سابق مشرقی جرمنی کی پولیس شٹازی کے سربراہ کے دفتر کو بطور عجائب گھر
عام لوگوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ شٹازی کے آخری سربراہ ایرش میلکر کے
دفتر میں ان کے پسندیدہ آرٹسٹ ولفگنگ فرینکنسٹائن کی آئل پیمنٹنگ بھی موجود
ہے۔ ایرش 1957 سے 1989 تک شٹازی کے سربراہ تھے۔
اس عمارت کو ’ہوز ایک‘ بھی کہا جاتا تھا۔ اس جگہ کے شاندار فرنیچر کو اس کی
اصل حالت میں تیار کیا گیا ہے۔ |
|
4 سنہ 1989 میں دیوارِ برلن کے گرنے سے قبل اس ہیڈ کوارٹر میں آٹھ ہزار
شٹازی ایجنٹ کام کیا کرتے تھے۔ بائیس سال قبل لوگ اس عمارت میں داخل ہو گئے
تھے اور کئی خفیہ فائلیں ضائع کرنے سے بچائیں۔
یہ عمارت پچاس ایکڑ پر ہے اور جرمنی کی حکومت نے اس آرائش پر چودہ ملین
ڈالر خرچ کیے ہیں۔
|
|
شٹازی کے ریکارڈ کے مطابق عجائب گھر دیکھنے آئے چار سو ساٹھ افراد نے
درخواست کی کہ وہ اپنی فائلیں دیکھنا چاہتے ہیں۔
جب سے شٹازی کی فائلیں عوام کے دیکھنے کے لیے کھولی گئی ہیں اٹھائیس لاکھ
افراد نے اپنی فائلیں دیکھنے کی درخواست کی ہے۔ شٹازی نے فائلیں ضائع کرنے
کی کوشش کی تھی اور اب کمپیوٹرز کے ذریعے ان فائلوں کو جوڑا جا رہا ہے۔
|
|
اس وقت شٹازی میں ساڑھے پندرہ ہزار بوریاں موجود ہیں اور ہر ایک
بوری میں اسّی ہزار کاغدات موجود ہیں۔
|
|