عقیدہ 1۔
اللہ ایک ہے ، کوئی اس کا شریک نہیں ، نہ ذات میں نہ صفات میں ، نہ افعال
میں ،نہ احکام میں اور نہ اسماء میں ، وہی معبود برحق اور اس کا مستحق ہے
کہ اس کی عبادت و بندگی کی جائے ، قدیم ازلی ،ابدی ہے ، یعنی ہمیشہ سے ہے
اور ہمیشہ رہے گا اور جس طرح اس کی ذات قدیم ازلی ابدی ہے ، صفات بھی قدیم
ازلی ابدی ہیں ۔ ذات و صفات کے سوا ساری چیزیں حادث ہیں ، یعنی پہلے نہ
تھیں ،پھر موجود ہوئیں ،جو عالم میں سے کسی شے کو قدیم مانے یا اس کے حادث
و نوپید ہونے میں شک کرے وہ کافر ار دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔
عقیدہ 2
وہ حی ہے یعنی خود زندہ ہے اور سب کی زندگی اس کے ہاتھ ہے جسے چاہے زندگی
بخشے ، زندہ کرے اور جب چاہے موت دے ۔
عقیدہ 3
نہ وہ کسی کا باپ ہے نہ بیٹا ، نہ اس کے لئے بی بی ہے جو اسے باپ یا بیٹا
بتائے یا اس کے لئے بی بی ثابت کرے کافر ہے ، بلکہ جو ممکن بھی کہے وہ بد
دین اور گمراہ ہے ،ہم سب اس کے بندے ہیں اور وہ ہم پر ہمارے ماں باپ سے
زیادہ مہربان ۔
عقیدہ 4
وہ بے پرواہ ہے ، غنی و بے نیاز ہے ،کسی آن ، کسی بات میں ، کسی کا محتاج
نہیں ، بلکہ تمام جہاں اس کا محتاج ہے ۔
عقیدہ 5
وہ قدیر ہے ، یعنی ہر ممکن پر قادر ،کوئی اس کی قدرت سے باہر نہیں ، بڑی
طاقت و قدرت والا ہے ،جو چاہے اور جیسا چاہے کرے ،کسی کو اس پر قابو نہیں
،وہی سب کا مالک ہے ، کوئی بھی اس کے حکم میں دم نہیں مار سکتا ۔
عقیدہ 6
وہ سمیع ہے ،ہر پکارنے والے کی پُکار اور آواز سنتا ہے ، زمین پر چیونٹی کے
چلنے کی آہٹ اور مچھر کے پروں کی آواز تک سنتا ہے ۔
عقیدہ 7
وہ بصیر ہے یعنی ہر چیز کو دیکھتا ہے ،کوئی چیز اندھیرے میں ہو ،خواہ اجالے
میں ، دور ہو یا نزدیک ، بڑی ہو یا چھوٹی ، اس سے چُھپی ہوئی نہیں ، ہر
باریک سے باریک کو کہ خوربین سے محسوس نہ ہو ، وہ دیکھتا ہے ۔
عقیدہ 8
وہ علیم ہے یعنی ہر چیز کی اسے خبر ہے ،جو کچھ ہو رہا ہے یا ہو چکا ہے یا
آئندہ ہونے والا ہے ، سب اس کے علم میں ہے ،ہماری گفتگو ،ہماری نیتیں
،ہمارے ارادے ، جو ہمارے سینوں میں پوشیدہ ہیں ، چھپے ہوئے ہیں ،سب اسے
معلوم ہیں ، ایک ذرّہ بھی اس سے مخفی و پوشیدہ نہیں ۔ سب کو ازل میں جانتا
تھا اور اب جانتا ہے اور ابد تک جانے گا ۔ اشیاء بدلتی ہیں ،اس کا علم نہیں
بدلتا ، دلوں کے خطروں اور وسوسوں سے وہ واقف ہے ، غرض اس کے علم کی کوئی
انتہا نہیں ۔
عقیدہ 9
تمام چیزیں اسی کے ارادہ و اختیار سے ہیں ،جس کو چاہتا ہے وہی چیز ہوتی ہے
اور وہ جسے نہ چاہے ہرگز نہیں ہوسکتی ، اس کی مشیّت (ارادے) کے بغیر کوئی
کچھ نہیں کرسکتا ،پرندہ پر نہیں مارسکتا ،کوئی ذرہ بغیر اس کے حکم کے حرکت
نہیں کرسکتا ،جہاں میں جو کچھ ہوتا ہے سب کچھ اسی کی مشیّت سے ہوتا ہے ،کسی
کو اس پر قابو نہیں اور نہ ہی کوئی اسے اس ارادے سے باز رکھنے والا ۔
عقیدہ 10
وہی ہر چیز کا خالق ہے ، آسمان ، زمین ، چاند ، سورج ، ستارے ، آدمی ،
جانور ، پہاڑ ، دریا اور سمندر ، غرض تمام حیوانات ، نباتات اور جمادات ،
ساری کائنات ، تمام جہان کا پیدا کرنے والا وہی اکیلا ہے ،ہمیں اور جو کچھ
ہم کرتے ہیں اسی نے پیدا کیا ۔ سوائے اللہ کے اور کوئی کسی چیز کا مالک و
خالق نہیں ، ہر چھوٹی اور بڑی چیز اسی کی مخلوق ، اسی کی پیدا کی ہوئی ہے
جس چیز کو اللہ پیدا کرنا چاہتا ہے ،،کُن ،، کہہ کر پیدا کردیتا ہے۔
عقیدہ 11
وہی رزّاق ہے ، چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی مخلوق کو روزی دیتا ہے ، وہی
ہر چیز کی پرورش کرتا ہے ، وہی رب العالمین ہے ، وہی حقیقتاً روزی پہنچانے
والا ہے ، ماں ، باپ ، حاکم ، بادشاہ بلکہ فرشتے وغیرہم سب وسیلے اور واسطے
ہیں ۔
عقیدہ 12
وہ متکلّم ہے ، یعنی کلام بھی کرتا ہے مگر اس کا کلام آواز سے پاک ہے ، جس
طرح اس کا کلام کرنا ، زبان سے نہیں ، یوں ہی اس کا دیکھنا ، سننا ، آنکھ
اور کان سے نہیں ۔ مثل دیگر صفات کے کلام بھی قدیم ہے تمام آسمانی کتابیں ،
صحیفے اور قرآن کریم سب اللہ تعالٰی کا کلام ہے ، ہمارا پڑھنا لکھنا اور یہ
آواز حادث و نوپید ہے مگر جو ہم نے پڑھا ،لکھا اور سنا اور حفظ کیا وہ قدیم
ہے اس کی صفات بھی اس کی شان کے مطابق ہیں ۔
عقیدہ 13
وہ ہر کمال کا ہر خوبی کا جامع ہے اور ہر عیب و نقصان اور برائی سے پاک ہے
،یعنی کسی عیب کسی نقصان کا اس میں ہونا محال ہے ، بلکہ جس بات میں نہ کمال
ہو ، نہ نقصان ، وہ بھی اس کے لئے محال ہے مثلاً جھوٹ ، دغا ، خیانت ، ظلم
، جہل ، نادانی اور بے حیائی وغیرہا عیوب اس پر قطعاً محال ہیں۔
عقیدہ 14
اس کو نہ اونگھ آئے نہ نیند ، تمام جہان کا نگاہ رکھنے والا ، نہ تھکے نہ
اونگھے ، اسی کی رحمت ، ٹوٹے ہوئے دلوں کا سہارا ہے ، اس کے وعدہ وعید
بدلتے نہیں ۔ اس نے وعدہ فرمالیا ہے کہ کفر کے سوا ہر چھوٹے بڑے گناہ کو
جسے چاہے معاف کردے گا ، وہ بڑے حلم والا ہے ،ا سی کے لئے بڑائی اور عظمت
ہے مگر اس کی پکڑ بھی بڑی سخت ہے ، جس سے بے اس کی مرضی کے کوئی چھوٹ نہیں
سکتا ، وہ جو کچھ کرتا ہے یا کرے گا عدل و انصاف ہے ، ظلم سے وہ پاک و صاف
ہے ، مخلوق کا نفع و ضرر سب اسی کے ہاتھ میں ہے ، مظلوم کی فریاد کو پہنچتا
اور ظالم سے بدلہ لیتا ہے ، اس کی مشیّت و ارادہ کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا
مگر اچھے پر خوش ہوتا ہے اور برے سے ناراض ۔
عقیدہ 15
اس کے ہر فعل میں کثیر حکمتیں ہیں ، خواہ ہماری سجھ میں آئے یا نہ آئے اور
اس کے فعل کے لئے غرض و غایت نہیں اور نہ اس کے افعال ، علت و سبب کے محتاج
ہیں ، اس کی سب باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ جہاں تک عقل پہنچتی ہے وہ خدا نہیں
، اور جو خدا ہے اس تک عقل رسا نہیں ۔
عقیدہ 16
اس کا دیدار ، آخرت میں ہر مسلمان کے لئے ممکن بلکہ واقع ہے،البتہ اس کا
دیدار بلا کیف ہے یعنی دیکھیں گے اور یہ نہیں کہہ سکتے کہ کیسے دیکھیں گے ۔ |