قطب نما اور راہ نما میں کیا فرق ہے؟

(قطب نما کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے)
قطب نما ایک آلہ ہے جس سے سمتیں معلوم کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ یہ ایک مقناطیسی سوئی سے کام کرتا ہے۔ چونکہ مقناطیسی سوئی کا ایک سرا مقناطیسی شمال کی طرف اشارہ کرتا ہے اس لیے اس سے شمال اور نتیجتاً دوسری سمتیں معلوم کرنا ممکن ہے۔ راہ نما وہ شخص ہوتا ہے جس کا مقصد لوگوں کو متاثر کر کے انہیں ایک مقصد کی طرف راغب کرنا ہوتا ہے۔ اس میں ایک دور اندیشیی ہوتی ہے اور کسی خاص منزل تک پہنچنے کا جذبہ بھی۔ سرسری سی مشابہت دونوں میں ہے کہ قطب نما راستہ بتاتا ہے اور راہ نما بھی۔البتّیٰ قطب نما اور گھڑی میں نمایاں فرق ہے۔ حالانکہ گھڑی میں تین سوئیاں ہوتی ہیں لیکن پھر بھی وہ راستہ نہیں بتا سکتی بلکہ وقت بتاتی ہے جس کی جمع اوقات ہوتی ہے۔اوقات انسانی زندگی کے مختلف ادوار کو کہتے ہیں خصوصاً غریبی اور امیری کے دن۔قطب نما کی ایک سوئی ہونے کے باوجود انسان کو راستہ بتاتی ہے کیونکہ اس میں تمام تر مقناطیسیت مرکوز ہوتی ہے جس کے باعث وہ زمین کے مقناطیسی پول (شمال) کی جانب اشارہ پورے یقین کے ساتھ کرتی ہے۔ایسے ہی اگر کسی راہ نما میں انسانیت کی رغبت مکمل مقناطیسیت کے ساتھ موجود ہو تو وہ بھی بالکل صحیح راستہ بتا تا ہے جیسے خالقِ کائنات کے منتخب شدہ پیغمبران۔کوئی بھی مستند راہ نما رائج الوقت نظام اس وقت تک تبدیل نہیں کر سکتا جب تک تمام تر طاقت اپنے اندر مقناطیسی قوت کی مانند سَمو نہیں لیتا جیسے قطب نما کی سوئی۔
ہم پاکستانیوں کے راہ نما محمد علی جناح تھے جنہوں نے راستہ ہی نہیں بتایا بلکہ ایک ملک ہی بنا کر دے دیا۔ ان کے بعد فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے انسانیت کی خدمت کے تحت تمام تر مقناطیسیت اپنے اندر سَمونے کی بہترین کوشش کی لیکن کچھ کسر رہ گئی جس وجہ سے رائج الوقت نظام بدل نہ سکے، شاید اس لئے کہ ملک کی سرحدوں کی نگہبانی کی ذمہ داری بھی ان کے کندھوں پر تھی اور ایک معمولی سی عوامی خواہش پوری نہ کر پائے لیکن احتجاج کے نتیجے میں نہایت پُر وقار طریقے سے استعفیٰ دے کر ایوانِ صدر چھوڑ کر اپنے آبائی گھر چلے گئے۔ ان کے بعد ایک نہایت زیرک اور دور اندیش راہ نما ہمیں ملے جن کا نام تھا سید ذوالفقار علی بھٹو۔ گو کہ انھوں نے فیلڈ مارشل ایوب خان سے کہیں زیادہ مقناطیسی قوت اپنے اندر سمو لی لیکن پھر بھی کچھ کسر رہ گئی اور عوامی راہ نما ہونے کی بلند ترین سطح پر ہونے کے باعث جذبات میں ایک بات ایسی کہہ گئے جو دنیا کی سب سے بڑی طاقت کو بھلی نہ لگی اور ایک بھیانک انجام کو بخوشی گلے لگا کر اَمر ہوگئے۔ان کے بعد کرکٹ کے آفاق پر دنیا کا سب سے زیادہ چمکتا ستارہ ہمیں ایک نیا راستہ دکھانے کی کوششوں میں اپنی ہی غلطیوں کے باعث وہ مقناطیسیت کھو بیٹھا جو بڑی محنت سے اس نے اپنے اندر جمع کی تھی کیونکہ رائج الوقت نظام تبدیل کرنے کے لئے ہما گیر آفاقی قوت کا وہ لیول درکار ہوتا ہے جو رائج الوقت نظام کی تخلیق اور رائج کرنے والوں سے زیادہ قوت کا مالک ہو، لہٰذا وہ بھی موجودہ نظام کے آگے کمزور پڑ کر آج کل سلاخوں کے پیچھے ہے۔
اللہ ہم پاکستانیوں پر نہایت مہربان اور رحم کرنے والا ہے چنانچہ اس نے ہمیں ایک اور مخلص، محنتی، محبِ وطن اور زیرک راہ نما فراہم کر دیا ہے جو فیلڈ مارشل ایوب خان کی مانند ہمارے ملک کی سرحدوں کی حفاظت تو شاید بہتر ہی سر انجام دے رہا ہے لیکن اس کے ساتھ گذشتہ تاریخ سے اس نے بہت کچھ سیکھا ہے جس کی بابت اس کا ہر عمل اس بات کی گواہی دے رہا ہےکہ شاید یہ ہمارا اصل مسیحا ثابت ہو جو ہمارے ملک کی ڈگمگاتی نَیّہ کو پار لگا دے۔اس کو اپنی شخصیت کو نمائش کے لئے گذشتہ راہ نماؤں کی مانند ہر وقت کسی اسکرین پر آنے کی ضرورت نہیں بلکہ ملکی حالات میں صبح و شام کی تبدیلی اس کی سوچ اور اس کے عمل کی گواہ ہے۔میری رائے میں گذشتہ راہ نماؤں سے بہتر اس کی خارجہ پالیسی اس بات کی غماز ہے کہ اس کو وہ بین الاقوامی مقناطیسیت حاصل ہو گئی ہے جو اندرونی بوسیدہ رائج الوقت نظام کو تبدیل کرنے کے لئے بنیادی شرط ہوتی ہے۔میری دعا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو اللہ ثابت قدمی کے ساتھ سرحدوں کی حفاظت سمیت ایک ایسا نظام لانے کی توفیق و کامیابی عطا فرمائے جو ہمارے بابائے قوم کے فلسفے کی بنیاد پر ملکِ پاکستان کو ایک مرتبہ پھر کھڑا کر دے، آمین!
یاد رہے ایک مستند راہ نما کے پاس تین آپشن ہوتے ہیں، پہلا یہ کہ ملک کی تاریخ بدل دے ، دوسرا یہ کہ ملک کا جغرافیہ بدل دے اور تیسرا یہ کہ وہ خود تاریخ میں اَمر ہو جائے۔
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 306 Articles with 241029 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More