی اسکالر لورن بوث (سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کی سالی) نے فلسطین میں مسلمانوں کے صبر و ایثار دیکھ کر اسلام قبول کیا۔ مشہور فٹبالر نکولس انیلکا، فرانک ریبری، اور پال پوگبا جیسے کھلاڑیوں نے اسلام کو اپنی زندگی کا سکون قرار دیا۔ جرمن فٹبالر اینیس بن حاتھیرا اور یوٹیوبر Jay Palfrey بھی انہی روشن مثالوں میں شامل ہیں۔ سابق امریکی فوجی لوئس نیل نے عراق جنگ کے دوران ایک مسلمان کی اذان سن کر دل بدل لیا۔ جدید دور کے متنازع لیکن عالمی سطح پر مشہور مفکر Andrew Tate نے کہا: “میں نے دنیا کے ہر فلسفے کو پڑھا، مگر اسلام ہی وہ دین ہے جو مرد کو ذمہ دار اور معاشرے کو منصف بناتا ہے۔”
یہ سب واقعات انسان کو یہ باور کراتے ہیں کہ اللہ کی قدرت اور اس کے کلام کی سچائی ناقابلِ انکار ہے۔ جو بھی دل سے غور کرے، وہ ضرور اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ ایک ہی خالق ہے ،اور وہ اللہ ہے۔اللہ کی پہچان کا عملی تقاضا یہ ہے کہ انسان صرف زبانی نہیں بلکہ عملی طور پر اُس کی بندگی کرے۔ اللہ کو پہچاننے والا بندہ عبادت میں خلوص رکھتا ہے، شکرگزار بنتا ہے، عاجزی اختیار کرتا ہے اور اس کی مخلوق سے محبت کرتا ہے۔ ایمان صرف نظری نہیں بلکہ عملی انقلاب ہے۔اللہ کو پہنچانیں جو "وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ" (ق:16) — “ہم انسان کی رگِ جاں سے بھی زیادہ قریب ہیں۔” وہ ہمیں سنتا ہے، دیکھتا ہے، جانتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اُس کی عظمت کا اقرار دل، زبان اور عمل سے کریں۔زبان سے جتنا اقرار کریں یہ بات اُتنی دل میں گھر کرے گی جو اپنے اعمال صالح سے نظر بھی آنے لگی گی۔
اللہ کی معرفت ایک نہ ختم ہونے والا سمندر ہے۔ جس نے اس میں قدم رکھا، اُس نے سکون پا لیا۔ ایمان اُس وقت زندہ ہوتا ہے جب دل اللہ کی یاد سے لبریز ہو۔ اللہ ہمیں اپنی پہچان عطا فرمائے، ہمارے دلوں کو نورِ یقین سے بھر دے، ہمیں اپنی راہ پر ثابت قدم رکھے اور اپنی رضا میں شامل کرے۔ آمین یا رب العالمین۔
Haseeb Ejaz Aashir | 03344076757
Haseeb Ejaz Aashir
About the Author: Haseeb Ejaz Aashir Read More Articles by Haseeb Ejaz Aashir: 142 Articles with 157537 views https://www.linkedin.com/in/haseebejazaashir.. View More