اصلی بہادر

“نفس امارہ“ کے ہاتھوں انسان ایسا گرفتار ہے کہ ذرا سا غصہ آیا نہیں کہ اپنا آپ کھو بیٹھتا ہے، ضبط کے سارے بندھن ٹوٹ جاتے ہیں۔ منہ سے گندی گندی گالیوں کی جھڑی لگ جاتی ہے۔ ہر چہار جانب ایک قیامت برپا ہو جاتی ہے۔ وہی انسان جو اکھاڑے میں اپنے حریف کو پچھاڑ کر اپنی پہلوانی اور شہ زوری کا لوہا منوا چکا ہوتا ہے۔ جس کو دنیا بہادر ہونے کا سرٹیفیکٹ دے چکی ہوتی ہے۔ عام مشاہدہ ہے کہ وہی انسان غصہ کی حالت میں خود کو قابو میں نہیں رکھ پاتا اور غصہ کی حالت میں وہ سب کچھ کر گزرتا ہے جو بعد میں سخت شرمندگی اور خفت کا باعث بنتا ہے۔ پورا سماج اس پر تھو تھو کرتا ہے۔ بسا اوقات تو اس کی زندگی کا سارا تانا بانا الجھ کر رہ جاتا ہے۔ گھر جہنم کا نمونہ بن جاتا ہے، غصہ در حقیقت ایک دیو ہے جس کی آہنی گرفت سے انسان بمشکل آزاد ہو پاتا ہے۔ غصہ دراصل ایک ایسی بھڑکتی آگ ہے جس میں انسان کی تمام تر عزت و عظمت جل کر خاکستر ہو جاتی ہے۔ وہ غصہ جو دین کے لئے نہ ہو بلکہ نفس کے لئے ہو یقیناً حد درجہ قابل مذمت، تباہ کن اور ذلت و رسوائی کا باعث ہے۔ لیکن آہ ! اے مسلمان ؟ یہ تجھے آخر کیا ہو گیا ہے ؟ تو یہ کیوں بات بات پر آگ بگولہ ہوا جاتا ہے۔ تو آخر کیوں اپنے نفس پر قابو نہیں رکھتا۔ آخر کیوں ذرا ذرا سی بات پر آسمان کو سر پر اٹھا لیتا ہے اور بیوی کو طلاق تک دے کر گھر کے نظم و نسق کو تباہ کر بیٹھتا ہے۔ یاد رکھ ! اپنے وقت کا رستم زمانہ ہو، تو نے بڑے بڑے سور ماؤں کو اکھاڑے میں چاروں شانے چت کئے ہوں۔ ہرگز ہرگز بہادر کہلانے کا حقدار نہیں۔ اگر تو صحیح معنوں میں بہادری کا سرٹیفکٹ چاہتا ہے۔ اللہ و رسول کے نزدیک سرخرو اور کامیاب ہونا چاہتا ہے۔ سماج میں عزت اور آبرو مندانہ زندگی گزارنے کا خواہش مند ہے تو غصہ کی حالت میں اپنے نفس پر قابو رکھ اور اس آگ کو فوراً تازہ وضو کرکے بجھا دے۔ ذرا آنکھیں کھول اور دیکھ تجھے پیغمبر اسلام معلم کائنات کیا ہی پاکیزہ تعلیم دے رہے ہیں۔چنانچہ
“حضرت ابو ہریرہ نے کہا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔“ (بخاری و مسلم شریف)
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1310691 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.