ایکسویں صدی کا عشق ماضی - حصہ پنجم

31جنوری2005ئ
از،شیرین ۔۔صوبہ سرحد
پیارے فرہاد سدا خوش رہو !
سلام کے بعد عرض ہے کہ تم سو چ رہے ہوگے کہ ہماری ملاقات تو ہوتی رہتی ہے پھر میں نے تمہیں خط کیوں لکھا ۔دراصل کاکاجی نے پنگھٹ سے پانی لانے پر سختی سے پابندی لگادی ہے ،اور تم سے بات کرنا نہایت ضروری تھی ،فون تو تمہارے پاس ہے ہی نہیں اور موبائل یہاں کام نہیں کرتا ،لہذا میں خط کا سہارا لے رہی ہوں ،بات کچھ یوں ہے کہ گزشتہ دنوں رانگ نمبر پر اتفاقاًرانجھا سے میری بات ہو ئی تھی ،اُسکے بعد رانجھا نے دوبارہ فون کرکے مجھے بتایا ، کہ بےوفا ہیر تم سے شادی کا پروگرام بنا رہی ہے ،اور تم سے اس سلسلے میں عنقریب بات چیت کرے گی، میں تو یہ سُن کر بد حواس ہو گی ، یہ بد دماغ پتہ نہیں کیوں مجھ سے جلتی ہے ،پچھلے سال ،لو 2004 ایوارڈ کی تقریب میں بھی مجھے بار بار کن اکھیوں سے دیکھتی رہتی تھی،اور وہاں جب مہیش بٹ نے مجھے فلم میں کام کی آفر کی تو اس پر انگارے لُوٹ رہے تھے ،اور اب وہ تمہیں مجھ سے چیننا چاہتی ہے ،تم تو یہ جان کر دل ہی دل میں خوش ہو رہے ہوگے ،مگر کسی خوش فہمی میں مت رہنا ،کیونکہ ہیر تم سے شادی کا اس لیے سوچ رہی ہے کہ تمہاری دودھ کی نہر والی خبراُس تک پہنچ گئی ہے ،اور وہ تم سے شادی کے بعد پہاڑیں کھودوا کر ایک بغیر خرچ دودھ کے انلمیٹڈ بزنس کا سوچ رہی ہے ۔ لیکن اُس دھمالن کو کیا خبر ہے ،کہ جب میرے رشتے کے شرط میں کاکاجی نے تمہیں دودھ کی نہر بہانے کو کہا ، تو میں نے تمہیں منع کیا تھا کہ چاغی جانے کی کوئی ضرورت نہیں ،یہیں کسی پہاڑی میں ایک ڈرم دودھ دفناکر سب کے سامنے ایک گینتری مار کر دودھ والی شرط پوری کردینا ،لیکن تم نہیں مانے اور چاغی چلے گئے ،اور وہاں تم نے ملک پیک والوں کی انڈر گراونڈ سٹوریج کے پائپ کو پھاڑ ڈالا ،تم کتنے خوش ہو رہے تھے ، شروع میں بھی حیران تھی کہ کیا واقعی تمہاری محبت میں اتنی طاقت ہے ،لیکن بھلا ہو ملک پیک والوں کا کہ اُنہوں نے مجھ سے رابطہ کرکے کہا کہ ہم نے تمہاری عشق کی داستاں پڑھی ہے لہذا احتراماً ہم میڈیا کو کچھ نہیں بتائیں گے ،تم صرف ہمارا نقصان پورا کردو ، تو جانتے ہو حیات آباد والی کھوٹی بیچ کر میں نے اُنکا نقصان پورا کیا تھا ۔تم سمجھ رہے تھے کہ سوئی گیس ،کوئلہ، سونا بلوچستان کے پہاڑوں سے نکلتے ہیں ،ایٹمی دھماکہ بھی یہیں پر ہوا تھا ،پہاڑ کھوکھلے ہیں ،کھودتے رہو شاید دودھ بھی نکل آئے ۔یہ تو ہے تمہاری حقیقت اب اگر میں یہ باتیں ہیر کو بتا دوں تو وہ تمہار ے بارے میں سوچنا بند کردے گی ،لیکن میں یہ باتیں ظاہر کرکے تاریخ میں تمہیں بدنام نہیں کروں گی ،لیکن تم ہیر کے چکر میں مت آنا ،رانجھے بے چارے کو تو اُس نے نوکر بنا یا ہے اور پہاڑ یں کھودوا کھودوا کرتمہیں پنکچر کر دے گی اور جب دودھ نہیں نکلے گا،تو تمیں وہی دفن کر دے گی ،اور اگر تم پھر بھی نہ مانے تو کاکاجی سے شکایت کرکے تمہارے قرضے کا سود ڈبل کر ادوںگی ،لکڑی کے کام والے فرہاد ۔۔میں تمہارا کاروبار بھی بند کروادوں گی ،تم سے تو ویسے بھی کوئی کام نہیں کرواتا ہے ،یہ تو میں ہوں جو کبھی لیٹرین کا دروازہ توڑ دیتی ہوں کھبی بھینسوں کے طبیلے توڑ دیتی ہوں اور مزدوری میں پچاس کے پانچ سو اور اپنا پیار دیتی ہوں ۔سُن فرہادے میں تم سے بہت پیار کرتی ہوں قسم سے اپنے سئٹلایٹ ڈش اور ہائپر بینڈ ٹی وی سے بھی زیادہ ۔مگر تم بے وفائی مت کرنا ۔
فقط تمہاری شیرین بی بی
جان عالم سوات
About the Author: جان عالم سوات Read More Articles by جان عالم سوات: 21 Articles with 26277 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.