بیماری اور تکالیف کے فضائل

1۔ آقا مصطفٰی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے۔ “مسلمان کو جو بھی تکلیف، اذیت، اندیشہ، غم اور ملال پہنچے یہاں تک کہ اگر اس کو کانٹا بھی چبھ جائے اللہ عزوجل ان تکالیف کے سبب اس کے گناہ مٹا دیتا ہے۔“ (بخاری و مسلم)

2۔ ایک صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک رات اپنی زوجہ محترمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے پانی طلب کیا جب وہ لائیں تو ان کی آنکھ لگ چکی تھی۔ وہ پانی لئے سرہانے کھڑی رہیں سویرے جب ان کی آنکھ کھلی تو بیوی کو سرہانے پاکر بے حد خوش ہوئے، فرمایا، مانگ کیا مانگتی ہے ؟ عرض کیا، طلاق۔ بڑے حیران ہوئے، ناگوار بھی گزرا۔ بیوی نے عرض کیا، میں نے جو کچھ کیا وہ میرا فرض تھا اگر آپ اس کا معاوضہ دینا چاہتے ہیں تو مجھے طلاق دے دیں۔ بات بڑھ گئی اور طے پایا کہ سرکار دوجہاں صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے فیصلہ کراتے ہیں۔ چنانچہ یہ دونوں بارگاہِ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی طرف چل دئیے، ثنائے راہ ان صحابی کو شدید ٹھوکر لگی اور ان کا پاؤں مبارک ٹوٹ گیا۔ ان کی زوجہ محترمہ نے عرض کی، میرے سرتاج گھر لوٹ چلئیے اب مجھے طلاق نہیں چاہئیے۔ آپ ہی نے مجھے مدینہ کے سلطان، رحمت عالمیان صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان سنایا تھا کہ اللہ عزوجل جس کے ساتھ بھلائی کا ارداہ فرماتا ہے اس کو مُصیبت میں مبتلا کرتا ہے۔ میں آپ کی زوجیت میں برسوں سے ہوں مگر آج تک آپ کو کوئی مُصیبت نہیں پہنچی تھی۔ (یعنی آپ نہ کبھی بیمار ہوئے نہ زخمی) لٰہذا میں گھبرا گئی تھی کہ شاید اللہ عزوجل آپ سے محبت نہیں کرتا۔ اب جب کہ آپ کی ٹانگ شدید زخمی ہو گئی ہے تو میرے دل کو ڈھارس بندھ گئی ہے کہ اللہ عزوجل آپ سے ضرور محبت کرتا ہوگا۔

3۔ تاجدارِ مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم حضرت سدیتنا ام السائب رضی اللہ تعالٰی عنہا کے پاس تشریف لے گئے۔ فرمایا، تجھے کیا ہو گیا ہے جو کانپ رہی ہے ؟ عرض کی، بخار آ گیا ہے اللہ عزوجل اس میں برکت نہ کرے۔ فرمایا، بخار کو بُرا نہ کہو کہ یہ تو آدمی کی خطاؤں کو اس طرح دُور کرتا ہے جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔ (ابن ماجہ)

4۔ ایک دراز قد صحابیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا جن کا رنگ کالا تھا، بارگاہ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئیں اور عرض کی، یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم مجھے مرگی ہے جب دورہ پڑتا ہے تو میرا ستر کھل جاتا ہے لٰہذا میرے لئے دعائے شفاء فرما دیجئے۔

محبوب رب العزت، جان رحمت، طبیب کل اُمت، مالک جنت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تو صبر کرے تو تیرے لئے جنت ہے اور اگر چاہے تو تیرے لئے دعاء کردوں کہ تو تندرست ہو جائے۔ اس نے عرض کی، میں صبر کروں گی بس اتنی دعاء فرما دیجئے کہ جب دورہ پڑے تو میرے بے پردگی نہ ہو۔ پیارے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اس کے حق میں دعاء فرمائی۔ (بخاری)

5۔ سرکار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عظمت نشان ہے، جو ایک رات بیمار رہا، صبر کیا اور اللہ عزوجل کی رضا پر راضی رہا تو وہ گناہوں سے ایسا نکل گیا جیسے اس کی ماں نے اسے آج ہی جنا ہو۔ (مکاشفۃ القلوب)

6۔ حدیث پاک میں یہ مضمون ہے کہ بروز قیامت جب اہل بلا یعنی جو دنیا میں بیمار، تنگدست اور طرح طرح کی پریشانیوں میں مبتلا رہے ہوں گے ان کو جب ثواب تقسیم کیا جا رہا ہوگا۔ اس وقت وہ لوگ جنہیں دنیا میں آسائش کی زندگی نصیب ہوئی تھی انہیں بڑا افسوس ہوگا اور وہ تمنا کریں گے کہ کاش ! دنیا میں ہماری کھال کو قینچی سے ٹکڑے کر دیا جاتا مگر ہمیں بھی یہ ثواب مل جاتا جو آج اہل بلا کو دیا جا رہا ہے۔

7۔ حضرت سیدتا ضحاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا فرمان ہے، جو ہر چالیس رات میں ایک مرتبہ بھی آفت یا فکر و پریشانی میں مبتلا نہ ہو اس کیلئے اللہ عزوجل کے یہاں کوئی بھلائی نہیں۔ (مکاشفۃ القلوب)

میرے بخت بیدار ! دیکھا آپ نے ؟ بیماری اور آفت کتنی بڑی نعمت ہے کہ اس کی برکت سے اللہ عزوجل بندے کے گناہ مٹاتا اور درجات بڑھاتا ہے۔ لٰہذا آپ پریشان نہ ہوں مرض ہو یا زخم، ذہنی ٹینشن ہو یا گھبراہٹ، نیند کم آتی ہو یا نفسیاتی امراض، گھریلو ناچاقی ہو یا خاندانی نا اتفاقی، اولاد کے سبب غم ہو یا روزگار کا صدمہ، ان تمام مصائب پر ثواب ملتا ہے لٰہذا بہر صورت صبر و شکیبائی سے کام لیں کہ بے صبری اور شکوہ و شکایت کرنے سے تکلیف تو جاتی نہیں الٹا صبر کے ذریعے ہاتھ آنے والا ثواب ہی ضائع ہو جاتا ہے۔

یاد رکھئے !! سب سے خطرناک بیماری کفر ہے اور گناہوں کی بیماری بھی تشویش ناک ہے۔

8۔ حضرت سیدنا شیخ سعدی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں، ایک دفعہ دریا کے کنارے پر ایک بزرگ تشریف فرما تھے ان کے مبارک پاؤں کو چیتے نے کاٹ لیا تھا اور زخم بے حد خطرناک صورت اختیار کر گیا تھا۔ لوگ جمع تھے اور ان پر رحم کھا رہے تھے۔ مگر وہ فرما رہے تھے کوئی تشویش کی بات نہیں یہ تو مقام شکر ہے کہ مجھے جسمانی مرض ملا۔ اگر میں گناہوں کے مرض میں گرفتار ہو جاتا تو یہ میرے لئے سب سے زیادہ خطرناک صورت ہوتی۔
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1438877 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.