مسزپیرآف اوگالی شریف
تین دن کے بعد کفار مکہ کے چند سردار حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس
آئے اور کہا کہ شرط پوری ہو چکی۔ اب آپ لوگ مکہ سے نکل جائیں۔ حضرت علی رضی
اللہ تعالٰی عنہ نے بارگاہ نبوت میں کفار کا پیغام سنایا تو آپ اسی وقت مکہ
سے روانہ ہو گئے۔ چلتے وقت حضرت حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی ایک چھوٹی
صاحبزادی جن کا نام “امامہ“ تھا۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو
چچا چچا کہتی ہوئی دوڑی آئیں۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے چچا
حضرت حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ جنگ احد میں شہید ہو چکے تھے۔ ان کی یہ یتیم
چھوٹی بچی مکہ میں رہ گئی تھیں۔ جس وقت یہ بچی آپ کو پکارتی ہوئی دوڑی ہوئی
آئیں تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو اپنے شہید چچاجان کی اس
یادگار کو دیکھ کر پیار آ گیا۔ اس بچی نے آپ کو بھائی جان کہنے کی بجائے
چچاجان اس رشتہ سے کہا کہ آپ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے رضاعی بھائی
ہیں، کیونکہ آپ نے اور حضرت حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت ثوبیہ رضی
اللہ تعالٰی عنہا کا دودھ پیا تھا۔ جب یہ صاحبزادی قریب آئیں تو حضرت علی
رضی اللہ تعالٰی عنہ نے آگے بڑھ کر ان کو اپنی گود میں اٹھا لیا۔ لیکن اب
ان کی پرورش کے لئے تین دعویدار کھڑے ہو گئے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ
نے یہ کہا کہ یارسول اللہ ! صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم یہ میری چچا
زاد بہن ہے اور میں نے اس کو سب سے پہلے اپنی گود میں اٹھا لیا ہے اس لئے
مجھ کو اس کی پرورش کا حق ملنا چاہئیے۔ حضرت جعفر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے
یہ گزارش کی کہ یارسول اللہ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) ! یہ میری
چچازاد بہن بھی ہے اور اس کی خالہ میری بیوی ہے اس لئے اس کی پرورش کا میں
حقدار ہوں۔ حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا کہ یارسول
اللہ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) ! یہ میرے دینی بھائی حضرت حمزہ رضی
اللہ تعالٰی عنہ کی لڑکی ہے اس لئے میں اس پرورش کروں گا۔ تینوں صاحبوں کا
بیان سن کر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ
“خالہ ماں کے برابر ہوتی ہے“ لٰہذا یہ لڑکی حضرت جعفر کی پرورش میں رہے گی۔
پھر تینوں صاحبوں کی دلداری و دل جوئی کرتے ہوئے رحمت عالم صلی اللہ تعالٰی
علیہ وآلہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا کہ “اے علی ! تم مجھ سے ہو اور میں تم
سے ہوں۔“ اور حضرت جعفر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا کہ “اے جعفر تم سیرت
و صورت میں مجھ سے مشابہت رکھتے ہو اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالٰی
عنہ سے یہ فرمایا کہ اے زید ! تم میرے بھائی اور میرے مولٰی (آزاد کردہ
غلام ہو) (بخاری ج2 ص 1610) القضاء |