ایک گلوکار کی توبہ

 حضرت عبداللہ بن مسعود ايک دن مضافاتِ کوفہ سے گزر رہے تھے ۔ان کا گزر فاسقين کے ايک گروہ پر ہوا، جو شراب پی رہے تھے ۔زاذان نامی ايک گوّیا ڈھول پر ہاتھ مار مار کر انتہائی خوبصورت آواز ميں گا رہا تھا ۔آپ ص نے سن کر کہا : ''کتنی خوبصورت آواز ہے کاش!کہ يہ قرآن کريم کی تلاوت ميں استعمال ہوتی ۔''اورسر پر چادر ڈال کر وہاں سے روانہ ہوگئے۔زاذان نے جب آپکو دیکھا تو لوگوں سے پوچھا : ''يہ کون ہيں؟''لوگوں نے بتايا :'' حضورنبی رحمت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی حضرت عبد اللہ بن مسعودعزوجل ۔''اس نے پوچھا : ''انہوں نے کيا کہا ۔''بتايا گيا کہ انہوں نے کہا ہے کہ : ''کتنی ميٹھی آواز ہے، کاش کہ قرأت قرآن کے ليے ہوتی ۔''يہ بات سنتے ہی اس کے دل پر رعب سا چھا گيا ۔اپنے بربط کو زمين پر پٹخ کر توڑ ديا ۔کھڑا ہوا اور جلدی سے انہيں جا ليا۔ اپنی گردن ميں رومال ڈالا اور حضرت ابن مسعود عزوجل کے سامنے رونے لگ گيا ۔

حضرت عبد اللہ عزوجل نے اسے گلے سے لگايا اور دونوں رونا شروع ہو گئے اور آپ عزوجل نے فرمايا :''ميں ايسے شخص کو کيوں نہ محبوب سمجھوں جسے اللہ عزوجل نے محبوب بنا ليا ہو ۔''سیدنا زاذان عزوجل نے گناہوں سے توبہ کی اور حضرت عبد اللہ عزوجل کی صحبت اختيار کر لی۔ قران کريم اور دیگرعلوم سيکھے ۔حتی کہ علم ميں امام بن گئے ۔حضرت ابن مسعود عزوجل کی کئی روايات حضرت زاذان عزوجل سے مروی ہے۔'' (تنبيہ الغافلين ،باب آخرمن التو بۃ ، ص ۶۳)
Muhammad Owais Aslam
About the Author: Muhammad Owais Aslam Read More Articles by Muhammad Owais Aslam: 97 Articles with 684720 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.