کچھ ایسے تعلیمی ادارے بھی
پاکستان میں موجود ہیں جن میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد مستقبل میں تعلیم
حاصل کرنے کے تمام راستے بند ہو کر رہ جاتے ہیں اور کچھ ایسی یونیورسٹیاں
بھی پاکستان میں موجود ہیں جو مخصوص تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کرنےوالے
طالب علموں کو ان کا جائز حق دینے سے قاصر ہیں ۔
پنجاب میڈیکل فکلٹی سے پورے پنجاب کے طالب علم مختلف تعلیمی اداروں کی
وساطت سے مختلف کورس میں ڈپلومہ وغیرہ حاصل کرتے ہیں جن میں سے ایک میڈیکل
لیبارٹری کا ڈپلومہ بھی ہے اور یہ شعبہ ہسپتالوں میںڈاکٹر حضرات کے لےے
مختلف مریضوں کے علاج میں ریڑھ کی ہڈی کی سی اہمیت رکھتا ہے۔ جو غالباً
آٹھارہ ماہ یعنی ڈیڑھ سال پر محیط ہے جو اس خاکسار نے بھی کر رکھا ہے اور
میرے علاوہ سیکڑوں طالب علموں نے بھی یہ ڈپلومہ کر رکھا ہے ۔اب جب صاحب
موصوف نے اس بارے میں مزید پڑھنے کا ارادہ کیااور مختلف یونیورسٹیوں سے
داخلہ لینے کے لیے معلومات لیں تو سبھی یونیورسٹیوں نے داخلہ دینے سے صاف
انکار کر دیااور انکار کی وجہ اب تک میری سمجھ میں نہیں آسکی یہاں تک کہ
لاہور ،اسلام آباد اور راولپنڈی کی بیشتر یونیورسٹیوں سے بھی رابطہ کیا مگر
سبھی نے داخلے کی اہلیت ایف ایس سی پری میڈیکل (FSc Pre-Medical)اور ایف
ایس سی ایم ایل ٹی (FSc-MLT)رکھی تھی۔داخلہ چونکہ ہم نے بی ایس سی میڈیکل
لیب ٹیکنالوجی (BSc Medical Lab Technology)میں لینا تھا اس لیے انہی
یونیورسٹیوں اور کالجوں سے رابطہ کیا گیا جو بی ایس سی میڈیکل لیب
ٹیکنالوجی میں داخلہ دیتی ہیں ۔جو بات میری سمجھ میں نہیں آئی وہ یہ ہے کہ
بی ایس سی میڈیکل لیب ٹیکنالوجی چونکہ مکمل طور پر میڈیکل لیبارٹری سے تعلق
رکھتی ہے اس لیے ہم نے اس میں داخلہ لینا تھا کیونکہ ہم نے لیبارٹری
ٹیکنیشن کا ڈیڑھ سالہ ڈپلومہ کر رکھا ہے مگر اس میں داخلے کی اہلیت خاص طور
پر ایف ایس سی پری میڈیکل رکھی گئی ہے یعنی کہ جو طالب علم میڈیکل لیبارٹری
کی الف ،ب ،تک سے واقف نہیں وہ بی ایس سی میڈیکل لیب ٹیکنالوجی میں داخلے
کے لیے اہل ہیں اور جو طالب علم ڈیڑھ سال تک تقریباً آدھی میڈیکل لیبارٹری
پر عبور حاصل کر چکے ہے وہ اس میں داخلے کے اہل نہیں ۔۔۔!
اگر انٹر میڈیٹ کی سطح تک ایسی کوئی تعلیم موجود ہے جو مزید پڑھنے کے تمام
راستے بند کر دیتی ہے تو پھر پنجاب حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسی تعلیم ختم کر
دے اور اگر ایسا ممکن نہیں تو کم از کم اس ڈیڑھ سالہ کورس کرنے والوں کو بی
ایس سی میڈیکل لیب ٹیکنالوجی میں داخلے کے لیے اہل تصور کروانے کے لیے کوئی
آئین و قانون واضح کرے اور اسے پنجاب بھر کی تمام یونیورسٹیوں میں یکساں نا
فذ العمل کرائے ۔ چونکہ اس پڑھے لکھے پنجاب میں تقریباً تمام میڈیکل لالجز
و یونیوسٹیاں ہم جیسے ڈپلومہ ہولڈر سے مزید تعلیم حاصل کرنے کا بنیادی حق
چین رہے ہیں۔اگر ایسا ممکن نہیں ہو سکتا تو پھر پنجاب میڈیکل فکلٹی کو اتنا
بااختیار بنا دیا جائے کہ یہاں سے میڈیکل لیب ٹیکنیشن کے کورس کی کامیاب
تکمیل کے بعد فکلٹی تمام کامیاب امیدواروں کو ایف ایس سی میڈیکل لیب
ٹیکنالوجی (FSc-MLT)کے مساوی ڈگری جاری کرے گی ۔جبکہ دوسرے کالج اس طرز کی
ڈگری جاری کر رہے ہیں جن کو بی ایس سی میڈیکل لیب ٹیکنالوجی میں داخلے کے
لیے کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا جن میں نیشنل قومی ادارہ
صحت( NIH) خاص طور پر سر فہرست ہے جو کہ فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ
سیکنڈری ایجوکشن (FBISE)کے ساتھ منسلک ہے ۔
فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکشن (FBISE)کا ایک ڈپارٹمنٹ انٹر
بورڈ کمیٹی آف چیئر مین(IBCC)ہے جو ملک بھر کے مختلف اداروں سے میٹرک اور
انٹرمیڈیٹ کی سطح کے مختلف تعلیمی کورس کی تکمیل پر میٹر ک اور انٹر میڈیٹ
کے مساوی ڈگری جاری کرتا ہے ،اس نے بھی پنجاب میڈیکل فکلٹی سے میڈیکل لیب
ٹیکنیشن کو انٹرمیڈیٹ کے مساوی ڈگری دینے سے انکار کر دیا ہے جبکہ دوسری
طرف یہ این آئی ایچ اور ایف آئی یو کے طالب علموں کو انٹر میڈیٹ کے مساوی
ڈگری جاری کرنے میں بلاخوف و خطر آزاد ہے ۔۔۔۔!جس کے بعد طالب علم اس انٹر
کے مساوی ڈگری کی بنیاد پر ملک بھر کی کسی بھی یونیورسٹی میں بی ایس سی
میڈیکل لیب ٹیکنالوجی میں داخلے کے لیے اہل ہو جاتے ہیں اور دوسری طرف ہم
جیسے طالب علم پنجاب میڈیکل فیکلٹی کے رحم و کرم پر بی ایس سی میڈیکل
ٹیکنالوجی میں داخلہ لینے سے قاصر ہو چکے ہیں ۔صرف ہم ہی نہیں بلکہ وہ تمام
طالب علم جنہوں نے پنجاب میڈیکل فیکلٹی سے ڈیڑھ سالہ میڈیکل لیب ٹیکنیشن کا
ڈپلومہ کر رکھا ہے وہ سبھی مزید تعلیم حاصل کرنے سے قاصر رہ چکے ہیں ۔ان
سطور اور داستان الم سے ہم وزیر اعلیٰ پنجاب جناب شہباز شریف کی خدمت میں
یہ گزارش کرتے ہیں کہ وہ پنجاب اسمبلی میں نئی قانونی قراردادکی روشنی میں
ہم جیسے طالب علموں کے لیے مزید تعلیم حاصل کرنے کی راہ ہموار کروادیں تا
کہ اس اہلیت کی ناانصافی سے جہاں بے شمار ڈپلومہ ہولڈر مزید تعلیم حاصل
نہیں کر سکتے وہ بھی دوسرے طالب علموں کی طرح میڈیکل لیب ٹیکنالوجی میں
گریجویٹ اور ماسٹر کی سطح تک کی تعلیم حاصل کر کے ملک اور قوم کی بہتر خدمت
میں اپنا حصہ ڈال سکیں ۔کیونکہ ماسوائے پنجاب میڈیکل فیکلٹی سے میڈیکل لیب
ٹیکنیشن میں ڈپلومہ حاصل کرنے والے طالب علموں کے باقی تمام طالب علم بی
ایس سی میڈیکل لیب ٹیکنالوجی اور ایم ایس سی میڈیکل لیب ٹیکنالوجی میں
تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔
جناب وزیر اعلیٰ پنجاب آپ کے اس احسن اقدام سے نجانے کتنے طالب علموں کا
مستقبل سنور جا ئے گا کیونکہ جب سے پنجاب میڈیکل فیکلٹی وجود میں آئی ہے تب
سے لے کر اب تک نجانے کتنے طالب علم مزید پڑھنے کی خواہش اپنے دل میں لیے
آپ کے اس احسن اقدام کے منتظر بیٹھے ہوں ۔۔۔؟؟چونکہ وہ مختلف کالجز اور
یونیورسیٹوں کے قوائد ضوابط کے مطابق نااہل تصور ہونے کے بعد اپنے خوابوں
کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں بے بس ہو چکے ہیں ۔ |