مُسکراہٹ اور اُمید

اﷲتعالیٰ نے جس طرح انسان کو بے شمار بے حساب نعمتوں سے نوازا ہے اس نعمت میں ایک نعمت مُسکراہٹ کی بھی ہے۔انسانی زندگی مختلف رنگوں کا دلکش امتزاج رکھتی ہے انھی حسین رنگوں میں ایک رنگ لبوں پر آتی مُسکان کا ہے ۔غموں کی دھوپ جب اپنی سختی کے ساتھ نمودار ہوتی ہے اور جب تاریکیاں مایوسی کا روپ دھار کر انسان پر حملہ آور ہوتی ہیں اور قدم قدم پر کانٹوں سے بھری راہیں پیروں کو چھلنی چھلنی کر دیتی ہیں تب بھی ایک ذرا سی مُسکراہٹ اُن تمام مشکلات کے طوفانوں کے آگے کسی سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹ جاتی ہے اور پھر یہی مُسکراہٹ انسان کو زندہ دلی کا ایک ایسا انمول خزانہ دیتی ہے جس کا کوئی نعم ا لبدل نہیں ہوتا اور یہی مُسکراہٹ دوریوں کو اپنائیت اور اُنسیت میں تبدیل کر دیتی ہے ایک چیز ہم پر شاید یہی غالب رہتی ہے کہ جب خوشییوں کی بہار اپنی رعنایوںکے ساتھ نچھاور ہوتی ہے شاید تب مسکرانا جائز سمجھا جاتا ہے مگر مسکراہٹ خواہشات کی تکمیل کا نام نہیں یہ تو انسان کی زندگی کی وجود کی بُنیاد ہے یہی مُسکراہٹ چہرے پر شادابی اور قلب و دماغ میں اطمینان اور طمانیت کا باعث بنتی ہے مگر ہم جہاں بے حسی کی فضاﺅں میں جینے کے اصول پر کاربند ہیں اسی طرح مُسکراہٹ سے بھی دور ہوتے جا رہے ہیں-

ٓآج سائنس بھی اس بات کا تجربہ کر چکی ہے کہ مُسکراہٹ انسانی زندگی کے لیے بے حد ضروری ہے اور جو اس کو ہمیشہ استعمال کرتا رہتا ہے وہ تندرستی کے سفر پر گامزن رہتا ہے -

ایک تیز رفتار زندگی میں ہم سب دوڑتے جا رہے ہیں اوراسی بے حسی اور بے مروتی کی دوڑ میں ایک دوسرے کو کچلتے بھی جا رہے ہیں مفاد مفاد اور صرف مفاد جینے کا حصول بن چکا ہے۔اخلاقیات کی قدریں پاﺅں کی خاک بن چکی ہیں اور شاید صرف کتابوں میں سجی اچھی لگتی ہیں۔جینا کا حصول جہاں دنیا میں مشکل سے مشکل ہوتا جا رہا ہے وہیں ہم اپنی نیک شگون اُمیدوں کو بھی اپنے وجود میں موجود نا اُمیدی نا شکری کے آتش فشاں میں جلا چکے ہیں ۔اُس اندھے انسان کا جواب بھی حیران کن تھا جب اُ س سے پوچھا گیا کہ کیا وہ تاریکیوں میں روشنی کو محسوس کر سکتا ہے تو ایک پیاری سی مُسکراہٹ سجائے اُس نے جواب میں ایک چینی کہاوت سنائی کہ مایوسی کے پرندوں کو آپ اپنے سر پر اُڑنے سے تو نہیں روک سکتے مگر اپنے سر پر گھونسلہ بنانے سے ضرور روک سکتے ہیں شاید اُس کا جواب روشن آنکھوں میں تاریکیوں میں گھرے اُن لوگوں کے لیے ضرور سبق ہو گا جو اپنی روشنی کی قدر کرنا نہیں جانتے اور نااُمیدی سے ہم صرف اپنے آپ کو ہی ختم نہیں کرتے بلکہ اپنی نسلوں میں بھی بد گمانی اور مایوسیوں کے بیج بو دیتے ہیں جو سب ہی کے لیے تباہ کن ہوتے ہیں ۔

امن اور محبت کا دیپ جلانے والے لوگ جانتے ہیں کہ زندگی خدا کی طرف سے کتنا حسین تحفہ ہے اور اس تحفہ کی قدر یہ نہیں کہ کوئی مشکل آجانے پر زندگی عذاب لگنے لگ جائے چاہے کوئی بھی آفت کیوں نا ٹوٹ پڑے ہم زندگی سے کنارا کشی کبھی نہیں کر سکتے بلند حوصلے سے مضبوط ہوتی ہوئی اُمید کی چاشنی ہی زندگی کا اصل رُخ ہے -

جب تک ہم سانسوں کی ڈور سے جڑ ے ہوئے ہیں تب تک اُمید کے چراغ کو روشن رکھنا چاہے ہم انتہائی مختصر سا وقت لے کر اس دنیا میں آئے ہیں کچھ پتا نہیں آنے والا لمہہ ہم اس دنیا میں ہوتے بھی ہیں یا نہیں اسی لیے اپنی نفرتوں کے لاوا کو یہیں پر ختم کر کے برداشت ،امن ،محبت اور برُدباری کا پرچار کرتے رہیں۔

دنیا کی بڑی سے بڑی کامیابیاں بھی نیک شگون اُمید کی مرہون منت ہے اگر کے ۔ٹو اور ماﺅنٹ ایورسٹ ہزاروں فٹ بلند پہاڑ کے سامنے انسان یہ سوچتا کہ اسے سر کرنا نا ممکن ہے مشکل ہے نہیں ہو سکتا تو واقع کچھ بھی نہیں ہو سکتا تھا جب تک ہم اپنے اندر مضبوط قوت ارادی کے تحت اُمید کی کرن زندہ رکھیں گئے تو چاہے کوئی مشکلوں کے اور مصیبتوں کے دیو ہیکل پہاڑ راستے میں جتنے بھی آ جائیں وہ ہمیں بونے لگیں گئے ۔

لہذا ہر دکھ کے خزاں میں اُمید بہار کو جنم دے کر ہم اپنا اور اپنوں سے جڑے تمام رشتوں کی حفاظت کریں گئے ہم سب کوشش کریں کہ خوش رہیں اور خوشیاں دیں ۔
غم زندگی میں مُسکرانا سیکھ
بے ضرر بن کر اپنوں کے لیے جینا سیکھ
کچھ نہیں ہوتا جو تو طوفانوں میں گھرا ہے
اپنے عزم سے اُن میں سے نکلنا سیکھ
محبت کی وادی کانٹوں سے بھری ہے
ہمت ہے تو درد بھرے کانٹوں پر چلنا سیکھ
ہجوم میں گھرے مسافروں کو منزل ہوتی نہیں نصیب
مصروفیت کا لبادھا اُتار کر فطرت کی چاشنی میں جینا سیکھ
بے حس ہیں لوگ تو پروا نہ کر،تو احساس کی روشنی دینا سیکھ
بے وفائی کا تذکرہ کیوں کرتا ہے ،تو اخلاص کا پودا لگانا سیکھ
دنیامیں پیار ملے گا تبھی نایاب،تو شجر بن کر دھوپ میں کھڑا ہونا سیکھ
BabarNayab
About the Author: BabarNayab Read More Articles by BabarNayab: 26 Articles with 24400 views Babar Nayab cell no +9203007584427...My aim therefore is to develop this approach to life and to share it with others through everything I do. In term.. View More