تعارفِ قرآن

(متفرق)
تعارفِ قرآن پیرآف اوگالی شریف
ازقلم: پیرمحمدامیرسلطان قادری چشتی اوگالی شریف وادی سون

قرآن کیا ہے ؟
قرآن کا لفظ قراة سے نکلا ہے جس کے معنی پڑھنے کے ہیں اس طرح لغت میں قرآن کا مطلب باربار پڑھا جانے والا کلام ، اصطلاحاً قرآن اﷲ تعالیٰ کا کلام ہے ، دستورِ حق ہے ۔
وہ کلام جو جبرئیل اﷲ کی طرف سے لے کر آئے اور حضرت محمد صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم پر نازل ہوا مصاحف میں لکھا گیا اور آج تک بغیر کسی شبہ کے مصاحف میں محفوظ ہے ۔
عام فہم میں قرآن کو کتاب کا نام دیا جاتا ہے کہ قرآن اﷲ کی کتاب ہے ۔
قرآن آسمانی کتاب ہے ۔ قرآن الہامی کتاب ہے ۔
جبکہ قرآن کو کتاب کہنا غلط ہے یہ اﷲ کا کلام ہے ، اور کتاب کی شکل میں مصحف کی شکل میں تب لایا گیا جب صحابہ کرام کے دور میں یہ ضرورت پڑھی کہ سب صحائف کو اکٹھا کرکہ ایک مرتب مصحف بنایا جائے ۔
تدوین و حفاظتِ قرآن کے مراحل :
پہلا مرحلہ ، عہد نبوی صلی اﷲ علیہ و آلہ و صحبہ وسلم
قرآن مجید ایک ہی دفعہ پورے کا پورا نازل نہیں ہوا اس لئے ممکن نہ تھا کہ شروع ہی سے اسے ایک کتابی شکل دی جاتی تاہم اسے جمع و محفوظ مندرجہ ذیل طریقوں سے کیا جاتا رہا ۔
حفاظت بذریعہ حافظہ:
جن صحابہ کرام کا حافظہ تیز تھا ان کو قرآن مجید کی نزول شدہ آیات یاد کروا دی جاتیں۔
حفاظت بذریعہ کتابت :
جو صحابہ کرام لکھنا جانتے تھے وہ کسی لکڑی کے ٹکڑے پر درخت کی چھال یا پتھر پر قرآنِ مجید کی آیات لکھ کر محفوظ کردیتے ۔
تدوین و حفاظت قرآن کا دوسرا مرحلہ، عہد صدیقی :
جنگ یمامہ میں قرآن مجید کے حفاظ کی ایک بہت بڑی تعداد شہید ہوگئی اس وقت حضرت ابوبکر صدیق نے حضرت زید بن سابط کو جو کاتب رسول بھی تھے ان کو حکم دیا کہ قرآن مجید کو جمع کرنے کا کام سرانجام دیا جائے ۔ حضرت زید بن ثابت نے زبردست احتیاط کے ساتھ آیات قرآنی کو جمع کرکے انہیں کاغذ کے صفحوں پر مرتب شکل میں تحریر فرمایا ۔ یہ نسخہ بہت سے صفحوں پر مشتمل تھا ۔ اصطلاح میں اس نسخہ کو'' اُمُّ المصاحف'' کہا جاتا ہے ۔
تدوین و حفاظت قرآن کا تیسرا مرحلہ ، عہد عثمانی :
دورِ عثمانی میں حضرت حذیفہ بن یمان آرینیا سے آذربائیجان کے علاقے میں مشغول تھے۔ انہوں نے دیکھا کہ لوگ قرآن مجید کی قرأت میں اختلاف کررہے تھے ۔ چنانچہ آپ نے مدینہ واپس آکر حضرت عثمان غنی سے عرض کی کہ امت یہودو نصاریٰ کی طرح قرآن پر اختلاف کا شکار ہیں ۔ تب حضرت عثمان غنی نے جلیل القدر صحابہ سے مشورہ کیا اور ایک جماعت تشکیل دی کہ جو قرآن پاک کی نقول تیار کریں ۔ کہ جن کی پیروی کی جائے اور سب اختلاف ختم ہوں ۔ حضرت عثمان کو جامع القرآن کہا جاتاہے یہ نہیں کہ انہوں نے قرآن کو جمع کیا بلکہ انہوں نے ساری امت کو ایک قرآن پر جمع کیا ۔
تقسیم قرآن:
٭ قرآن مجید کو 7منزلوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ (تاکہ ایک ہفتے میں پڑھا جاسکے )
٭ قرآن حکیم کو ٣٠ اجزاء میں تقسیم کیا گیا ہے (تاکہ ایک ماہ میں قرآن مجید پڑھا جاسکے)
٭ قرآن کی مزید تقسیم رکوع اور آیات میں بھی کی گئی ہے تاکہ ٹھہر ٹھہر کر سمجھ کر پڑھا جائے اور یاد کرنے میں بھی آسانی رہے ۔
 
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381660 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.