کپتان صاحب ۔۔احتیاط سے

سنا ہے ،پڑھا ہے اور لکھ بھی رہا ہوں کہ انسان کی فطرت نہیں بدلتی ،یعنی جیسا ہوتا ہے ویسا ہی رہتا ہے ۔بعض اوقات وقت ،حالات اور مجبور یاں اسے وقتی طور پر اپنی عادتیں اور خصلتیں مصنوعی طور پرتبدیل کرنے پرمجبور کر دیتی ہیں ۔جبکہ اس کا دل ودماغ اندرونی طور پر اسی نہج پر قائم ودائم رہتا ہے ۔محققین اور علم نفسیات کے مطابق انسان کی فطرت 40سال کے بعد پختہ ہو جاتی ہے پھر تبدیلی لانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو جاتا ہے ۔شاید افواج پاکستان اور دیگر فورسز میں عمر کی حد پر سختی سے عمل بھی اسی لیے کروایا جاتا ہے۔غرض کے ہر کام کیلئے عمر مخصوص ہو تی ہے ۔مندرجہ بالا تحریر راقم نے اس لیے تحریر کی ہے کہ پاکستان کی عوام کی عوامی رائے کو پیش کرسکوں ۔

30اکتوبر کے پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے بعد پاکستان کی سیاست میں ہلچل پیدا ہوگئی ہے اور ہر سیاستدان میڈیا کے ذریعے اپنی فطرت تبدیلی کرنے کا اظہار کرتا نظر آرہا ہے اور کچھ رات کے اندھیر کے ساتھ ساتھ آفتاب کی کرنوں میں بھی ملک کے سچے ،کھرے ،مخلص ،محب الوطن اور عوامی لیڈر سے ملنے کی خواہش دلوں میں پیدا کیے ہوئے ہے کہ کب ہم کو ٹائم ملے اور ہم مرغابیوں کی طرح ایک خشک تالاب سے دوسرے ہرے بھرے تالاب کا حصہ بن جائیں اور وقت آنے پر اسے بھی خشک کرکے اپنے لیے نیا تالاب تلاش کر لیں ۔کیونکہ ناکام اور نااہل لیڈروں کے پاس اچھا موقع ہے کہ وہ جلداز جلد پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہو کر اپنے لئے MNA اور MPA کی ٹکٹ حاصل کر نے میں کامیاب ہو ، چاہیے اس لئے ہم کو ہزاروں پاکستان تحریک انصاف کے جھنڈے ہی کیوں نہ خریدنے پڑے۔

عمران خان نے کھیلوں کے میدان میں کامیاب زندگی گزارنے کے بعد سماجی زندگی کا آغاز کیا جس میں بھی کامیاب ہوئے کیونکہ ان کے ساتھ مخلس ، ایماندار ،دیانتداری،رحم دل،غریب ،امیر اور آخرت کا خوف رکنے والے دوست احباب تھے ۔زندگی کی دو عظیم کامیابیو ں کے بعد عمران خان نے پاکستان کی سیاسی گندگی کو صاف کرنے کا ارادہ کیا اور 15سال سے عوام کی ہر مصیبت اور آواز پر لبیک کہا اور لوگوں کے دلو ں میں اپنے لیے اور اپنی جماعت کیلئے جگہ بنائی اور مستقبل کے سیاستدانوں کو اپنے ساتھ ملا کر ملک کے اندر انقلاب کا نعرہ بلند کیا ہوا ہے ۔

قومی اخبارات کے مطابق سابقہ وفاقی وزراءکی تعداد پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کیلئے اپنا اثر ور سوخ استعمال کر رہی ہے تادم تحریر کافی سیاستدان اپنی جماعتوں کوخیر آباد کہہ کر پاکستان تحریک انصاف میں نہ صرف شامل ہو چکے ہیں بلکہ MPA اور MNAکے امیدوار کے بڑے بڑے پوسڑ ز،بینر زاور Hoardingشہر وں کی سڑکوں ،گلیوں ،بازارں ،مارکیٹوں اور چوراہوں پر آوہزاں بھی کر دیے ہے۔
پاکستان کی آبادی کے ایک بڑے حصے کو برطانیہ سے آنے والے ٹیلی فون /خطاب کو بڑے شوق سے سنتے ہیں ۔مگر ہم لوگ برطانیہ کی روایات کو نہیں سنتے۔برطانیہ میں اگر کوئی شخص کسی سے شراکت داری کا آغاز کرتا ہے تو اس کا ڈرائیو نگ لائسنس دیکھا ہے کہ اس پر کتنی مرتبہ وارننگ تحریر ہے ۔اگر کسی پر ایک سے زیادہ مرتبہ ٹریفک پولیس کی طرف سے وارننگ دی گئی ہو تو اس سے شراکت داری نہیں کرتا ۔پاکستان میں برطانیہ کے بنائے ہوئے قانون کے مطابق بر طرف شدہ ملازم کو گورئمنٹ کی ملازمت نہیں ملنی چاہیے ۔وہ چیز اسی اور چوکیدار کی ملازمت ہی کیوں نہ ہو۔

تحریک انصاف اس وقت ملک کی ابھرتی ہوئی ایک تحریک ہے جس کے پیچھے مستقبل کا پاکستان کھڑا ہے اور اپنے قائد کی ایک آواز سے جلسہ گاہ ،کار نر میٹنگ ،ریلیوں ،اجتماجی ڈھرنوں اور بائیکاٹ کی تحریک میں پہنچ جاتا ہے ۔کیونکہ شروع شروع میں غریب اور محب الوطن لوگ عمران خان کے ساتھی تھے اس لیے وہ مالی وسائل اپنے استعمال کرتے تھے اور جو لوگ شمولیت اختیار نہ کر سکتے وہ انٹر نیٹ کے ذریعے اپنے احتجاج ریکارڈ کر واتے اور جو انٹرنیٹ کی سہولیت سے فائدہ نہ اٹھا سکتے وہ ٹی -وی اور موبائل کا استعمال کرتے ہیں اور 15سال تک اپنے قائد کو سپورٹ کر تے آرہے ہیں ۔

مگر موجودہ حالات میں دیگر سیا سی جماعتوں کے ذرایعے اقتدار کا مزہ لوٹنے والے سیاستدانوں کا پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے سے اب محب الوطن پاکستانیوں کو ڈر لگا ہو اہے کہیں یہ لوگ اپنے پیسوں کے ذرایعے ہمارے محب الوطن لیڈرگمراہی کے راستے پر نہ لے جائے اور ہماری 15سال کی محنت کا پھل یہ لوگ کھا کر ہماری محنت کا نتیجہ فیل دے کر واپس اپنے اپنے تالابوں میں نہ چلے جائے کیونکہ یہ سیاستدان صرف عوام پر حکمرانی کر نے اور اپنے مفادات کے حصول کیلئے تحریک انصاف کی طرف سے الیکشن میں کامیابی حاصل کریں گے۔

آئندہ آنے والے دن پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کیلئے اصل امتحان ہیں کیونکہ اب جو فیصلے ہونے ہے اس کا اثر 15سال کی محنت پر پڑنا ہے اور اگر جلد بازی اور اقتدار کے ہوس میں کرپٹ ،مفادات پرست ،قبضہ مافیا،چور اور نااہل افراد کو اگر پارٹی میں شامل کر دیا تو نوجوان قیا دت کے دل کی حوصلہ شکنی ہو گئی ؟ الیکشن کے وقت بہت بڑے امتحان سے گزارنا ہو گا؟ کیونکہ نوجوان طبقہ کبھی بھی پسند نہیں کرئے گا کہ وہ دوبارہ اس نااہل ،کرپٹ اور لالچی سیاستدان کوعوام پر حکمرانی کرنے کا موقع دے جو پچھلے 15سال تک ہم کو ذلیل وخوار کرتا آرہا ہے ۔اس کے خلاف ہی ہم تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے اپنی آواز بلند کی تھی اور جلسے جلوسوں میں اپنا قیمتی وقت دیا تھا ، عمران خان کو چاہیے کہ MPA اورMNA کے امیدوار کو پاکستان تحریک انصاف میں شامل کرنے سے پہلے اس کے اثاثہ جات اور کردار کا تجزیہ کرئے ۔یقیناََیہ کام مشکل ہے جس کیلئے کمیٹی کا ہونا ضروری ہے جو نئے آنے والے ممبران (سابقہ حکمران طبقہ کے لوگوں )کی جانچ پڑتال کرئے اور ریجنل اور ڈسٹرکٹ باڈی میں اہل اور دور کی نظر رکھنے والے ممبران کو شامل کرئے ۔موجود ہ حالات میں پاکستان تحریک انصاف کے عام ووٹر ز کو بہت دکھ ہو رہا ہے اور ہر گروپ اپنے اپنے لڑکوں کو عہد ہ تقسیم کر رہا ہے اور پریس کانفرس اور کارنر میٹنگ بھی عروج پر ہیں ۔جو آئندہ آنے والے دنوں میں عمران خان کا ورلڈ کپ 1992کے فائنل سے بڑا میچ ہوگا ۔جس میں ان کو امپائر کے فرائض سر انجام دینے ہوگئے اور اس کے سامنے دونوں ٹیمیں اپنی ہی تیار کردہ ہوں گی۔

خدا تعالٰی سے دعا ہے کہ آئندہ آنے والے دن پاکستان کی ترقی کے دن ہوں اور اس چمن (ملک) میں بہار آجائے (آمین)۔
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ ءزوال نہ ہو
Zeeshan Ansari
About the Author: Zeeshan Ansari Read More Articles by Zeeshan Ansari: 79 Articles with 81344 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.