بخیل کا انجام

اللہ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک نعمت دولت بھی ہے۔ اگر دولت جائز اور حلال طریقوں سے حاصل کی اور اللہ و رسول کی رضا میں خرچ کی جائے تو یہ دولت اس کو سماجی عزت بھی عطا کرتی اور دنیا و آخرت کی کامیابی بھی اور پورا سماج اس کو سخی کے نام سے یاد کرتا ہے۔ اور اگر آدمی دولت کی محبت کا شکار ہو جائے اور دولت کے ذریعہ وہ غریبوں، بیوں اور یتیموں کی مدد نہ کرے، صدقہ و خیرات سے اس کو واسطہ نہ رہے۔ وہ پتھر دل ہو جائے کسی لاچار و نادار اور معذور و مجبور پر بھی اس کو ترس نہ آئے تو ایسا آدمی ہر چند کی نمازی ہو، حاجی ہو، روزہ دار ہو، معاشرہ اس کو رد کر دیتا ہے۔ لوگوں کے دلوں میں ذرہ برابر اس کی عزت کا جذبہ باقی نہیں رہتا۔ سماج کا ہر فرد اس کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے۔ اور کنجوس و بخیل کے نام سے یاد کرتا ہے۔ سخی و بخیل کا انعام و انجام کیا ہے۔ اس کا ذکر حدیث پاک میں بایں الفاظ مذکور ہے۔ “سخی اللہ تعالٰی سے قریب ہے جنت سے قریب ہے لوگوں سے قریب ہے اور دوزخ سے دور ہے۔ اور بخیل اللہ تعالٰی سے دور ہے جنت سے دور ہے لوگوں سے دور ہے اور جہنم سے قریب ہے اور جاہل سخی خدا کے نزدیک عبادت گزار بخیل سے کہیں بہتر ہے۔“ (ترمذی شریف)
عموماً سماج میں بخیل اسی کو کہا جاتا ہے جو راہ خدا میں اپنا مال خرچ نہ کرے۔ اور اسی قسم کے بخیل کیلئے حدیث مندرجہ بالا میں یہ وعید مذکور ہوئی کہ وہ ایسا کم نصیب ہے کہ وہ رحمت خداوندی سے بھی محروم ہے اور سماجی عزت و احترام اور بہار جنت سے بھی دور ہے۔ یہ بخل اور کنجوسی ایسی رذیل خصلت اور مذموم عادت ہے کہ اس کے باعث ایک انسان دنیا میں ذلت و ناکامی کا شکار تو ہوتا ہی ہے اس کی آخرت بھی تباہ و برباد ہو جاتی ہے اور جہنم کے بھڑکتے شعلے اس کے منتظر رہتے ہیں۔ مگر اے انسان ! ذرا ٹھہر، سوچ اور غور کر کہ جب اس بخیل کا یہ بھیانک انجام تو ُاس بخیل کا انجام کتنا بھیانک ہوگا جو نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام کے فرمودہ مبارکہ کے مطابق سب سے بڑا بخیل ہے۔ اے انسان ؟ تو حیرت میں ہوگا کہ آخر وہ کونسا بخیل ہے جو مذکورہ بالا بخیل سے بڑا بخیل ہے۔ تو تو حیران و پریشان نہ ہو۔ آنکھیں کھول اور خلاصہ ء کائنات، فخر موجودات، رحمت عالمیاں، مرکز عقیدت، مصطفٰے جان رحمت کی درج ذیل حدیث پاک پڑھ اور اسے سرمہء بصیرت بنا۔
“حضرت علی کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم نے کہا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ اصل میں بخیل وہ شخص ہے جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے۔“ (ترمذی شریف)
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1310683 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.