مصر میں شہنشاہوں کی وادی میں
کام کرنے والے ماہرِ آثارِ قدیمہ کو ایک گلوکارہ کا مقبرے ملا ہے۔
یہ ماہرین سوئٹزرلینڈ کی یونیورسٹی سے تعلق رکھیتے ہیں اور مقبرے کی دریافت
محض اتفاق تھا۔
مقبرے پر لکھا ہے کہ یہ مقبرہ نمیس بسٹیٹ کا ہے جو مصر کے حکمرانوں کی
بائیسویں پشت کے مقدس مقامات کی گلوکارہ تھیں۔
|
|
اس مقبرے سے ملنے والے کفن میں تین ہزار سال پرانی گلوکارہ کی حنوط کی ہوئی
لاش ملی ہے جو بہت اچھی حالت میں ہے۔
یونیورسٹی کی پروفیسر سوزین بِکل نے بی بی سی کو بتایا کہ کفن کو پیر کے
روز کھولا گیا تھا اور اس میں سے حنوط کی گئی لاش ملی ہے۔
پروفیسر بِکل نے بتایا کہ اس مقبرے کا اوپر والا حصہ مصر میں حکومت مخالف
مظاہرے شروع ہونے کے پہلے دن دریافت کیا گیا۔ مظاہرے شروع ہونے کے باعث
مقبرے کے حصے کو لوہے کی چادر سے ڈھانپ دیا گیا اور اس دریافت کو راز میں
رکھا گیا۔
|
|
پچھلے ہفتے تصدیق ہوئی کہ شہنشاہوں کی وادی میں یہ ایک مقبرہ ہے۔ اور یہ ان
چند مقبروں میں سے ایک تھا جس کو لوٹا نہیں گیا۔
پروفیسر بِکل کے ساتھ کام کرنے والی ایلینا پولین کا کہنا ہے کہ یہ مقبرہ
شروع میں گلوکارہ کے لیے نہیں تھا۔ لیکن اس گلوکارہ کے انتقال کے چار سو
سال بعد اس کو دوبارہ اس مقبرے میں دفن کیا گیا۔
|
|
اس سے قبل 1922 میں اس وادی میں مقبرہ دریافت کیا گیا تھا۔ سنہ 2006 میں
بھی مقبرہ دریافت کیا گیا تھا جس میں سات کفن تھے لیکن وہ تمام کفن خالی
تھے۔ |