خبر،فکر اور عمل سے مزین ”اَدھی اُڑان“

حسیب اعجاز عاشرؔ
ادب وصحافت کی بستی میں جب بھی کوئی نیا چراغ روشن ہوتا ہے تو ا ُس کی روشنی صرف آنکھوں کو خیرہ نہیں کرتی بلکہ دلوں اور اذہان کو بھی اپنی شعاعوں سے منور کر دیتی ہے۔زیرنظر کتاب ”ادھی اڑان“ بھی ایسا ہی ایک چراغ ہے جو اپنے منفرد لہجے، سادہ مگر دلگداز اندازو بیان اورمعاشرے کی عمیق ترجمانی کے باعث ادب و صحافت کی بزم میں نمایاں مقام پا نے جا رہی ہے ان شاء اللہ تعالی۔ کتاب میں شامل تحریریں کوئی قصہ گوئی یا کہانیاں نہیں، بلکہ زمان و مکان کی حقیقی تصاویر ہیں جس میں قاری کو اپنے حال کیساتھ ساتھ اپنے ماضی کے نقوش بھی مل جاتے ہیں اور وہ منزل بھی جو اُس کے روشن مستقبل کی منتظر ہے۔ صاحب کتاب نے انسانی جذبات، معاشرتی تضادات اور زندگی کی سچائیوں کو اس مہارت سے صفحہ قرطاس پر منتقل کیا ہے کہ ہر سطر گویا جیتی جاگتی فضا کو پیش کرتی ہے۔ اِس کتاب میں شامل منتخب کالم اور مضامین ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ معاشرتی ناہمواریوں اور ذاتی دکھوں کے باوجود انسان کو امید اور حوصلے کے چراغ کو روشن رکھنا چاہیے۔
یہ وہ تحریریں ہیں جو روزمرہ معاشرت، اجتماعی شعور،روایات اور انفرادی اخلاقیات پر صاحبِ کتاب کی دیدہ و دانستہ نظر اور جرأتِ اظہار کی گواہ ہیں۔ یہاں قصّہ گوئی کا سوز نہیں بلکہ کالم نگاری کا استدلال، مشاہدے کی کاٹ اور ضمیر کی حرارت کارفرما ہے۔حافظ ملک جمشید کی شخصیت تحریر کے پسِ منظر میں ایک دیانت مند نگرانِ معاشرہ کی سی محسوس ہوتی ہے۔بیان میں وقار، انداز میں اعتماد، اور لہجے میں درد مندی۔ وہ نہ محض خبر کے راوی ہیں نہ رائے کے اسیربلکہ مشاہدہ، مطالعہ اور تجربہ۔ان تینوں کی مثلث سے اپنے استدلال کو قوت بخشتے ہیں۔جمشید کے قلم میں خطیبانہ گرمی بھی ہے مگر قابل ستائش بات یہ ہے کہ محققانہ ٹھنڈک اس پر غالب رہتی ہے۔کہیں کہیں طنز کی نوک تیز ہے مگر اخلاقی حدود سے متجاوز نہیں۔کہیں کہیں مزاح کی شگفتگی تلخ حقیقت کے بوجھ کو ہلکا کررہی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ اختلاف کو باہمی احترام کے سانچے میں ڈھالنے کا ہنر خوب جانتے ہیں۔یہی اوصاف جمشید کو محض کالم نگار نہیں، رہزنِ باطن سے نبردآزما رہبرِ قلم بنا دیتے ہیں۔”ادھی اُڑان“ کے مباحث سماج کی کئی پرتیں کھولتے ہیں،جیسے زندگی و معاشرے کے خدوخال،معیارِ تعلیم، میڈیا اور نوجوان ذہن کی ساخت، مذہبی و اخلاقی آہنگ کے تقاضے،ریاستی نظم، شہری حقوق اور اجتماعی ذمہ داریاں اورجیسے ہمارے روزمرہ بیانیے میں نفرت و محبت کی کشمکش۔حافظ صاحب موضوع کو محض بیان نہیں کرتے،مسئلے کی اصل جڑ تک جاتے ہیں اور قاری کوایک نئی سوچ و فکر دیتے ہیں۔ اندازِ تحریر نہایت سہل مگر پرُ اثر آغاز کیساتھ ہے جو قاری کو بلا تکلف متن میں داخل کر تی ہے،مستند حوالہ جات، مثالوں، زمینی حقائق اور سماجی واقعات سے دلیل کی تعمیر اِس میں شامل ہے،تحریروں کا خاصہ یہ ہے کہ اِس بات کو اہمیت دی گئی ہے کہ کالم و مضامین محض شکوہ نہ رہ جائیں،بلکہ اِس کے اختتام پر راہ بھی دکھائی گئی ہے یا پھر راہیں تلاش کرنے کیلئے رہنمائی موجود ہے۔ اسلوب کی بات کی جائے تو کلاسیکی اردو کا رچاؤ اور عصرِ حاضر کی روانی کا حسین امتزاج کہہ سکتے ہیں۔ کہیں استعارہ معنی کو گہرا کرتا ہے، کہیں علامت مضمون کو وسعت دیتی ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ زبان دل آزار نہیں، دل آشنا ہے۔اختلافات کو گفتگو کی تہذیب سے باندھا گیا ہے۔
آج کے شوریدہ دور میں تحریروں میں رائے سے پہلے حقیقت کی کھوج، اختلاف کو دشمنی کے بجائے اصلاحی ذریعے کے طور پر برتنا، سماجی ذمہ داری فرد سے لے کر اداے تک، ہر سطح پر کردار کی جواب دہی، شامل ہو جائے تو آفرین ہے۔ یہی صفات ہی جمشید کو عصر حاضر کے دیگر کالم نگاروں میں ممتاز بنا رہی ہیں،مزید براں ”ادھی اُڑان“قاری کو ”خبر سے آگہی“، ”آگہی سے فکر“، اور ”فکر سے عمل“تک لے جاتی ہے۔ ”ادھی اڑان“ ہمارے عہد کی کالم نگاری میں ایک بامعنی اضافہ ہے۔ یہ کتاب اساتذہ، طلبہ، ابلاغیات، سول سوسائٹی کے کارکنان، نان فکشن کے قاری اور اہلِ رائے سب کے لیے رہنمائی کا سرمایہ بھی ہے اور ایک آئینہ بھی جس میں وہ نہ صرف معاشرے کا عکس دیکھ سکتے ہیں بلکہ اپنی داخلی کیفیات اور ذاتی وجود کے سوالات کا بھی سراغ پا سکتے ہیں۔۔ حافظ ملک جمشید نے ثابت کیا کہ کالم محض رائے کا کالم نہیں، ضمیر کا وظیفہ بھی ہے اور ان کے قلم نے یہ وظیفہ وقار، حکمت اور شائستگی کے ساتھ ادا کیا ہے۔آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ کتاب”آدھی اُڑان“ ادب و صحافت کے گلزار میں ایک خوش رنگ شگوفے کی حیثیت رکھتی ہے، جس کی خوشبو دیر تک محسوس کی جا سکتی ہے۔ اس کی معنویت اور اسلوب اسے ایک ایسی لازوال تخلیق بناتے ہیں جس پر جتنا بھی غور کیا جائے کم ہے اور ابھی تو یہ صاحب ِ کتاب کی آدھی اُڑان ہے پوری اُڑان بھری توکیا کمال کریں گے۔ بہرحال”آدھی اُڑان“ کی اشاعت پر حافظ ملک جمشید کو ڈھیروں ڈھیر مبارکبادیں اور اگلی کتاب ”پوری اُڑان“ کی اشاعت کیلئے دعائیں اور نیک تمنائیں۔
Haseeb Ejaz Aashir | 03344076757
Haseeb Ejaz Aashir
About the Author: Haseeb Ejaz Aashir Read More Articles by Haseeb Ejaz Aashir: 145 Articles with 158053 views https://www.linkedin.com/in/haseebejazaashir.. View More