آج ایم سی ڈی صدر دفاتر منتقل 
		ہوچکے ہیں سوک سینٹر میں 
		 
		تقریباً ڈیڑھ سو سال قبل تعمیر کیا گیا ٹاؤن ہال ان دنوں ویران پڑاہواہے۔ 
		ایم سی ڈی صدر دفاتر دہلی کی بلند ترین عمارت میں منتقل ہو نے کے بعد سے 
		اسے وراثتی میوزیم اور ثفافتی مرکز بنانے پر غوروخوض کیا جارہا ہے۔ 16ایکڑ 
		رقبہ پر محیط ٹاؤن ہال 1864میں بننا شروع ہواتھا جبکہ 1866میں تعمیری کام 
		پورا کرلیا گیا۔ اس وقت عمارت بنانے میں محض ایک لاکھ 86ہزار روپے لاگت آئی 
		تھی۔ اسی عمارت میں یوروپین کلب اور لائبریری بھی قائم تھی۔ ایم سی ڈی صدر 
		دفتر بننے سے قبل اس عمارت میں لارنس انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ کلچرل 
		افیئرز کا Main centreقائم تھا۔ بعد میں ایسی عمارت میں اس دور کی 
		میونسپلٹی کاصدر دفتر بنایاگیاجسے آج ایم سی ڈی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 
		1905اور1952کے شدید زلزلہ میں اس عمارت کو کچھ نقصان پہنچا لیکن مرمت کے 
		بعد اس کا استعمال پھر شروع ہوگیا۔ 
		 
		ٹاؤن ہال کی یہ عمارت مجاہدآزادی ارونا آصف علی سمیت 25سیاسی شخصیات کے 
		میئر بننے کی گواہ رہی ہے۔ اسی عمارت میں رام چرن اگروال سمیت 29قائدین نے 
		ڈپٹی میئر کے عہدے کا حلف لیا۔ شیوچرن گپتا سمت 20قائدین نے ایم سی ڈی پاور 
		فل کمیٹی اسٹینڈنگ کمیٹی کی کر سی سنبھالی۔ پی آر نایک سمیت 27آئی پی ایس، 
		آئی اے ایس سطح کے افسران کارپوریشن کمشنر کی نشست پر جلوہ افروز ہوئے۔اس 
		طرح آزادی ملنے کے بعد دہلی کی اولین میئر ارونا آصف علی نے 14اپریل 1958سے 
		31مئی 1959تک ذمہ داری نبھائی جبکہ اولین ڈپٹی میئر رام چرن اگروال 14اپریل 
		1958سے 18اپریل 1959تک اپنے عہدے پر فائز رہے۔ اسٹینڈنگ کمیٹی کے اولین 
		سربراہ شیو چرن گپتا 26اپریل 1958سے 16مارچ1962 تک ذمہ داری نبھاتے رہے۔ پی 
		آر نایک (آئی سی ایس) اولین کمشنر بنے جنہوں نے 7اپریل 1958سے 15دسمبر1960 
		تک اپنے عہدے کی ذمہ داری سنبھالی۔ 1962 میں دہلی شہر کے لئے قائم 
		میونسپلٹی کے کچھ ثبوت آج بھی موجود ہیں۔ پنجاب سرکار کے نوٹیفکیشن 13دسمبر 
		1862 کے ذریعے 1850 کا ایکٹ xxvi دہلی میں نافذ ہواتھا۔میونسپلٹی کی اولین 
		باقاعدہ مجلس 13 اپریل 1863کو منعقد ہوئی تھی جس میں مقامی باشندوں کوشرکت 
		کی دعوت کی گئی۔ جون1863کو منعقد کی گئی مجلس کی صدارت دہلی کے کمشنر نے کی 
		تھی 1874میں شہری میونسپلٹی نے سرکاری نزول جائیدادوں کو شمار کیاتھا۔1881 
		کے دوران میونسپلٹی کو اولین زمرے کی کمیٹی میں شامل کیاگیا۔ اس کے 12 
		اراکین تھے نیز تمام اراکین نامزدکئے تھے۔ ان اراکین میں 6ارکان ٹیم سرکاری 
		طبقے کے ہوتے تھے جبکہ 15اراکین غیر سرکاری تھے۔ ان غیر سرکاری اراکین میں 
		3یوروپین،6ہندو اور6مسلمان ہوتے تھے۔ اراکین کو منتخت کرنے کا ضابطہ بعد 
		میں 1884کے دوران نافذ کیا گیا۔ اس کے اگلے برس میوسپلٹی میں 4 عہدیدار 
		ارکان5نامزد اراکین اور 14 وارڈوں سے منتخب ہوکر آنے والے رکن ہوتے تھے۔ 
		ضابطہ میں یہ بھی انتظام تھاکہ 2تہائی اراکین تنخواہ دار افسر طبقہ کی فاضل 
		شخصیات ہوں گی جبکہ دہلی کا ڈپٹی کمشنر گزیٹیڈ پریسیڈنٹ ہوتا تھا۔ دہلی کے 
		چاندنی چوک اور پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن کے درمیا ن واقع ٹاؤن ہال کی کہانی 
		یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ آنے والا وقت بتائے گا کہ اس قدیم عمارت کا اب کیا 
		استعمال کیا جاتاہے۔ |