میرا پیغام ۔۔۔نوجوان طبقہ کے نام

نوجوانوںتم نے ہی اس ملک کی تقدیر کو بدلنا ہے تم ہی اس ملک کا سرمایہ ہو ،تم ہی اس ملک کا مستقبل ہو،میرے ملک کے نوجوانو ،اس ملک میں تمہاری حیثیت ایک ریڑھ کی ہڈی کی سی ہے تم نے ہی اس ملک کی باگ ڈور کو سنبھالنا ہے تم اس ملک کا ہراول دستہ ہو جس نے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنا ہوں گی اور انہیں نیچا دکھانا ہوگا ،میرے غیور نوجوانوپوری قوم کی نظریں تمہارے اوپر لگی ہوئی ہیں تم نے اپنے زور و بازو اور محنت سے قوم کی امنگوں پر پورا اترنا ہوگا ۔

یہ وہ الفاظ اور وہ فقرے ہیں جو نوجوان نسل سکول لائف سے سنتی آئی ہے پھر کالج لائف میں اس کو دہرایا جاتا رہا اور اب یہ فقرے میرے ملک کے سیاستدان اپنے جلسے جلوسوں ،ریلیوں اور کارنر میٹنگز میں کہتے دکھائی دیتے ہیں ان الفاظ سے سیاستدان اپنا مطلب نکالتے ہیں اور میرے ملک کاسادہ نوجوان اور زور و شور سے ان کے حق میں نعرے لگانا شروع کر دیتا ہے بظاہر سیاستدانوں کی باتوں سے نوجوانوں کو یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اس ملک میں صرف نوجوان ہی وہ طبقہ ہے جو ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے لیکن جب یہی نوجوان آگے بڑھنے کی کوشش شروع کرتا ہے تو یہی سیاستدان اسے اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہوئے اسے آگے آنے سے پہلے ہی کٹھ پتلی کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔

میرے پیارے ملک میں غریبوں کی نمائندگی کرنے والا اور ان کے حقوق کی بات کرنے والا کوئی وڈیرہ ،زمیندار،جاگیردار،مالدار یا کوئی امیر ہی ہوتا ہے جسے غریب کی مشکلات کا اندازہ ہی نہیں ہوتا اور حکومتی ایوانوں میںپہلی بات ہے نوجوان طبقہ پہنچ ہی نہیں پاتا اور جو پہنچتا بھی ہے تو انہی وڈیروں اور امراءکی اولاد میں سے ہی ہوتا ہے کیونکہ بدقسمتی سے پاکستان میں موروثی سیاست کا راج ہے میرے ملک میں جو انسان اپنی الیکشن مہم پہ لاکھوں روپے کے اخراجات برداشت کر سکتا ہے وہی بندہ الیکشن لڑ سکتا ہے اور غریب ووٹر تو صرف الیکشن مہم میں نعرے بازی ہی کرسکتا ہے ۔

اچھا تو بات ہو رہی تھی نوجوان طبقے کی،کہ وہ اس نظام کو بدلنے کے لئے کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں لیکن نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے مواقع میسر نہیں ،بلکہ ان دنوں جلسے جلوسوں میں نعرے بازی کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے اور جب ان سیاستدانوں کا مقصد پورا ہوجائے گا تو انہیں ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے سائیڈ پر لگا دیا جائے گا۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ نوجوان نسل ہی کسی ملک کے مستقبل پر اثر انداز ہوسکتی ہے اور نوجوانوں سے ہی ملک کے مستقبل کا انحصار ہوتا ہے یہ بھی پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ پاکستان میں نوجوان نسل کا تناسب 65سے70فیصد ہے پھر میں یہ کہ سکتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان کے نوجوان طبقے کو صحیح سمت پر گامزن نہیں کیا جا رہا جس سے وہ مایوسی کا شکار ہو کر اخلاقی بے راہروی کا شکار ہو رہے ہیں جس سے پاکستان کے مستقبل کی امیدیں وابستہ ہیں اس نوجوان کو آج نظریہ پاکستان کی اہمیت کا پتا ہی نہیں ہے ۔

میرے چند اشعار پاکستان کے مستقبل کے معماروں کے لئے۔
پڑھو گے ،لکھو گے تو ہو جاﺅ گے کامیاب
محنت کو گر ترک کروگے ،ہوجاﺅ گے خراب
حق اورسچائی کا ساتھ نبھانا ہے تم نے
باطل کو اس دنیا سے مٹانا ہے تم نے
تم ہوسرمایہ ،تم ہی ہو اس ملک کا فیوچر
تم نے بنانا ہے ملک کو عظیم سے عظیم تر
تم نے پاکستان کو سنوارنا اور سجانا ہے
دہشت گردی اور میلی نظر سے بچانا ہے
تم ہو سرمایہ اس ملک کاتم ہی ہو معمار اسکے
سنبھالنا ہے اس ملک کوتم ہی ہووفادار اسکے
تم سے ہم بس یہی اک بات کرتے ہیں
مل جل کر رہنے کی درخواست کرتے ہیں

اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔آمین
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 188155 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.