ایک زانیہ کی توبہ

حضرت سيدنا عمران بن حصين سے روايت ہے کہ ايک عورت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت ميں حاضر ہوئی ،اسے زنا کا حمل تھا ۔وہ عرض کرنے لگی: ''يارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ميں وہ کام (یعنی زنا)کر بيٹھی ہوں جس پر حد واجب ہوتی ہے ،آپ مجھ پر حد قائم فرما ديں ۔''رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی کو بلا کر ارشاد فرمايا :''اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور جب وضع حمل ہو جائے تو اسے ميرے پاس لے آنا ۔''

پھر ايساہی ہوا (یعنی وضع حمل کے بعد ولی اسے لے کر حاضر خدمت ہو گيا )تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم ديا کہ :''اسے اس کے کپڑوں کے ساتھ باندھ د ياجائے۔''پھراسے رجم کر ديا گيا ۔پھر سرور دو عالم اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز جنازہ پڑھی تو حضرت سيدنا عمر فاروق عرض گزار ہوئے:''يا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ نے اس پر نماز جنازہ پڑھ دی حالانکہ اس نے زنا کا ارتکاب کيا تھا ؟''اس پر حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمايا:''يقينا اس نے ايسی توبہ کی ہے کہ اگر اس کی يہ توبہ اہل مدينہ کے سترافراد پر تقسيم کر دی جائے تو انہيں کافی ہو جائے (یعنی ان کی مغفرت ہو جائے)اور کيا تم اس سے افضل کوئی عمل پاتے ہو کہ اس نے اپنی جان خود اللہ عزوجل کے ليے پيش کر دی۔''

(صحیح مسلم ،کتاب الحدو د ، باب من اعترف علی نفسہ بالزنی ، رقم ۱۶۹۶ ، ص ۹۳۳)
Muhammad Owais Aslam
About the Author: Muhammad Owais Aslam Read More Articles by Muhammad Owais Aslam: 97 Articles with 684729 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.