یہ اطمینان کیسا ؟

اللہ تعالٰی نے انسان کو جس مقصد کے لیے زمین پر بھیجا ہمیں‌اُس کام کو کرنے میں‌ زرا خوشی نہیں‌ملتی اور جو کام ہمارے اللہ کو نا پسند ہے یا جس چیز سے ہمیں ‌روکا گیا ہے ہم وہ بہ خوشی سے اور مزے سے کرتے ہیں‌ کیونکہ اُس میں‌ہمیں‌دُنیاوی لُطف ملتاہے مگر ہم بھول گئے ہیں کہ وہ خوشی صرف چند لمحوں کی ہے جس کا فائدہ ہمیں ‌صرف دنیا میں ‌ہی ملے گا اور آخرت میں‌اس کا کوئی اجر نہیں‌ہے۔ کتنی حیرت کی بات ہے کہ ہم جس چیز کی خواہش کرنے لگتے ہیں‌ جو کہ اللہ کی نظر میں‌دُرست نہیں‌ہے اور نہ ہی وہ ہمارے حق میں بہتر ہے اور نہ ہی اس سے ہماری آخرت صحیح ہو گی لیکن پھر بھی ہم اس کو پانے کے لیے کتنی جدوجہد کرتے ہیں۔اللہ کو ناراض کر کے کیا ہم کبھی زندگی میں‌کامیاب ہو سکیں‌گے ؟ وہ تو ہمیں‌آزما رہا ہے اور ہم سمجھنے کی بجائے گمراہی کی راہ میں‌گامزن ہوتے جارہے ہیں‌۔ ہم لوگ دُنیا کی رنگینیوں میں‌اتنے مگن ہو چکے ہیں کہ ہمیں‌یہ پتہ چلتا ہی نہیں‌کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔ ہمیں‌اُن کاموں میں‌ہاتھ ڈالنا چاہے جس سے ہمارا اللہ ہم سے خوش ہو، اُس کی ذات تو رحیم ہے کریم ہے وہ تو انسان کو ہمیشہ بے شمار نعتموں سے نوازتا رہتا ہے لیکن ہم اُس کا شکر ادا کرنے کی بجائے نا شکری ہی کرتے رہتے ہیں۔

پانچ وقت کی نماز پڑھنا، قُرآن پاکی کی تلاوت کرنا، بڑوں کا احترام کرنا ، حقوق العباد کا کا خیال رکھنا ان کاموں کو کر کے دل کو جو راحت اور اطمینان ملتا ہے وہ شاید کسی دُنیاوی کام کرنے میں ‌نہ ملے۔ ہم لوگوں کا مسئلہ یہ ہے کہ ہم ہمیشہ کچھ بڑا کرنے کی سوچتے ہیں‌ کہ جو بھی کریں ‌گے کچھ بڑا ہی کریں گے ورنہ نہیں یہی ضد ہمیں بھی کچھ بھی نہیں ‌کرنے دیتی اور ہمیں بالکل ناکارہ بنا دیتی ہے۔ چھوٹے کام کرنے میں‌ ہم اپنی بے عزتی محسوس کرتے ہیں‌ چھوٹے چھوٹے کاموں‌کو دیکھ ہم اپنے اندر یہ محسوس کرنے لگتے ہیں کہ یہ کام ہمارے لائق نہیں‌ہے۔ غلط ہے یہ سوچ ہماری کہ اگر ہم ایسی سوچ رکھیں‌گے تو یاد رکھو ہم زندگی میں‌بھی کچھ بن ہی نہیں‌ پائیں گے اور نہ کبھی کچھ کر پائیں‌گے۔ ہمیں‌چاہیے کہ بس اللہ تعالٰی کا نام لے کر وہ کام شروع کر دیں‌ اور ہرگز یہ نہ سوچیں‌ کہ یہ کام ہمارے معیار کا نہیں ہے اور مجھے یہ کام کرنا نہیں‌ چاہیے۔اچھے کام کی ابتداء اگر چھوٹے پیمانے سے بھی ہو تو کر لینی چاہیے اور باقی سب اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے۔ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ آپ کو چھوٹے چھوٹے کام کو کر کے بے حد خوشی محسوس کرتے ہیں‌، اپنے اندر بہت اطمینان محسوس کرتے ہیں، اپنے آپ پر اس کسی چیز کا فخر محسوس کرتے ہیں کہ میں‌ نے آج یہ اچھا کام کیا آپ کے دل کو ایک عجیب سا اطمینان سا ملتا ہے۔

میں‌ آپ کو اپنی ہی کچھ آپ بیتی سُناتا ہوں۔ اللہ تعالٰی کا شُکر ہے کہ میں‌پانچ وقت کی نماز ادا کرتا ہوں‌ اور ساتھ ساتھ قُرآن پاک کی تلاوت کو بھی جاری رکھتا ہوں اور اس بات کے لیے میں‌اپنے پروردگار کا جتنا بھی شُکر ادا کروں شاید وہ کم نہ ہو گا کہ اُس پاک ذات نے مجھے اس عمر میں‌یہ توفیق عطا فرمائی۔ آج کل کی جنریشن کو دیکھتاہوں کہ کس طرح ہماری جنریشن فحاشی کے دور سے میں‌ مبتلا ہوتی جا رہی ہے انہیں‌اپنی آخرت کی کی ذرا سی بھی پروا نہیں ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں‌اور اس کی انہیں‌کیا سزا ملے گی۔ شاید ہمیں‌ مزہ آنے لگا ہے دنیاوی کاموں‌میں یا شاید ہماری ضرورتیں‌اتنی بڑھ گئیں‌ہیں کہ جس کی وجہ سے ہم بُرائی کا رستہ اختیار کیئے ہوئے ہیں۔ اپنے ارد گرد جب ایسے حالات دیکھتا ہوں تو اللہ تعالٰی کا ہزار بار شُکر کرتا ہوں کہ یا اللہ تیرا لاکھ لاکھ شُکر ہے کہ تو نے مجھے بہت حد تک ان بُرے کاموں‌سے دور کر کے رکھاہوا ہے اور یااللہ میری دُعا ہے کہ تو مجھے یونہی گُناہوں سے بچاتا رہے اور مجھے سیدھے رستے پر چلنے کی توفیق دیتا رہے۔

صبح کی نماز پڑھنا باقی نمازوں سے بہت مشکل ہوتاہے۔ صبح صبح اُٹھنا نیند کو خراب کرنا ہمیں ‌عذاب سا لگتا ہے مگر ہم بھول گئے ہیں کہ اگر ہم اپنی نیند کر مار کر اللہ کی عبادت کریں گے تو اس کا کتنا اجر اللہ تعالٰی کی ذات ہمیں ‌دے گی ۔ میں‌نے جب روتین سے نماز پڑھنا شروع کی تو باقاعدگی سے پانچ وقت کی نمازکو ادا کیا کرتا تھا ایک عجیب سی خوشی اور ایک عجیب سا اطمینان میرے دل کو رہتا تھا۔ میرا سارا دن فریش فریش گزرتا تھا ایک عجیب سا سکون میرے دل کو ملتا رہتا تھا سارا دن۔ میں‌نے نماز انٹر میں‌ سپلی نہ آنے کی وجہ سے شروع کی تھی سوچا تھا کہ نماز شروع کرتا ہوں تو کیا پتہ اللہ تعالٰی مجھے امتحان میں‌ پاس ہی کر دے وہ تو سب کی دُعا قبول کرتا ہے۔ تو میری بھی ضرور سنے گا۔ لیکن ہوا یوں کہ میری انٹر میں سپلی آگئی جس کا مجھے بے حد دُکھ ہوا اور ساتھ ساتھ بہت مایوس بھی ہوا اور کچھ غصہ بھی آیا اور دل میں ‌یہ آنے لگا کہ میں‌نے نمازیں‌بھی شروع کیں مگر اللہ تعالٰی نے میری دعا قبول نہیں‌کی حالانکہ میں‌تو نمازیں‌بھی شروع کر دی تھیں‌ تو پھر کیوں میرے ساتھ ہوا پھر دل میں‌ خیال آیا کہ اب کیا کرنی نماز پڑھ کر، لیکن پتہ نہیں اللہ تعالٰی نے میرے دل کو ایسا کیا کر دیا تھا کہ میں‌ نماز چھوڑ ہی نہ سکا شاید عادت سی پڑ گئی اور مزہ آنے لگ گیا تھا کہ ہر وقت پاک صاف ہر کر رہنا اور پانچ وقت کی نماز ادا کرنا اور اس بات کے لیے میں‌ سارے کا سارا کریڈٹ اُس پاک پروردگار کو دیتا ہوں کہ جس نے میری ذات پر اتنا بڑا احسان کیا کہ جسے میں‌ کچھ بھی کر کے چُکا نہیں‌سکتا کہ اُس نے مجھے صحیح وقت پر اور صحیح‌ عمر میں‌مجھے ہدایت دی۔

پھر جب میں نے پریٹیکل لائف میں‌ قدم رکھا تو زندگی کی عیجب سی روتین بن گئی نماز کو باقاعدگی سے ادا کرنے میں‌کوتاہی ہونے لگی۔ فجر کی نماز چھوٹنے لگی ، قرآن پاک کی تلاوت میں‌ کوتاہی ہونے لگی۔ جب یہی روٹین شروع میری بننے لگ گئی تو میرے اندر ایک عجیب سی بے چینی ہونے لگی، میں‌چڑچڑا سا ہو نے لگا، گھر والوں سے اُلجھنے لگا ، ہر وقت بیزاری سی رہنے لگی ، کسی کام میں دل کا نہ لگنا میرا دھیان صرف پیسوں کی طرف ہونے لگا کہ زیادہ سے زیادہ پیسہ کمائوں اور اپنی ضروریات کو پورا کروں یوں‌کہنا شاید غلط نہ ہو گا کہ میرا دل مُردہ سا ہو گی تھا۔ تب ایسا محسوس ہونے لگ گیا تھا کہ جیسے خوشی اب صرف پیسہ کمانے میں‌ہی ہے۔ پھر خود اپنے آپ سے سوال کرنےلگا کہ آخر میرے ساتھ یہ مسئلہ کیوں ہے ؟ تو نتیجہ یہ اخذ کیا کہ میں نے خود کو دُنیاوی کاموں‌ کے لیے وقف کر دیا تھا اور اپنی نماز کی پروا کرنی چھوڑ دی تھی جس کی وجہ سے میرا یہ حال ہوا۔ پھر میں‌اپنی روٹین کو بدلنے کا فیصلہ کیا اور نماز کے ساتھ باقی اچھے کو ایک بار پھر جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ پھر جب روٹین دوبارہ پہلے والی بننے لگی تو میں‌اللہ کا خاص کرم یہ ہوا کہ جب صبح کی نماز پڑھتا ہوں تو اپنے چہرے پر ایک عجیب سی رونق محسوس ہونے لگتی ہے ، خود کو بہت فریش محسوس کرتا ہوں ، سارا دن اچھا اچھا گزرنا ہر وقت چہرے پر مسکراہٹ رہنا پھر یہ سب محسوس کرنے کے بعد اس بات کو دل میں سوچا کہ میں‌جب میں‌نے اپنے اللہ کا بُھولا دیا تھا تو اللہ نے بھی مجھے میرے حال پر چھوڑ دیا تھا اور جب میں‌ اُس کی طرف واپس لوٹ کر آیا تو اُس پاک ذات نے مجھ پر اپنی رحمتیں برسانا شروع کر دیں۔

نوٹ
کبھی کبھی چھوٹے چھوٹے کام کرنے کام کرکے دل کو بہت اطمینان ملتاہے جیسا کہ راہ میں پڑے ہوئے پتھر کو اُٹھا کر سائیڈ پر کرنا یہ سوچ کر اس سے ٹکرا کر کوئی گرے نا اور نہ ہی کسی کو چوٹ آئے ، کسی کو سڑک پار کروانا ، کسی کو اُس کی منزل کا پتہ بتانا تاکہ وہ اپنی منزل پر خیریت سے پہنچ جائے، کسی کی چھوٹی سی بھی حاجت کو پوری کر دینا ، دو لوگوں کے درمیان صلح کروا دینا ، کسی سے ہنس کر بات کر لینا، کسی کے کام میں‌ہاتھ بٹا دینا ، سننے اور کہنے میں‌یہ کام شاید بہت چھوٹے سے لگتے ہیں لیکن اگر اس کام کو اللہ تعالٰی کی خوشی کے لیے کیا جائے اور دل میں‌صاف نیت ہو تو ایسے چھوٹے چھوٹے کام کو کر کے دل کو بہت اطمینان پر محسوس ہوتا ہے۔ آپ کو پرسنلی دل میں یہ آتا ہے کہ آپ نےواقعی میں‌ایک اچھا کام کیا ہے۔ کام کبھی بھی چھوٹا بڑا نہیں ‌ہوتاہے بس کام کرنے کی نیت ہونی چاہیے اور اپنے اللہ پر بھروسہ ہونا چاہیے کہ وہ جو کرے گا وہی ٹھیک ہے ہمارے لیے۔

انسان کے دل میں‌ایسی ہزاروں باتیں‌ ہوتی ہیں جو وہ دن بھر سوچتا رہتا ہے مگر وہ کسی سے کہہ نہیں‌پاتا اگر کبھی کہنے لگے تو الفاظ نہیں ‌بن پاتے کہ کس طرح اپنی بات کو دوسروں کے سامنے بیان کرے ۔ ہزاروں ایسے سوالات ذہن میں‌گردش کرتے ہیں مگر وہ زبان سے ادا نہیں‌ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انسان بس اپنے آپ سے ہی باتیں‌کرتا رہتا ہے کہ ایسا ہونا چاہیے ویسا ہونا چاہیے۔ کئی بار ایک تحریر لکھتے ہوئے مجھے کتنے مہینے لگ جاتے ہیں اور میری یہ تحریر انہی تحریروں میں‌سے ایک ہے۔ میں‌کوئی بہت بڑا رائٹر تو نہیں مجھے سپنی سُنائی باتوں پر یقین نہیں ہوتا ہے جو دل میں‌ آتا ہے ، دیکھتا ہوں ، یا محسوس کرتا ہوں وہی لکھنے کی کوشش کرتا ہوں یہی وجہ ہے کہ میری تحریر بہت سادہ ہوتی ہیں کیا پتہ میری کون سی بات کس کے دل میں‌اُتر جائے۔

تحریر : ساجد تاج
کتاب : کچھ میری بھی
Sajid Taj
About the Author: Sajid Taj Read More Articles by Sajid Taj: 4 Articles with 4347 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.