انسانیت کے لئے ناسور بن چکے ہیں
یہ دہشت گرد جو معصوم اور نہتے لوگوں پر وار کرتے اور اپنی وحشت و بربریت کی آگ
سے انسانیت کو ختم کرنے پر تلے ہیں کتنے ہی بےگناہ انسانوں کو اپنی درندگی کی
نظر کر چکے ہیں ان میں نا تو خوف خدا باقی رہا نہ ہی اپنی موت یاد ہے یہ بد بخت
اور مردود دنیا میں امن و سلامتی کے دشمن ہیں یہی انسان کو کبھی خوش نہیں دیکھ
سکتے ان کا اپنا ٹھکانہ تو دوزخ ہے ہی یہ دنیا کو بھی دوزخ بنا رہے ہیں یہ ظلم
کی انتہا نہیں تو اور کیا ہے ابھی ایک اور ظلم وبربریت کا ایک اور مظاہرہ قصہ
خوانی بازار کی صورت میں سامنے آیا ہے ان لوگوں کی کسی سے کیا دشمنی تھی کہ
انہیں یوں بارود کی آگ میں زندہ جھونک دیا گیا معصوم بچوں تک پہ بھی رحم نہ آیا
ہر بات سے بےخبر مائیں اپنے بچوں کے لئے عید کی تیاریوں میں مصروف کہ اپنے بچوں
کے لئے کھلونے کپڑے اور جوتے خریدیں گے تاکہ انکے بچے عید کی خوشی منا سکیں
کتنے ہی خاندانوں کے سربراہ اپنی آل اولاد کی بہتر پرورش کے لئے دکانیں لگا کر
بیٹھے تھے کہ ان بے رحم بدبختوں کے ظلم کا شکار ہوگئے کتنی نگاہیں جو اپنے
پیاروں سے اپنی خوشیوں کی آس لگائے بیٹھی تھیں منتظر ہی رہ گئیں ایک بار پھر
بہت سے خاندانوں کے خوشیاں ان وحشی درندوں کی درندگی کی بھینٹ چڑھ گئیں خدا
غارت کرے اس مردود نسل کو اور انسانیت کو ان کی وحشیت و درندگی سے نجات دلائے
اگر یہ دنیا کو ہنستے مسکراتے خوشیاں مناتے نہیں دیکھ سکتے تو اپنی آنکھیں پھوڑ
دیں اپنے آپ کو کہیں جاکر غرق کریں خود کو آگ لگا دیں یا اپنے ناپاک اور پلید
وجود کو خود ہی گولیوں سے چھلنی کر کے ختم کردیں اپنا نام و نشاں مٹا دیں دنیا
کو برداشت نہیں کرسکتے تو خود کو ختم کردیں دوسروں کی زندگی کے دشمن کیوں بنتے
ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر مہر لگی ہے کہ جنہیں نہ کچھ دکھائی دیتا ہے
نہ سمجھ آتا ہے جو اپنے لئے اصلاح یا توبہ کے طالب نہیں انہیں تو بس ہر سمت آگ
بارود خون اور مردہ جسموں کے چیتھڑے پسند ہیں یہ وحشت یہ درندگی ہی ان کی بھوک
ہے ان کی پیاس ہے انسانیت سے یا مذہب سے انہیں کوئی سروکار نہیں یہ تو بس موت
کے سوداگر ہیں ناسور ہیں جو رفتہ رفتہ انسانیت کو تباہ کر رہے ہیں انہوں نے خود
تو اپنے اوپر ہدایت کے دروازے ہمیشہ کے لئے بند کر رکھے ہیں آئیں ہم خود ہی
متحد ہو کر انسانیت کے اس ناسور کے خاتمے کے لئے جدوجہد کریں اور اپنے رب سے
مدد طلب کریں اپنے رب کے حضور دعا مانگیں یا الٰہی انسانیت پر رحم فرما انسانوں
کو وحشت بربریت اور درندگی کے اس سفاک ناسور سے نجات دلا ان کی سلگائی ہوئی آگ
میں انکے وجود کوبھسم کر دے دنیا سے انکا وجود ایسے ملیا میٹ کر دے کہ پھر کبھی
انسانیت اس ناسور کا شکار نہ ہو سکے یا اللہ پاک ہماری خطاؤں سے درگزر فرمالے
ہمیں اعمال صالح کی توفیق عنایت فرما ہمیں امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی صفت
عنایت فرما ہمیں انسانیت کی خدمت کی توفیق عطا فرما ہمیں ہمت دے کہ ہم انسانیت
کے دشمنوں کا مقابلہ کر سکیں اور ہمیں انسانیت کے دشمنوں پر فتح نصیب فرما دنیا
سے شر پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ کر کے دنیا میں امن سلامتی اور خوشحالی
بحال فرما دے یااللہ ہماری دعائیں اپنے حضور قبول و مقبول فرما لے آمین یا رب
العٰالمین |