ظالم کا عبرتناک انجام

پیارے بچوں آج تمھہیں ایک تحریرظالم کا عبرتناک انجام پڑھنے کو پیش کی جاتی ہے

ظلم کا مطلب ناجائز سختی اور زیادتی کرنا ہے اسلام نے مخلوق خدا کے ساتھ ظلم کی بجائے رحم کا درس دیا ہے۔ ظالم دوسرے پر بلاوجہ سختی کرتا ہے اور اس کی حق تلفی کرتا ہے اس لئے اس سے منع کیا گیا ہے اور اسے گناہ کبیرہ قرار دیا گیا ہے کیونکہ اللہ تعالٰی ظلم کرنے والوں کو بالکل پسند نہیں کرتا اور نہ ہی ظالموں کو نجات دے گا۔ قیامت کے روز ظالموں کا نہ کوئی دوست ہو گا اور نہ ہی مددگار۔

صابروں کو آمانے کیلئے اللہ تعالٰی ظالموں کو ڈھیل دے دیتا ہے مگر جب کسی کا ظلم حد سے بڑھ جاتا ہے تو اللہ عزوجل اسے فوراً اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔ گویا کہ ظلم کرنے والے کی دنیا میں بھی ہلاکت اور بربادی ہے اور آخرت میں بھی ان کیلئے دردناک عذاب ہے اس لئے ظلم سے ہر ممکن طریقے سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ظلم کی مذمت سے متعلق سرکار صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ارشادات پڑھئے۔

حضور تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ ظلم کرنے سے بچتے رہو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیرے میں رہنے کا سبب ہے اور بخیلی سے بھی بچتے رہو۔ اس لئے کہ بخیلی نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کر دیا ہے اور ان کی بخیلی ہی نے ان کو اس بات پر ابھارا تھا کہ انہوں نے اپنے خونوں کو بہایا اور حرام چیزوں کو حلال ٹھہرایا۔ ( مشکوٰۃ بحوالہ مسلم )

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ کسی کیلئے حلال نہیں کہ بغیر حق کے جاندار کو اذیت پہنچائے اگرچہ چڑیا ہی ہو جب انسان چڑیا سے شغل کرتا ہے حتٰی کہ وہ مر جائے اور اسے بغیر حاجت کے ذبح کیا وہ چڑیا قیامت کے روز اس حال میں آئے گی کہ دلوں کو پھاڑ دینے والی کڑک کی مانند اس کی آواز ہو گی وہ کہے گی‘ اے اللہ عزوجل میں سوال کرتی ہوں اس نے بغیر ضرورت کے مجھے کیوں اذیت پہنچائی اور کس لئے مجھے مار ڈالا ؟ اللہ تعالٰی فرمائے گا مجھے قسم ہے اپنی عزت و جلال کی میں تیرا حق ضرور دلاؤں گا میں ضرور اس شخص کو عذاب دوں گا جس نے بغیر حق کے کسی جان کو اذیت دی ورنہ میں خود ظالم ٹھہروں گا جب کہ ظالم سے مظلوم کو پورا پورا حق نہ دلاؤں۔ ا س کے بعد اللہ تعالٰی فرمائے گا میں ملک الدیان ہوں میں آج کے دن کسی پر ظلم نہ کروں گا قسم ہے مجھے اپنے عزت و جلال کی میں ظلم کا بدلہ ضرور لوں گا۔

(1) اگر کسی نے کسی کو طمانچہ مارا یا ہاتھ مروڑا میں اسے آگ کے سنیگوں سے ضرور گھائل کروں گا اگر کسی نے کسی کو لکڑی چھبوئی ہے تو میں اسے لکڑی کی سولی پر چڑھا دوں گا۔
(2)اگر کسی کو پتھر سے زخمی کیا ہے تو میں اس کو پتھر کی سولی دوں گا اور وہ جنت میں داخل نہ ہوگا جس پر مظلوم کا حق ہے جب تک کہ اپنی نیکیوں سے اس کا حق ادا نہ کر دے اور اگر اس کی نیکیاں نہ ہوں تو وہ مظلوم کے گناہوں کا بوجھ اٹھائے گا اور جہنم میں جائے گا۔ ( قرۃ العیون )

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے عرض گزار ہوئے کہ جس کے پاس درہم و دینار اور مال و متاع نہ ہو فرمایا کہ میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے روز نماز، روزے اور زکوٰۃ کے ساتھ آئے گا لیکن دنیا میں اس نے کسی کو گالی دی ہو گی، کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا کسی کو پیٹا ہوگا اس کی تمام نیکیاں ان مظلوموں کو دے دی جائیں گی اگر اس کی نیکیاں سب کے حقوق پورے ہونے سے پہلے ختم ہو گئیں تو باقی لوگوں کے گناہ اس کے سر پر ڈال دیئے جائیں گے پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔

امیرالمؤمنین حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے آپ کو مظلوم کی بددعا سے بچاؤ اس لئے کہ وہ اللہ تعالٰی سے اپنے حق کا سوال کرے گا اللہ تعالٰی کسی حق والے کے حق کو روکتا نہیں ہے۔ ( مشکوٰۃ )
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381687 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.